جنرل ضیاء کے دور میں ایک بار پولیس والوں نے دلدار پرویز بھٹی کو روک لیا اور کہا منہ سنگھاؤ۔۔۔۔ جواب میں بھٹی مرحوم نے کیا دلچسپ بات کہی تھی ؟ جانیے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اعظم سواتی کے ریلوے کے بدعنوان عناصر کے خلاف لڑ ا ئی کے صرف اعلان پر مجھے اپنے مرحوم دوست دلدارپرویز بھٹی یاد آ گئے، جنرل ضیاءالحق کے دوراقتدار میں ہماری ”اسلامی پولیس“ لوگوں کو سڑکوں پر لگے ناکوں پر روک کر اُن کے منہ سونگھا کرتی تھی۔
کہیں کسی نے پی تو نہیں رکھی؟۔ ایک رات راوی پر لگے ناکے پر دلدار بھٹی کو روکا گیا، سب انسپکٹر اندھیرے میں اُنہیں پہچان نہ سکا، اُس نے دلدار بھٹی سے کہا ”گاڑی سے باہر آﺅ“ ….
دلدار بھٹی باہر آیا سب انسپکٹر بولا ”منہ سُونگھا“ …. دلدار بھٹی نے کہا ” پہلاں تُوں سُونگھا“ …. سب انسپکٹر نظریں جھکا کر بولا ”چل جا “…. ہمارے وزیر ریلوے نے اعلان تو بڑے فخر سے کر دیا ہے وہ ریلوے کے بدعنوان عناصر کے خلاف کام کریں گے“۔
جواباً ریلوے کے بدعنوان عناصر نے بھی اُن کے خلاف ایسا اعلان کر دیا، پھر وہ کیا کریں گے؟،…. اگلے روز میں حکومت پنجاب کی ”جپھیاں پپیاں نیم ترجمان“ بی بی فردوس عاشق اعوان کی ایک پریس کانفرنس سن رہا تھا، وہ عورتوں کی ”قائم علی شاہ“ بنتی جارہی ہیں، بلکہ بے تکی باتیں کرنے میں سائیں قائم علی شاہ سے بھی آگے نکلتی جارہی ہیں،
اُنہیں یہ ادراک بھی نہیں ”بولنے کی کوئی حد ہوتی ہے بکنے کی کوئی حد نہیں ہوتی“۔ ریلوے کے حالیہ حادثے پر اُنہوں نے فرمایا ” اللہ کے فضل سے اِس سال ہماری حکومت میں ریلوے کا یہ پہلا حادثہ ہے“ ….اُن کا ترجمان ہونا بھی اصل میں اِک ”حادثہ“ ہی ہے،
اِس ”حادثے“ کو بھی وہ ”اللہ کا فضل“ ہی قرار دیتی ہوں گی، اُن کی حالت میرے اُس دوست جیسی ہے جس سے ایک بار میں نے پوچھا ”خیر سے کتنے بچے ہیں آپ کے ؟“۔وہ بولا ” اُوپر والے کی مہربانی سے دس بچے ہیں میرے“….فردوس عاشق اعوان نے جس واقعے
بلکہ جس سانحے کو ”اللہ کا فضل“ قرار دیا ہے اُس کے نتیجے میں موجودہ حکومت کے ہم جیسے خیرخواہوں کو اب یہ دعا کرنی چاہیے اللہ اِس حکومت پر اپنا فضل اب تھوڑا کم کردے۔۔بشکریہ نامور کالم نگار توفیق بٹ ۔