گھر خریدنے کے پیسے نہیں تھے، آج دنیا کی ہر آسائش موجود ۔۔۔ دبئی میں 50 ملین درہم کی لاٹری جیتنے والے پاکستانی کی زندگی کیسے پلک جھپکتے تبدیل ہوگئی؟
میری تنخواہ 6000 درہم تھی، پاکستان میں اپنا گھر بنانے کیلئے قرض لیا جس پر ماہانہ 3 ہزار درہم قسط دینے کے بعد اپنے لئے اور پاکستان میں موجود اہل خانہ کو بھیجنے کیلئے صرف 3 ہزار درہم بچتے تھے لیکن ایک لاٹری نے میری قسمت بدل دی اور آج میرے پاس دنیا کی ہر آسائش موجود ہے۔
دبئی میں چند ماہ قبل 50 ملین درہم کی لاٹری جیتنے والے جنید رانا کا کہنا ہے کہ میں اکثر لاٹری میں حصہ لیتا تھا اور لاٹری جیتنے پر مجھے اپنی قسمت پر یقین نہیں آرہا تھا لیکن یہ میری زندگی کا سب سے خوشگوار لمحہ تھا۔
میں دبئی میں پیدا ہوا لیکن والد کی وفات کے بعد والدہ واپس پاکستان چلی گئیں، میں دبئی میں 6 ہزار درہم ماہانہ پر ملازمت کرتا تھا اور پاکستان میں گھر بنانے کیلئے لئے گئے قرض پر ماہانہ 3 ہزار درہم قسط دینے کے بعد میرے پاس اپنے گزربسر اور پاکستان میں والدہ اور بیوی بچوں کیلئے بہت کم پیسے بچتے تھے لیکن آج میرے پاس پاکستان اور دبئ میں پراپرٹی، گاڑیاں، مہنگے فون اور دنیا کی ہر آسائش موجود ہے۔
جیتنے کے بعد میں نے جو پہلا کام کیا ان میں سے ایک یہ تھا کہ والدہ، بیوی اور بچوں کو پاکستان سے لانے کا بندوبست کروں۔ میں نے دبئی میں جگہ لے لی ہے اور اب ہم ساتھ رہ رہے ہیں۔
پیسہ آنے کے باوجود میرا طرز زندگی پہلے کی طرح ہی سادہ سا ہے، میں آج بھی سڑک کنارے بیٹھ کر دوستوں سے گپیں لگاتا ہوں اور چائے پیتا ہوں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ لوگ جو پہلے مجھ سے بات کرنا بھی زیادہ پسند نہیں کرتے تھے وہ اب پیسوں کی وجہ سے بہت زیادہ عزت دیتے ہیں۔
جب لاٹری میں انعام جیتنے کا پتا چلا تو کئی لوگوں نے مجھ سے رابطہ کیا اور ایسے ایسے لوگوں کے فون آتے تھے جنہیں شائد میں جاتنا بھی نہیں تھا لیکن میں ہمیشہ دوسروں کا احترام اور مدد کی کوشش کرتا ہوں۔
یہ رقم جو میں نے جیتی وہ میرے بہن بھائیوں اور تمام اہل خانہ کیلئے ہے، میری کوشش ہے کہ میرا خاندان ہمیشہ ساتھ رہے۔ میں انعام جیتنے کے بعد بھی لاٹری میں حصہ لیتا ہوں اور جیتی ہوئی رقم سے کئی کام شروع کئے ہیں اور آگے ریسٹورنٹ چین بنانے کا ارادہ ہے۔