ایک عورت نے زنا سے بچنے کے لیے کونسا راستا اپنا لیاحیران کر دینے والا واقعہ
مولانا صاحب کہتے ہیں کہ مجھے ایک عورت بیوہ کا فون آیا کہ میں اپنے آپ کو گناہ سے نہیں روک پا رہی بغیر اپنے شوہر کے تو میں معمولی سہ گناہ کرکے اپنی مشاہبت مٹا دیتی ہوں تو کیا یہ ٹھیک ہے؟ مولانا صاحب کہتے ہیں کہ یہ گناہ ہے ایسا مت کرو، تم کو چاہئے کہ کسی مرد سے نکاح کرلو اور ایسے گناہوں سے بچ جاو گی اس نے کہا کہ مولانا صاحب مجھ سے
کوئی بھی نکاح کے لیے راضی نہیں ہےتو میں کیا کرو۔مولانا کہتے ہیں کہ کسی مرد سے بس اسی لیے ہی نکاح کرلو وہ مرد کرلے گا تو عورت کہنے لگی کہ مجھے کوئی بھی نہیں رکھ رہا سب ہی کہتے ہیں کہ میں اپنے حاندان کو کیا جواب دونگا اپنے محلے والوں کو کیا جواب دونگا تو میں چپ کر جاتی ہوں اور ھد لزتی کرکے اپنا دل بہلا لیتی ہوں مولانا صاحب فرماتے ہیں کہ یہ مرد جو ایسا کہتے ہیں
وہ حد تو رات میں فحش فلمیں دیکھ لیتے ہیں اور دنیا جہاں کے برے کام کر لیتے ہیں لیکن ایک عورت سے نکاح نہیں کرتا کہ معاشرے میں کیا جواب دونگا تو ویسے اگر کسی مرد کو بولو کے کسی جگہ بمب رکھ آو تو وہ کردے گا لیکن نکاح کرنا اس کے لیے اتنا ہی مشکل ہے، اللہ نے فرمایا کہ برے کاموں اور زنا سے بچنے کے لیے شادی کا کہا ہے اور مرد اور عورت ایک دوسرے کے لیے ہیں
بہت سے لوگ یہ شکوہ کرتے ہیں کہ شادی کے لیے پیسے نہیں ہیں وسائل نہیں ہیں تو مولانا صاحب فرماتے ہیں کہ اگر ایسا ہی ہوتا اگر شادی کرنا پیسوں سے ہوتا تو اللہ قرآن میں کہ دیتا اور فرقیروں کے لیے کوئی اور راستہ بتا دیتا، آج کل ہی تو ماعملہ ہے جس وجہ سے زنا عام ہورہا ہے سکولوں کالجوں میں یہ کام عام ہوگیا ہے، لیکن لوگ یہ بات نہیں سمجھ رہے
، اگر عورت گھر آجائے گی تو کیا آپکا گھر کا کھانا کم ہوجائے گا؟سوال نمبرالسلام علیکم مفتی صاحب! میری عمر 33 سال ہے میں ایک 27 سالہ خاتون سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ہم دونوں یونیورسٹی لیول تک تعلیم یافتہ ہیں۔ ہم دونوں شادی کے لیے رضامند ہیں، مگر خاتون کے والدین ابھی شادی کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ہم دونوں کئی بار مل چکے ہیں اور ہمارے گناہ میں مبتلاء ہونے کا امکان ہے۔ گناہ اور زنا سے بچنے کے لیے کیا ہم خفیہ نکاح کر سکتے ہیں؟
جس میں نکاح کی تمام شرائط پوری کی جائیں گی، صرف لڑکی کے والدین کو خبر نہیں ہوگی۔ اور دوسری بات کیا خفیہ نکاح کے بعد اعلانیہ نکاح کرنا جائز ہے؟جواب: بغیر نکاح کے آپ لوگوں کا ملنا حرام ہے، اس لیے اس سے اجتناب کریں ورنہ گناہ میں مبتلا رہیں گے۔اولاً کوشش کریں کہ لڑکی کے گھر والے مان جائیں اور ان کی موجودگی میں نکاح ہوجائے، یہ آپ دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ اگر پوری کوشش کرنے کے باوجود لڑکی کے گھر والے نہیں مانتے تو آپ اپنے گھر والوں کو شامل کر کے نکاح پڑھ لیں۔ نکاح کے لیے دو عاقل و بالغ مردوں کا گواہ ہونا ضروری ہے ورنہ نکاح منعقد نہیں ہوگا۔ بعد میں بےشک روزانہ نکاح پڑھتے رہیں، کوئی حرج نہیں