in

اگر آپ کو میرے بچے سے کوئی تکلیف ہو رہی ہے تو اس کو معاف کردیں ۔۔ جہاز میں ماں نے بچے کے رونے کی وجہ سے مسافروں سے کیسے معافی مانگی؟

اگر آپ کو میرے بچے سے کوئی تکلیف ہو رہی ہے تو اس کو معاف کردیں ۔۔ جہاز میں ماں نے بچے کے رونے کی وجہ سے مسافروں سے کیسے معافی مانگی؟

ماؤں کے لیے چھوٹے بچوں کے ساتھ سفر کرنا یقیناً ایک مشکل کام ہے کیونکہ دورانِ سفر ایک جگہ کوئی بڑا تو بآسانی بیٹھ سکتا ہے لیکن بچے نہیں بیٹھ پاتے ہیں اور ظاہر ہے بچے روتے بھی ہیں،

ان کو بلا وجہ ضد بھی ہوتی ہے، ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی جلدی بھی لگی رہتی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ایک ماں پریشان ہوتی ہے بلکہ مسافروں کو بھی چڑچڑاہٹ ہوتی ہے کہ بچہ کیسے ضد کر رہا ہے، رو رہا ہے۔ یہ ایک عام بات ہے۔ اگر آپ بس میں سفر کریں ایک شہر سے دوسرے شہر جائیں تو یقیناً یہ تجربہ تو آپ نے بھی کیا ہوگا۔ ایسا ہی جہاز کا حال ہے۔

ایک خاتون اپنے 4 ماہ کے بیٹے کو جنوبی کوریا سے امریکہ لے جا رہی تھی۔ دورانِ سفر بچہ کبھی روتا کبھی ہنستا اور زور سے آوازیں بھی نکال رہا تھا۔ ماں کو چونکہ اپنے بچے کا معلوم تھا کہ میرا بچہ روئے گا یا زور سے چلائے گا تو سفر کے دوران جہاز میں بیٹھے مسافر اس سے پریشان ہوں گے۔

کوئی ضعیف ہوگا، کوئی بیمار ہوگا جس کو بچے کی شرارتوں سے اکتاہٹ ہوگی، پریشانی ہوگی۔ ایسی صورتحال میں ماں نے اپنے بیگ میں 200 بیگز رکھے تھے۔ جب بچے نے پریشان کرنا شروع کیا تو ماں نے فلائٹ میں سوار 200 مسافروں کو وہ بیگز تحفے کے طور پر دیے جن میں کچھ ٹافیاں، ہیڈ فونز اور چیونگ گم تھی۔

ساتھ ہی ماں نے سب سے کہا کہ میں جانتی ہوں کہ میرے بیٹے کی وجہ سے آپ لوگوں کو تکلیف ہوگی تو براہِ کرم اس کو معاف کردیں اور اس کی طرف سے یہ چھوٹا سا تحفہ قبول کیجیے۔ ان کا یہ عمل سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا

اور لوگوں نے ماں کی تعریف کی، کیونکہ انہوں نے نہ صرف اپنے بچے بلکہ ساتھ موجود مسافروں کا بھی خیال کیا۔ جس پر کئی لوگوں نے کمنٹ کرتے ہوئے کہا کہ کیا اب ہم میں اتنی بھی برداشت نہیں رہی کہ بچے کے رونے یا پریشان ہونے پر ہم اس کا برا مانیں، اس سے چڑچڑاہٹ محسوس کریں۔ جبکہ یہ تو ایک فطری عمل ہے اور ہر بچہ ہی ایسا کرتا ہے۔

مشرقی اور مغربی روایات کچھ مختلف ہیں اور اسی طرح وہاں کے لوگ بھی ہم سے مختلف ہیں۔ ہمارے ہاں دیکھا جاتا ہے کہ بچے عموماً دورانِ سفر تنگ کرتے ہیں جس پر لوگ نظرانداز کرتے ہیں۔ لیکن دیگر ممالک میں شور شرابہ زیادہ پسند نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے اس ماں کا یہ عمل قابلِ تعریف ثابت ہوا۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ کیا ہر ماں کو ایس اکرنا چاہیے؟ یا پھر ہمیں اپنے اندر برداشت رکھنی چاہیے۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

خاتون کے ہاں 3 دن کے وقفے سے جڑواں بچیوں کی پیدائش، ڈاکٹر بھی حیران

شوہر سے طلاق کے بعد کبھی عاصم کو باپ سے ملنے سے نہیں روکا ۔۔ اداکارہ گُلِ رعنا اپنی زندگی اور ماضی کی چند تلخ باتیں بتاتے ہوئے