کیا آپ جانتے ہیں کہ کوا ہر وقت ڈرا ہوا بے چین کیوں رہتا ہے؟
جیسے کوے کو کسی چیز کا خوف ہو۔ کوا دوسرے پرندوں کی طرح ایک جگہ سکون سے کیوں نہیں رہتا ؟؟؟کیا آپ جانتے ہیں کہ انسان کی زندگی میں تو یے کا ایک اہم کردار ہے وہ پرندہ بھی کوا ہی ہے جس نے انسان کو مردہ دفن کرنا سکھایا انسان کی لاش کو مٹی میں دفنا نہ سکھایا کوے کی یہ فطرت ہے
کہ جب تک اس کا کوئی ساتھی مر جاتا ہے۔ تو سب کوے اس جگہ جمع ہو کر جہاں اس کے ساتھی کی لاش پڑی ہو شور مچاتے ہیں اپنے ساتھی کے مرنے پر افسوس کرتے ہیں۔ جس طرح کسی انسان کے مرنے پر اس کے ساتھی اس جگہ جمع ہو کر اس کے مرنے پر افسوس کرتے ہیں مگر کوے کے ہر وقت ڈرنے اور خوف میں مبتلا رہنے کے پیچھے کیا راز ہیں جس سے انسان نہیں جانتا۔یہ واقعہ کچھ اس طرح سے ہیں کہ طوفان نوح گزر جانے کے بعد جب حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر پہنچ کر ٹھہر گئی تو حضرت نوح علیہ السلام نے روئے زمین کی خبر لانے کے لیے کوے کو بھیجا ہم نے کہا کہ ایک ہوے زمین کی طرف جاؤ اور دیکھ کر آؤ کیا پانی زمین سے نیچے اتر گیا ہے کیا زمین کی مٹی نظر آرہی ہیں کیا زمین نے
پانی اگلنا بند کر دیا ہے تو کوا زمین کی خبر لانے کے لیے زمین کی طرف گیا مگر زمین پر ایک مردار مرا ہوا جانور دیکھ کر لالچ میں آکر اسے کھانے لگ گیا اور واپس حضرت نوح علیہ السلام کے پاس نہیں گیا یا کوے نے حضرت نوح علیہ السلام کے حکم کی نافرمانی کی۔ کافی وقت گزر جانے کے بعد حضرت نوح علیہ السلام نے یہ جان لیا کہ کوا روئے زمین کی خبر لے کر واپس نہیں آئے گا اور کوے نے حضرت نوح علیہ السلام کے حکم کی نافرمانی کی ہے تو حضرت نوح علیہ السلام نے کوے پر لعنت فرما دیں اور کوے کے لیے بد دعا فرمادیں کہ وہ روزے قیامت تک ہمیشہ خوف میں مبتلا رہےاور اسے کہیں بھی سکون نہ ملےاور روزے قیامت تک کوے کو حلوا حرم میں کہیں بھی پناہ حاصل نہیں ہے اور وہ روزے قیامت تک ڈرا ہوا
ہمیشہ خوف میں مبتلا رہے گا کیونکہ کوے نے حضرت نوح علیہ السلام کے حکم کی نافرمانی کی اور اسے حضرت نوح علیہ السلام کی بد دعا ہے اللہ تعالی کے پیغمبروں کی جس نے بھی نافرمانی کی چاہے وہ انسان تھے یا جانور تھے یا پرندے سب کو نقصان اٹھانا پڑا اللہ تعالی نے اپنے پیغمبروں کی نافرمانی کرنے والوں پر عذاب نازل کر دیے پیغمبروں کی نافرمان بےادب قوموں کو نیست و نابود کر دیا ہر وہ انسان جو اللہ تعالی کے بتائے ہوئے راستے پر چلتا ہے دین اسلام کے مطابق زندگی گزارتا ہے گناہوں سے دور رہتا ہے اللہ تعالی کی عبادت کرتا ہے اللہ تعالی اس پر اپنی رحمتوں کے دروازے کھول دیتا ہے جس طرح کوے نے حضرت نوح علیہ السلام کے حکم کی نافرمانی کی اور اسے روزے قیامت تک سکون حاصل نہیں ہوتاہے اور وہ خوف میں مبتلا رہے گا اسی طرح جو انسان اللہ تعالی کے بتائے راستوں پر نہیں چلتا وہ کبھی خوش نہیں رہتا وہ انسان ہمیشہ مصیبتوں اور پریشانیوں میں گھرا رہتا ہے