in

حضرت علی سے کسی نے پو چھا کہ آپ کی تلوار تو بہت تیز ہے مگر آپ کی سواری سست ہے کیا ہی اچھا ہو اگر آپ کی سواری بھی تیز رکھ لیں حضرت علی ؓ نے فر ما یا

حضرت علی سے کسی نے پو چھا کہ آپ کی تلوار تو بہت تیز ہے مگر آپ کی سواری سست ہے کیا ہی اچھا ہو اگر آپ کی سواری بھی تیز رکھ لیں حضرت علی ؓ نے فر ما یا

حضرت علی سے کسی نے پو چھا کہ آپ کی تلوار تو بہت تیز ہے مگر آپ کی سواری سست ہے کیا ہی اچھا ہو اگر آپ کی سواری بھی تیز رکھ لیں حضرت علی ؓ نے فر ما یا

کسی کو اسکی ذات اور لباس کی وجہ سے حقیر نہ جا نو کیونکہ تمہیں دینے والا اور اسے دینے والا ایک ہی اللہ ہے وہ اسے عطا بھی کر سکتا ہے اور آپ سے لے بھی سکتا ہے۔

‏آنسو کا ہر قطرہ دنیا کی ہر چیز سے زیادہ مہنگا ہے لیکن کوئی اس کی قدر اس وقت تک نہیں جان سکتا جب تک وہ اس کی اپنی آنکھوں سے نہ نکلے

تم کسی کے ساتھ بھلائی کرو تمہیں اس کا بدلہ برائی کی صورت میں ملے تو سمجھ لو کہ تمہاری نیکی قبول ہو گئی۔ جو بہت اچھا لگے اسے بہت کم ملا کر و۔ جو انتہا سے زیادہ اچھا لگے اسے صرف دیکھا کرو اور جو دل میں سما جا اسے صرف یاد کیا کرو کیونکہ جو آپ کے جتنا قریب ہو تا ہے دنیا اسے اتنا ہی دور کر دیتی ہے۔

جب تمہارے پاس رزق تمہاری ضروریات سے زیادہ ہو تو فوراً سمجھ جا نا کہ یہ کسی کا حق ہے جو تمہارے پاس اس کی امانت ہے۔ تنگدستی میں سخاوت کر نا غصے میں سچ بو لنا اور طاقت کے ہو تے ہوئے معاف کر نا افضل ترین نیکیوں میں سے ہیں۔ ساری دنیا کے سارے لوگ تجھے اپنے فائدے کے لیے چاہتے ہیں صرف تیرا اللہ ہی تجھے تیرے فائدے کے لیے چاہتا ہے۔ دکھ میں کبھی پچھتاوے کے آنسو نہ بہاؤ کیونکہ تم وہ خوش نصیب ہو جسے اللہ نے آزما ئش کے قابل سمجھا۔ ہمیشہ اخلاق سے بات کر و کیونکہ انسا ن پر سب سے زیادہ مصیبتیں اس کی اپنی زبان کی وجہ سے آ تی ہیں۔

اللہ کے نزدیک کسی انسان کی عزت جتنی زیادہ ہو تی جا تی ہے اس کا امتحان بھی اس قدر سخت ہو تا چلا جا تا ہے۔ اگر کوئی تم سے بھلائی کی اُمید رکھے تو اسے مایوس مت کرو کیونکہ لوگوں کی ضرورت کا تم سے وابستہ ہو نا تم پر اللہ کا خاص کرم ہے۔ حضرت علی سے کسی نے پو چھا کہ آپ کی تلوار تو بہت تیز ہے مگر آپ کی سواری سست ہے کیا ہی اچھا ہو اگر آپ کی سواری بھی تیز رکھ لیں

حضرت علی ؓ نے فر ما یا تیز سواری کی ضرورت دو قسم کے لوگوں کو ہو تی ہے ایک وہ جو میدان سے ڈر کے فرار ہو نا چاہتے ہیں دوسرے وہ جو بھاگتے ہوئے کا پیچھا ( مالِ غنیمت کے لیے) کر تے ہیں اور میں دونوں کام ہی نہیں کر تا۔ کسی کا ظرف دیکھنا ہو تو اسے عزت دو۔ فطرت دیکھنا ہو تو اسے آزادی دو۔ نیت دیکھنی ہو تو اسے قرض دو خصلت دیکھنی ہو تو اس کے ساتھ کھانا کھا ؤ۔ صبر دیکھنا ہو تو اس پر تنقید کر کے دیکھ لو۔ خلوص دیکھنا ہو تو اس سے مشورہ کر لو۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

شاداب خان نے شاہد آفریدی سے اہم اعزاز چھین لیا

تمہاری یہاں آنے کی جرات کیسے ہوئی؟ بابراعظم اپنے ہی بھائی پر برہم۔۔۔ مگر کیوں ؟