in

ہر ماہ کی آخری تاریخ کو کنواری دوشیزہ کی بھینٹ دی جاتی، ایک بندہ خدا کا ایسا عمل کہ صرف دو ماہ میں پورا ملک مسلمان ہوگیا

ہر ماہ کی آخری تاریخ کو کنواری دوشیزہ کی بھینٹ دی جاتی، ایک بندہ خدا کا ایسا عمل کہ صرف دو ماہ میں پورا ملک مسلمان ہوگیا

مالدیپ دنیا کا سب سے چھوٹا اسلامی ملک ہے جو کہ جزائر پر مشتمل ملک ہے یہ ملک بھارت کے جنوب میں اور سری لنکا کے جبنوب مغرب میں بحر ہند کے کنارے آباد ہے- اگرچہ یہ ملک 1192 چھوٹے بڑے جزائر پر مشتمل ہے مگر اس کے صرف 200 جزائر ایسے ہیں جہاں آبادی ممکن ہے یہ اپنے خوبصورت جزائر کے سبب سیاحت کا ایک بڑا مرکز ہے۔ اس ملک کا سرکاری مذہب اسلام ہے اور یہاں اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو شہریت نہیں دی جاتی ہے-

مالدیپ کی آبادی کا اسلام قبول کرنے کا واقعہ::مالدیپ کا ذکر ابن بطوطہ کے سفرنامے میں ملتا ہے جس میں انہوں نے مالدیپ کے اسلام قبول کرنے کے حوالے سے انتہائی دلچسپ قصہ تحریر کیا ہے ابن بطوطہ جو کافی عرصے تک مالدیپ میں بطور قاضی اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے ان کا کہنا تھا کہ مالدیپ کے لوگوں کا تعلق بدھ مت سے تھا- مگر پہلی صدی ہجری میں پورا مالدیپ صرف دو مہینے کے قلیل عرصے میں روبہ اسلام ہوا-

مالدیپ کے لوگ اور عفریت::ابن بطوطہ تحریر کرتے ہیں کہ مالدیپ کے لوگ حد درچہ توہم پرستی کا شکار تھے ایسے وقت میں ان کے اوپر ایک سمندری عفریت مسلط ہو گیا تھا جو کہ ہر مہینے کی آخری تاریخ کو سمندر سے نکل کر آتا تھا-اس عفریت کے غیض و غضب سے محفوظ رہنے کے لئے مالدیپ کے لوگ ایک کنواری دوشیزہ کو بھینٹ کے طور پر دیتے تھے جس کا فیصلہ قرعہ اندازی سے ہوتا۔ دوشیزہ کو بت خانے میں سجا سنوار کر بٹھا دیا جاتا تھا عفریت اس دوشیزہ کے ساتھ رات بھر رہتا اور صبح اس کو ہلاک کر کے چلا جاتا تھا اور اس طرح اگلے مہینے کسی اور کی باری آتی-

یہ سلسلہ سالوں سے جاری تھا اور اس کے نتیجے میں کنواری لڑکیوں کے گھر والے شدید اذیت کا شکار تھے ایک دفعہ فرعہ اندازی میں جس دوشیزہ کا نام نکلا وہ ایک بیوہ بڑھیا کے بڑھاپے کا واحد سہارا تھی-اسی دوران مالدیپ میں ایک مسافر آیا جس نے جب یہ سارا شور و ہنگامہ سنا تو اس کا سبب جاننے کی کوشش کی جس پر لوگوں نے عفریت اور اس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کے بارے جانا-جس پر اس مسافر نے جس کا نام ابو البرکات بربری کا بتایا گیا ہے ابن بطوطہ کے سفر نامے کے مطابق یہ مسافر مشہور مبلغ اور داعی اسلام تھے۔ انہوں نے جب یہ سنا تو انہوں نے مالدیپ کے لوگوں سے کہا کہ آج رات اس لڑکی کے بجائے وہ خود اس بت خانے میں بیٹھیں گے۔

عفریت کا مقابلہ کلام اللہ سے::ابو البرکات جو حافظ قرآن بھی تھے انہوں نے اس بت خانے میں تلاوت کلام پاک کا آغاز کیا اور رات بھر جب وہ عفریت بت خانے میں آیا تو اس کا سامنا کسی کنواری لڑکی کے بجائے ابو البرکات سے ہوا جنہوں نے کلام پاک سے اس شیطانی طاقت کو شکست دے دی-

مالدیپ کے لوگوں کی شکر گزاری::مالدیپ کے اس وقت کے بادشاہ جو کہ خود بھی بت پرست تھے ابو البرکات کے اس عمل سے اس حد تک متاثر ہوئے کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور رفتہ رفتہ پورا ملک روبہ اسلام ہو گیا-اس طرح سے صرف دو مہینے میں ملک کی پوری آبادی نہ صرف مسلمان ہو گئی بلکہ آج تک اس ملک کا سرکاری مذہب اسلام ہی ہے-

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

جوان بیوہ

جب انسان اپنی ہار کو اپنی قسمت سمجھ کر بیٹھ جاتا ہے تو پھر