محبت میں بے وفائی کیوں ملتی ہے؟امام علی ؓ نے کیا فرمایا:
امام علی ؓ کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کرنے لگا یا علی میرے دل کو سکون نہیں میں جس سے بھی پیار کرتا ہوں وہ میری قدر نہیں کرتی عزت نہیں کرتی بس یہ کہنا تھا تو امام علی ابن ابی طالب ؑ نے کہا اے شخص تم اپنے پیارکو اپنی طاقت بناؤ کمزوری نہیں یاد رکھو اس زمین پر صرف تین قسم کے
لوگ رہتے ہیں ایک وہ جو اللہ سے عشق کرتے ہیں اور نبی بن گئے ولی بن گئے عارف بن گئے انہوں نے اپنی آخرت سنوار لی اور زمانہ انہیں آج بھی یاد کرتا ہے اور دوسرے وہ جنہوں نے اپنے آپ سے عشق کیا اپنے کام سے عشق کیا تو انہوں نے صرف اپنی دنیا سے سنوار لی بھلے ان کا آخرت میں کوئی مقام نہیں لیکن دنیا والے آج بھی انہیں یاد کرتے ہیں
لیکن تیسرے وہ جو کسی دنیا کی چیز سے عشق کرتے ہیں کسی انسان سے عشق کرتے ہیں جاؤ دیکھو آدم ؑ سے لے کر آج تک جس جس نے کسی انسان سے عشق کیا اس کو بدلے میں صرف تکلیفیں اور دکھ ملے کیونکہ اس دنیا کا مطلب ہے وہ عورت جو کسی بھی مرد سے وفا نہ کرے اس دنیا سے وفا کی امید رکھنا سب سے بڑی بے عقلی ہے اب انتخاب تم کرو کہ تمہیں اپنے عشق
سے اپنی آخرت اور دنیا دونوں خریدنی ہیں یا اپنے عشق سے صرف دنیا خریدنی ہے یا اپنے عشق سے صرف دکھ اور تکالیف خریدنی ہیں ۔اس زمین پر ایک ایسا معجزہ ہے جس سے انسان ناواقف ہے اس طاقت کو مرجان پتھر کہتے ہیں امام جعفر صادقؑ نے فرمایا جو انسان مرجان پتھر پہن کر اللہ سے جو دعامانگے گا چاہے اس کے مقدر میں ہو یا نہ ہو اللہ اسے عطا کر دے گا
تبھی اس پتھر کو مقدر بدلنے والا پتھر کہاجاتا ہے ۔اپنے اعمال پر توجہ دیجئے حقوق العباد لازمی پورے کیجئے اور حقوق اللہ کا بھی خیال رکھئے کیونکہ اللہ کبھی حقوق کے تلف کرنے والے کو پسند نہیں فرماتا قیامت کے دن اللہ اپنے حقوق تو معاف فرمادے گامگر حقوق العباد یعنی اللہ کی مخلوق کے حقوق جو آپ نے ادا نہیں کئے ہوں گے ان کو معاف نہیں فرمائے گا ان پر آپ کو سزاد دی جائے گی اور آپ کی نیکیوں سے ان حقوق کو ادا کیا جائے گا ۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین