پانی کی تلاش میں بچہ 3 مرتبہ بھارت گیا ۔۔ اکیلے بچے کو بھارت آتا دیکھ کر بھارتی فوج نے معصوم بچے کے ساتھ کیا سلوک کیا؟
وہ کہتے ہیں نہ کہ پانی انسان اور جانوروں دونوں کیلئے بہت ضروری ہے تو بلکل اسی طرح آج ہم آپکو اندرون سندھ کے ایک ایسے بچے سے ملوائیں گے جو پانی کی تلاش میں 3 مرتبہ بھارت چلا گیا۔ یہ واقعہ کچھ یوں ہے کہ سندھ کے علاقے تھرپارکر کے ایک چھوٹے سے گاؤں
وہ کہتے ہیں نہ کہ پانی انسان اور جانوروں دونوں کیلئے بہت ضروری ہے تو بلکل اسی طرح آج ہم آپکو اندرون سندھ کے ایک ایسے بچے سے ملوائیں گے جو پانی کی تلاش میں 3 مرتبہ بھارت چلا گیا۔ یہ واقعہ کچھ یوں ہے کہ سندھ کے علاقے تھرپارکر کے ایک چھوٹے سے گاؤں ڈھیلی کے قریب ایک گاؤں واقعہ ہے۔
اس بچے کا کریم ڈنو ہے جو کہ زہنی معزور ہے، یہ چھوٹا سا بچہ کسی شادی کی تقریب میں اپنے گھر والوں کے ساتھ پاکستان اور بھارت کے بارڈر پر واقع ایک گاؤں میں آیا تھا اور شادی میں کھانا کھانے کے دوران اسے پیاس لگی جس پر اس نے اپنا کھانا ایک چھوٹے سے شاپر میں ڈالا اور پانی کی تلاش میں نکل گیا، اور چلتا چلتا سرحد پار کر کے بھارت چلا گیا۔
جہاں اسے بھارتی فوج نے پکڑ لیا اور معمولی پوچھ گچھ کی جیسا کہ کون ہو، کہاں سے آئے ہو، آپ کا نام کیا ہے اور آپکے والد کیا کیا نام ہے؟ اس پوچھ گچھ کے جواب میں بچے نے صرف اپنا، اپنے والد کا نام اور گاؤں کا نام ہی بتایا
کیونکہ بچہ چھوٹا تھا اور زہنی معزور بھی تھا اس لیے زیادہ کچھ نہیں بتا سکا۔ جب بھارتی فوج کو تسلی ہو گئی تو بچہ جس راستے سے آیا تھا
اسے اسی راستے سے واپس بھیج دیا۔ لیکن کریم ڈنو کی پانی پیاس تو ابھی بجھی نہ تھی اور وہ پھر سرحد پار کر کے بھارت چلا گیا لیکن بھارتی فوج نے بچے پر رحم کھا کر اسے دوبارہ واپس بھج دیا۔ لیکن یہ بچہ پھر بھارت چلا گیا۔ چھوٹے بچے کی اس حرکت سے تنگ اکر اب بھارتی فوج نے اسے پکڑ ہی لیا۔
اور اب کی بار بھارتی فوج نے اس بچے کو پاکستان رینجرز کے حوالے کر کے اس کا پکا بندوبست کیا کہ یہ اب بھارت واپس نہ آئے۔ جس کے بعد پاکستان رینجرز نے بچے کو اس کے گاؤں لے جا کر والدین کے حوالے کر دیا۔
واضح رہے کہ یہ بچہ بھارت میں تھرپارکر سے اس جگہ سے داخل ہوا جہاں بارڈر نہیں ہے کیونکہ اس جگہ سے عموماََ دونوں ممالک کی بھینسیں چارا کھانے کیلئے آتی جاتی رہتی ہیں۔