in

کسی اور کی قبر کو ماں کی قبر سمجھ رہا تھا ۔۔ 25 سال سے والدہ کی قبر پر فاتحہ خوانی کرنے والے نوجوان نے والدہ کو زندہ دیکھا تو کیا کیا؟

کسی اور کی قبر کو ماں کی قبر سمجھ رہا تھا ۔۔ 25 سال سے والدہ کی قبر پر فاتحہ خوانی کرنے والے نوجوان نے والدہ کو زندہ دیکھا تو کیا کیا؟

زندگی میں آپ کا پیارا جب آپ سے دور ہوتا ہے، تو اس کا دکھ پیارے کے جانے کے بعد ہی محسوس ہوتا ہے، لیکن کیا ہی ایسا ہو کہ آپ کا پیارا اچانک آپ کے سامنے کھڑا ہو؟

جی ہاں ایسا ہی کچھ ہوا ہے پنجاب کے نوجوان کے ساتھ۔

پنجاب میں ایک گھرانہ ایسا بھی ہے جو اپنے گھر کے اہم فرد جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگر یہ نہ ہو تو گھر گھر نہیں لگتا ہے، یہ گھرانہ اس فرد یعنی خاتون کو تلاش کرتا رہا۔ لیکن کس دعا کی بنا پر وہ خاتون ملیں یہ بھی کسی بڑے سبق سے کم نہیں ہے۔

دراصل لاہور سے تعلق رکھنے والا نوجوان گزشتہ 25 سالوں سے اپنی والدہ کو تلاش کر رہا تھا، حتیٰ کہ انہوں نے والدہ کے انتقال کا بھی سوچنا شروع کر دیا تھا، اور اس حوالے سے وہ گزشتہ کئی سالوں سے کسی اور خاتون کی قبر کو والدہ کی قبر سمجھ کر فاتحے کے لیے آ تے رہے۔

نوجوان کا کہنا تھا کہ میں جب 2 سے 3 ماہ کا تھا تو اس وقت والدہ لاپتہ ہو گئی تھیں، والدہ ذہنی مریضہ ہیں جس کی وجہ سے وہ گھر کا پتہ بھول گئیں اور 25 سال اپنے سے جدا رہیں۔

نوجوان کا کہنا تھا کہ میری دادی نے مجھے پالا اور پرورش کی، میں دادا دادی کو ہی والدین سمجھتا تھا، لیکن جب بڑا ہوا تو پتہ چلا کہ میرے ابو اور امی کوئی اور ہیں، یہ تو میرے دادا اور دادی ہیں۔

نوجوان بتاتا ہے کہ وہ رشتہ داروں اور پرانے محلے داروں سے والدہ کے حوالے سے معلومات دریافت کرتا تھا کہ کہیں سے کوئی سراغ مل جائے اور وہ والدہ تک پہنچ جائے۔ وہ بتاتے ہیں کہ گھر کے بڑے ہمیشہ کہتے تھے کہ تمہاری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے۔ میرا دل نہیں مانتا تھا کہ میری والدہ فوت ہو گئی۔

والدہ سے ملاقات سے متعلق وہ بتاتے ہیں کہ ایک میں جہاں پہلے کرائے پر رہتا تھا وہاں ایک پڑوسی تھے جو کہ بزرگ تھے، وہ ہمیشہ مجھے دعائیں دیتے تھے۔ ایک مرتبہ انہوں نے مجھے بچوں کی دعائیں دیں جس پر میں نے کہا کہ بچے تو میرے ہیں، آپ مجھے مدینہ جانے کی دعا دیں، جس پر انہوں نے مدینہ جانے کی دعا دی۔

اور پھر میرے موبائل پر رشتہ دار کی کال آئی کہ والدہ کی کوئی تصویر بھیج دو، چونکہ میرے پاس کوئی تصویر نہیں تھی اس لیے میں نے والد سے رابطہ کیا۔ اتنے میں کزن کی کال آئی کہ امی جی کا پتہ چل گیا ہے، اس وقت اس نوجوان کی کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔

اور پھر میرے موبائل پر رشتہ دار کی کال آئی کہ والدہ کی کوئی تصویر بھیج دو، چونکہ میرے پاس کوئی تصویر نہیں تھی اس لیے میں نے والد سے رابطہ کیا۔ اتنے میں کزن کی کال آئی کہ امی جی کا پتہ چل گیا ہے، اس وقت اس نوجوان کی کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔

اس گھرانے کے لیے حیرت انگیز بات یہ بھی تھی کہ جس قبر کو یہ والدہ کی قبر سمجھتے رہے وہ تو کسی اور ہی خاتون کی قبر کی تھی کیونکہ ان کی والدہ صحیح سلامت تھی اور لاپتہ ہو گئی تھیں، مگر چونکہ رشتہ دار اور آس پاس کے لوگوں نے یہ بات باور کرا دی تھی کہ ماں کا انتقال ہو گیا ہے تو وہ بھی نا چاہتے ہوئے تسلیم کرنے پر مجبور تھے۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

میرے ابو نے مجھے گوشت بیچ کر یہاں تک پہنچایا ۔۔ پاکستان کے گاؤں سے تعلق رکھنے والے معین علی والد کو یاد کر کے جذباتی ہو گئے

”ابھی 1 تسبیح پڑھتے ہی عرش سے فورارزق کے فرشتے آجائیں گے“