جب ایک مصری کنواری لڑکی 30برس کی عمر تک پہنچتی ہے تو اس کیساتھ کیا ہوتا ہے؟ وہ بات جو آپکو معلوم نہیں
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) جب ایک غیر شادی شدہ مصری خاتون تیس برس کی ہوتی ہے۔گھڑی کی سوئیاں رات کے 12 بجنے کا اعلان کرتی ہیں۔ میں اپنی زندگی کی تیسری دہائی ختم کر کے چوتھے عشرے میں داخل ہو رہی ہوں۔ میری زندگی میں سنجیدگ ی، بلوغت اور گرم جوشی کا ایک نیا دورشروع ہو رہا ہے۔میرے ارد گرد سب مجھے کئی
روز سے یقین دلا رہے ہیں کہ اس سالگرہ پر کوئی بہت اہم مابعدالطبعیاتی واقعہ رونما ہونے جا رہا ہے ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جیسے ہی گھڑی نے6جولائی کے نئے دن کا آغاز کیا تو میںنے کوئی خاص تبدیلی محسوس نہیں کی۔ وہی پرانی امیدیں اور خوف میرے ساتھ تھے۔میں رباب فتحی ہوں ، ایک تیس سالہ غیر شادی شدہ مصری صحافی۔ جب سے میں اپنی عمر کے تیسویں سال میں داخل ہوئی ۔ مجھے بار بار اپنی آزادزندگی کے بارے میں اس سوال کا سامنا کرنا پڑتا:’آپ کی ابھی تک شادی کیوں نہیں ہو پائی؟‘ یا پھر اسی حوالے سے اشاروں میں سوال کیا جاتا:’کوئی تازہ خبر؟ ‘ یا پھر مجھے دعا دی جاتی کہ خدا کرے تمہاری جلد شادی ہو جائے، اس کے ساتھ مجھے دلچسپ کہانیاں بھی سنائی جاتیں ، ’شادی زندگی کا حصہ ہے، مجھے ایک مرد کی سخت ضرورت ہے جس کے ساتھ میں اپنی زندگی کا ہر پل بانٹ سکوں۔ ان کہانیوں سے مجھے یہ لگنے لگتا کہ مجھے واقعی اپنی زندگی کو نئے سرے سے شروع کرنا چاہئیے۔ ‘مصری میں ایک کنواری خاتون ہونے کے ناطے پہلے پہل میرا جواب خاصا عام سا ہوتا تھا، جیسا کہ مری دادی مجھ سے کہا کرتی تھیں ’’میرے لئے شادی کرو اورخوش رہو بیٹیا‘۔ میں اپنی دادی کو جواب دیا کرتی تھیں:’دادی جان! آپ میرے بارے میں مطمئن رہیں کیونکہ میں اپنی زندگی سے بہت خوش ہوں۔ ‘اور میرا واقعی یہی مطلب ہوا کرتا تھا۔