in

وہ وقت جب اکبر بگٹی نے میر ظفراللہ جمالی کو دہکتے انگاروں پر سے گزرنے کا کہا ۔۔۔۔ یہ کیا واقعہ تھا ؟ آپ بھی جانیے

وہ وقت جب اکبر بگٹی نے میر ظفراللہ جمالی کو دہکتے انگاروں پر سے گزرنے کا کہا ۔۔۔۔ یہ کیا واقعہ تھا ؟ آپ بھی جانیے

سابق وزیر اعظم میر جمالی اب ہم میں نہیں رہے بلوچستان کی سیاست کے اہم کرداروں نواب خیربخش مری، سردار عطااللہ مینگل اور میر غوث بخش بزنجو کی میر ظفراللہ جمالی سے ذاتی اور سیاسی قربت نہیں رہی۔ ان سیاست دانوں کا شمار ترقی پسند قوم پرست سیاست دانوں میں کیا جاتا ہے۔

میر ظفر اللہ جمالی اور نواب اکبر بگٹی کے خاندانوں میں قریبی اور سیاسی مراسم رہے لیکن 1992 میں ان کے دوسرے بیٹے سلال بگٹی کوئٹہ میں ایک واقعہ میں جان کی بازی ہار گئے ۔

اس واقعہ کے حوالے سے چوہدری شجاعت حسین اپنی کتاب میں لکھتے ہیں ‘اکبر بگٹی ظفر اللہ جمالی کو بھی اپنے بیٹے کے ساتھ ہونے والے واقعہ کا ذمہ دار سمجھتے تھے واقعے کے کچھ عرصے کے بعد جمالی انھیں ڈیرہ بگٹی لے گئے تاکہ وہ انھیں بتائیں کہ ان کا اس کیس میں کوئی ہاتھ نہیں۔ لہذا انھیں معاف کر دیں۔

’ ‘بگٹی مجھے دوسرے کمرے میں لے گئے اور کہا کہ جمالی کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے، میں نے کہا کہ ان کا کوئی قصور نہیں۔ ان کو معاف کردیں۔ کہنے لگے ٹھیک ہے، میں ان کو معاف کر دیتا ہوں لیکن میری ایک شرط ہے

۔ جمالی سچے ہیں تو دہکتے انگاروں (بے گناہی ثابت کرنے کے لیے قبائلی رسم) پر ننگے پاؤں چل کر دکھائیں۔ جب یہ بات ظفر اللہ جمالی کے علم میں آئی تو انھوں نے دہکتے انگاروں پر چلنے سے معذرت کر لی۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ترکیہ،زلزلے کے نتیجے میں 155 گھنٹے ملبے تلے زندہ بچ جانے والے بچے کی انوکھی فرمائش

پاکستان کا وہ وزیراعظم جو اتنا سست اور کاہل تھا کہ 12 بجے سو کر اٹھتا اور اسی عادت کی وجہ سے اسے فارغ کردیا گیا