پاکستان اور بھارت کے درمیان 1971 میں ہونے والی جنگ میں پاکستان کی جانب سے لڑتے ہوئے بھارت کے سات ٹینک تباہ کرنے کا کارنامہ سرانجام دینے والے لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ ڈیرک جوزف پشاور میں وفات پا گئے ہیں۔کرنل جوزف کا شمار پاکستانی فوج کے اُن افسروں میں ہوتا تھا جنھوں نے نہ صرف جنگوں میں اپنی بہادری سے نام
کمایا بلکہ اپنے کردار اور اخلاق سے اپنے مداحوں اور دوستوں کی ایک بڑی تعداد کو افسردہ چھوڑا ہے۔کرنل ڈیرک جوزف 13 نومبر 1945 کو پیدا ہوئے اور 20 اپریل 1969 کو پاکستانی فوج میں کمیشن حاصل کیا۔کرنل جوزف کے بھائی اور پشاور کے ایڈورڈز کالج کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈینس جوزف نے بتایا کہ ان کا خاندان آرمینیا سے افغانستان آیا اور کابل اور ننگرہار میں رہا اور بعد ازاں جب انگریزوں کی فوجیں افغانستان سے واپس جانے لگیں تو ان کے خاندان نے سرحد کے اس پار آج کے پاکستانی شہر پشاور میں رہنے کو ترجیح دی۔پروفیسر ڈینس کے مطابق ان کے والد ڈاکٹر پال جوزف پشاور کے مشہور مشن ہسپتال میں جنرل سرجن تھے جو یہاں لوگوں کا علاج جبکہ ان کی والدہ مختلف کالجز میں انگریزی پڑھاتی تھیں۔پروفیسر ڈینس جوزف کے مطابق مرحوم اپنے گھر میں اکیلے رہتے تھے اور وہ انھیں روزانہ صبح کال کر کے ان کی خیریت معلوم کرتے تھے تاہم جب جمعرات کی صبح انھوں نے فون کال اٹینڈ نہیں کی تو یہ ان کے گھر پہنچ گئے۔ جب بند دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو کرنل جوزف وہاں
مردہ حالت میں پڑے ہوئے تھے۔پروفیسر ڈینس کے مطابق ان کے بھائی صاف گو اور سیدھے سادھے انسان تھے اور فوج ہی ان کی زندگی تھی۔کرنل جوزف کے دوست بریگیڈیئر ریٹائرڈ محمد سعد نے بتایا کہ کرنل جوزف کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے اس بات کے واضح امکانات تھے کہ وہ جنرل کے عہدے تک پہنچیں گے تاہم کرنل جوزف نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج جانے کے بجائے ڈیپوٹیشن پر متحدہ عرب امارات کی فوج میں جانے کو ترجیح دی جہاں پر انھوں نے اگلے تین سال تک خدمات سرانجام دیں۔‘وہ مزید کہتے ہیں کہ ’ڈیرک فیملی کا تعلق آرمینیا سے تھا جو انیسویں صدی میں افغانستان آئے تھے لیکن پھر ان کے دادا اور افغانستان کے امیر عبدالرحمن کے مابین اختلافات پیدا ہونے کے بعد ان کا خاندان افغانستان سے 1890 میں پشاور چلا آیا اور اس کے بعد سے یہی کا ہو کر رہ گیا۔‘کرنل جوزف کی زندگی میں ان سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ بریگیڈیئر سائمن شرف کہتے ہیں کہ ’انھوں نے 1971 کی پاکستان اور بھارت کی جنگ میں چونڈہ ظفروال بڑا پنڈ کے محاذ پربھارتی فوج کے قدم اکھاڑنے میں اہم کردار ادا کیا۔‘سائمن شرف کے مطابق کرنل جوزف نے انڈین فوج کے سات ٹینک تباہ کیے جس پر بعد میں انھیں تمغہ جرات سے نوازا گیا۔وہ کہتے ہیں کہ اس جنگ کے دوران کرنل جوزف کے ایک ٹینک کو دشمن نے نشانہ بنایا تو وہ تباہ ہو گیا جس کے بعد انھوں نے دوسرے ٹینک میں بیٹھ کر جنگ لڑی تو وہ بھی تباہ کر دیا گیا اور اس حملے میں وہ خود بھی زخمی ہو گئے تھے۔تاہم اس کے باوجود انھوں نے ہمت نہیں ہاری اوراپنا نام بہادروں کی فہرست میں لکھوا کر ہی رہے۔فیس بک پر متعدد سابق فوجیوں اور سویلینز نے کرنل جوزف کو ایک حقیقی اور بہادر سپاہی قرار دیتے ہوئے ان کی موت کو ایک بڑا سانحہ قرار دیا۔بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ پشاور کی سرزمین پر ایسے بہت سے عظیم لوگ رہے ہیں جن کی خدمات سے مقامی لوگ اب بھی واقف نہیں۔کرنل جوزف کے خاندان کا تعلق آرمینیا سے ہونے پر سوشل میڈیا پر بعض لوگوں نے حیرت کا بھی اظہار کیا کہ ہمیں معلوم ہی نہیں تھا کہ کیسے کیسے لوگ اس زمین کے بیٹے بن کر اس کی خدمت کر رہے ہیں۔ایک سوشل میڈیا صارف طیب ہوتی نے لکھا کہ وہ کرنل جوزف سے آرمڈ کور سینٹر نوشہرہ میں سنہ 1994 میں ملے تھے جہاں پر انھیں تقریب شروع ہونے سے پہلے قرآن پاک کی تلاوت کا موقع ملا تھا۔طیب ہوتی بتاتے ہیں کہ جب تک وہ تلاوت کرتے رہے تھے تو کرنل جوزف اس دوران تلاوت کے احترام میں سٹیج پر کھڑے رہے۔لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ ڈیرک جوزف کو پشاور کے گورا قبرستان میں مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔