والدہ نے آخری وقت میں بھی برقع نہیں چھوڑا تھا، برقع میرا کفن ہے ۔۔ پاکستان کے چند مشہور سیاست دانوں کی زندگی میں پیش آئے واقعات
اکثر سوشل میڈیا پر مشہور شخصیات سے متعلق دلچسپ معلومات موجود ہوتی ہیں جو کہ سب کو حیرت میں مبتلا کر دیتی ہیں، لیکن کچھ ایسے ہوتے ہیں جن کی زندگی میں اتار چڑھاؤ نے انہیں ایک مضبوط شخص بنا دیا۔۔
علی محمد خان:
1977 میں پیدا ہونے والے علی محمد خان نے مردان کے ایک باشعور گھرانے میں آنکھ کھولی، جبکہ مردان سے ہی سیاسی میدان میں قدم رکھا اور قومی اسمبلی میں کامیابی کے ساتھ اپنے علاقے کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
علی محمد خان ایک تعلق ایک پٹھان گھرانے سے ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے اپنے علاقے میں گراں قدر خدمات کی بنا پر شہرت حاصل کی ہے۔
علی محمد خان کے ساتھ ایک ایسا واقعہ بھی پیش آیا جس نے سب کی توجہ حاصل کر لی تھی۔ سننے کی صلاحیت سے محروم 3 سالہ کشف نے جب پہلی مرتبہ سننا شروع کیا تو والدہ کی آنکھوں میں آنسو اور چہرے پر خوشی تھی۔
والدہ نے علی محمد خان کو نہ صرف اپنا بھائی تصور کیا بلکہ یہ خواہش کا اظہار بھی کیا کہ بیٹی کے کان میں سب سے پہلی آواز بھائی ہی دیں گے، اور وہ آواز تھی اذان کی۔
قاسم سوری:
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کا عہدہ سنبھالنے والے قاسم سوری نے اس وقت سب کی توجہ حاصل کی اور سوشل میڈیا پر مقبولیت حاصل کی جب انہوں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائی جانے والی تحریک عدم اعتماد کو چند سیکنڈز میں مسترد کر دیا تھا۔
قاسم سوری کے لیے اس وقت شدید تکلیف دہ لمحہ تھا جب ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا، وہ وقت جب ان کی پارٹی کے لیے کامیابی کا لمحہ تھا اور پی ٹی آئی حکومت میں آ گئی تھی یعنی 2018، عین اسی وقت عہدے سنبھالنے کے بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی والدہ کا انتقال ہو گیا تھا۔
قاسم سوری کی والدہ نے اپنے بیٹے کو ہر لمحے نہ صرف سپورٹ کیا بلکہ بیٹے کو ہر قدم پر بہترین مشورے بھی دیتی تھیں۔ پاکستان کے ہیرو سمجھے جانے والے قاسم سوری اولاد کی تعلیم کے حوالے سے بھی فکر مند رہتے ہیں۔
سلیم مانڈوی والا:
سابق ڈپٹی چئیرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سلیم مانڈوی والا کا شمار ان چند رہنماؤں میں ہوتا ہے تو جن کا لہجہ دھیما ہے اور تعلیم یافتہ سیاست دان ہیں۔
سلیم مانڈوی والا عام طور پر پاکستان کے متنازع سیاسی معاملات میں پیچھے رہتے ہیں، جبکہ اصل مسائل پر ہی بات چیت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
لیکن ایک وقت ایسا بھی تھا جب سابق ڈپٹی چئیرمین سینیٹ کے لخت جگر کا انتقال ہو گیا، جس سے انہیں شدید صدمہ ہوا۔ 2020 میں سلیم مانڈوی والا کے بیٹے عامر مانڈوی والا نجی اسپتال کے آئی سی یو میں داخل تھے، 34 سالہ عامر کی اچانک رحلت نے والد کو شدید صدمہ پہنچایا تھا۔
مگر سلیم مانڈوی والا نے اس مشکل وقت میں بھی خود کو اور فیملی کو سنبھالے رکھا تھا۔
شیخ رشید:
سابق وزیر داخلہ اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ شیخ رشید کا شمار سینئر سیاست دانوں میں ہوتا ہے۔ شیخ رشید نے پاکستانی سیاست میں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے مگر جس چیز نے انہیں افسردہ کیا وہ تھی ان کی والدہ کی وفات۔
شیخ رشید اپنے والد سے زیادہ والدہ کے قریب تھے۔ پاکستان کے معروف سیاست دان اور ممبر قومی اسمبلی شیخ رشید اپنی والدہ سے کافی لگاؤ رکھتے تھے، ان کا کہنا تھا کہ میری والدہ نے کئی تعویز گھول کر پلا دیے تھے، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ مجھ پر سایہ ہے۔ وہ معصوم اور بیچاری عورت تھی۔ شیخ رشید اپنی والدہ کی ایک یاد کو تازہ کرتے ہوئے افسردہ ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ بے شک میری والدہ ان پڑھ تھی، مگر وہ ہم بچوں کو تیار کرتی تھی اسکول بھیجتی تھی سب کام کرتی تھی، آسان نہیں ہوتا ہے ایک عورت کے لیے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری خواہش تھی کہ میری والدہ دڑبے والا برقع چھوڑ دیں۔ مگر والدہ کا کہنا تھا کہ اب میری عمر زیادہ ہو گئی ہے، شرم آتی ہے۔ شیخ رشید کہتے ہیں کہ میری والدہ کو اس برقع میں نظر نہیں آتا تھا مگر وہ پہنتی تھیں۔ وہ برقع میں نے سنبھال کر رکھا ہے۔ میری خواہش ہے کہ میں اپنی والدہ کے برقعے میں ہی دفنایا جاؤں۔