پیپلز میڈیکل یونیورسٹی نوابشاہ!! ‘ہم سے دوستی کرو، باہر ڈنر پر چلو ورنہ فیل کر دیں گے’، سندھ میں حکومتی نااہلی سامنے آگئی
پیپلز میڈیکل یونیورسٹی نوابشاہ!! ‘ہم سے دوستی کرو، باہر ڈنر پر چلو ورنہ فیل کر دیں گے’، سندھ میں حکومتی نااہلی سامنے آگئی
لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کے صوبہ سندھ میں پیپلز میڈیکل یونیورسٹی نوابشاہ میں زیر تربیت ایک نرس کی جانب سے ایک انتظامی عہدیدار پر جنسی ہراس کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
ایس ایس پی نوابشاہ سعود مگسی کا کہنا ہے کہ جنسی ہراس کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں جبکہ ہاسٹل وارڈن کو یونیورسٹی انتظامیہ نے معطل کر دیا ہے۔
زیر تربیت نرس اپنا نرسنگ کورس پاس کرنے کے بعد پیپلز میڈیکل یونیورسٹی نوابشاہ میں ہاؤس جاب کر رہی ہیں اور جمعرات کے روز انھوں نے اپنے اہلخانہ سمیت نوابشاہ میں احتجاجی دھرنا دیا اور مطالبہ کیا کہ متعلقہ حکام کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ ان کی حمایت میں قوم پرست جماعتوں سمیت سول سوسائٹی کے ارکان بھی اس دھرنے میں شریک ہوئے۔
زیر تربیت نرس نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایک انتظامی عہدیدار وقتاً فوقتاً جنسی تعلقات رکھنے کے لیے ہراساں اور پریشان کرتا رہتا تھا، جس کی شکایت انھوں نے اپنے سینیئرز کو بھی کی تھی۔ نرس کے مطابق نو فروری کی صبح نو بجے کے قریب وہ اپنے کمرے میں موجود تھیں کہ تین خواتین،
جنھوں نے چہرے پر ماسک لگائے ہوئے تھے، نے کمرے میں داخل ہو کر ان کا گلا دبایا اور مار پیٹ کی اور وہ جان بچانے کے لیے دروازے کی جانب بھاگیں۔ مدعی کے مطابق خواتین نے ان پر تشدد کرتے ہوئے کہا کہ اگر تم نے فلاں انتظامی عہدیدار کے ساتھ جنسی تعلقات نہیں رکھے تو تمھیں مار کر لاش پنکھے سے لٹکا دی جائے گی۔ اسی دوران اس نرس نے موقع ملتے ہی اپنے چچا کو ٹیلی فون کیا اور صورتحال سے آگاہ کیا۔ پولیس نے نرس کی درخواست پر اقدام قتل اور جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا ہے
۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر گلشن علی میمن سے اس بارے میں جاننے کے لیے بار بار رابطے کے باوجود ان کا مؤقف سامنے نہیں آ سکا تاہم مقامی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے ان الزامات کو مسترد کیا اور کہا تھا کہ متعلقہ نرس کو ہراساں نہیں کیا گیا اس کا اور ہاسٹل کا مسئلہ تھا جو حل ہو چکا ہے اور لڑکی پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔