پاکستان میں ایسی کئی خواتین ہیں جو کہ ملک کا نام روشن کر رہی ہیں
پاکستان میں ایسی کئی خواتین ہیں جو کہ ملک کا نام روشن کر رہی ہیں، ایسی ہی ایک ہیں لیفٹننٹ ذکیہ جمالی، جو کہ پاکستان نیوی میں اپنی ذمہ داریا
بخوبی نبھا رہی ہیں۔ اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔لیفٹننٹ ذکیہ جمالی بلوچستان کے ضلع جعفرآباد کے ایک پڑھے لکھے خاندان سے ہے، بلوچستان سے تعلق رکھنے والی پاکستان نیوی کی خاتون آفیسر کی کہانی کافی دلچسپ بھی ہے
اور حیرت انگیز بھی کیونکہ زندگی میں آنے والی مشکلات کو نہ صرف خاتون افسر نے برداشت کیا بلکہ اس سے انہیں ہمت اور حوصلہ بھی ملا۔70 کی دہائی میں لیفٹننٹ ذکیہ جمالی کے والد نیاز محمدجمالی ایک ایسے پلر کی حیثیت رکھتے تھے جو کہ اپنے علاقے اور صوبے بھر میں تعلیم کو عام کرنے کے مشن کو لے کر چل رہے تھے۔وہ بتاتی ہیں
کہ میں نے انٹر میں سائنس گروپ لیا تھا تاکہ پاکستان ائیر فورس میں شمولیت اختیار کر سکوں، مگر قد کی اہلیت پر پورا نہ اتر سکی، جس کی وجہ سے پاکستان ائیر فورس کا خواب پورا نہ ہو سکا، تاہم اس کے بعد خاتون افسر نے ہمت نہ ہاری۔ چونکہ لیفٹننٹ ذکیہ جمالی کی دیگر 4 بہنیں بھی تعلیمکے سفر میں آگے ہیں، یہی وجہ ہے کہ والد کی سپورٹ کے ساتھ انہوں نے بھی تعلیم کو جاری رکھا اور بلوچستان یونی ورسٹی کوئٹہ سے اردو ادب میں ماسٹرز کر لیا
۔جس کے بعد انہیں اُستا محمد ہائی اسکول میں بطور اردو ٹیچر نوکری مل گئی، ادب اور تعلیم کے میدان میں اپنی ذمہ داریوں سے لیفٹننٹ ذکیہ جمالی نے منہ نہیں موڑا، اگرچہ ان کا خواب آرمی میں جانا تھا، مگر پھر بھی بطور استانی اسکول میں بخوبی اپنی صلاحیتوں کو پیش کیاایک دن اخبار میں پاکستان نیوی کا ایک اشتہار دیکھا جہاں ادارے کو اردو ادب میں ماسٹرز کے اہل افراد کی ضرورت تھی، لییفٹننٹ ذکیہ نے فورا پاکستان نیوی میں اس پوسٹ کے لیے اپلائی کیا۔
لیکن ایک اور مشکل لمحہ اس وقت شروع ہوا جب سلیکیشن کا عمل شروع ہوا کیونکہ سیلیکشن کا عمل تو مشکل تھا ہی ساتھ ہی ان دنوں لیفٹننٹ ذکیہ جمالی کی والدہ میں کینسر کی تشخیص ہوئی، جس نے پورے گھرانے سمیت خود خاتون فوجی افسر کوبھی تکلیف میں مبتلا کر دیا۔جس دن انٹر سروسز سلیکشن بورڈ کی جانب سے خاتون فوجی افسر کو انٹری ٹیسٹ کے لیے دعوت دی گئی، اس دن والدہ کومہ میں چلی گئی تھیں۔
تاہم تین دن بعد جب وہ ہوش میں آئیں اور لیفٹننٹ ذکیہ نے انہیں اپنا لیٹر دکھایا اور لیفٹننٹ ذکیہ نے بتایا کہ میری والدہ آدھی ہوش میں تھیں، انہوں نے سر ہلا کر رضا مندی ظاہر کی اور جانے کی اجازت دی۔اجازت تو دے دی لیکن لیفٹننٹ ذکیہ جمالی کی والدہ بیٹی کو بطورآرمی افسر بنتا نہیں دیکھ سکیں، کیونکہ جب بیٹی کو ٹریننگ پر گئے 20 دن ہی ہوئے تو والدہ جہان فانی سے کوچ کر گئیں، ظاہر ہے ماں اور بیٹی کا رشتہ کافی مضبوط ہوتا ہے،
جس نے خود لیفٹننٹ ذکیہ جمالی کو بھی متاثر کیا اور لوگوں کا خیال تھا کہ لیفٹننٹ ذکیہ جمالی اب آرمی کو چھوڑ دیں گی، لیکن لیفٹننٹ ذکیہ جمالی کی ہمت اور جرات نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں، یہاں تک کہ ان کے اس عمل نے ان کےسنیئرز کو بھی تعریف کرنے پر مجبور کر دیا۔لیفٹننٹ ذکیہ جمالی 2012 میں سب لیفٹننٹ کے طور پر پاکستان نیوی کی ایجوکیشن برانچ میں کمشنڈ ہوئی تھیں،
وہ اورماڑہ کے کیڈٹ کالج میں پڑھا رہی تھیں تاہم اب وہ پروموشن کے بعد لیفٹننٹ کے درجے پر فائز ہو چکی ہیں۔لیفٹننٹ ذکیہ جمالی نے بتایا کہ بلوچستان میں خواتین کو تعلیم دینے اور آگے بڑھنے
میں کافی سپورٹ کیا جاتا ہے، نصیر آباد، جھل مگسی اور دیگر اضلاع میں لڑکیوں کیتعلیم کو فوقیت دی جاتی ہے اور میری بہنیں آپ کے سامنے مثال ہیں۔ خود لیفٹننٹ ذکیہ جمالی کی بہنیں بھی تعلیم یافتہ اور مختلف شعبوں میں ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔