اہم عدالت سے ریمارکس جاری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران کی براہ راست تقریر پر پابندی کے پیمرا آرڈر کیخلاف درخواست نمٹا دی ،چیف
جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی کے پیمرا آرڈر کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ۔
کہ یہ کہنا ناممکن کہ افواج پاکستان میں کوئی غیر محب وطن ہوسکتا ہے، عمران کے بیانات غیر ذمہ دارانہ، ریلیف کی امید نہ رکھیں
، کیا سیاسی قیادت ایسی ہوتی ہے ؟غیر ذمہ دار بیان سے دنیا کو کیا پیغام دیا جارہا ہے،ہر کوئی آئین کے ماتحت ہے،اس طرح کے غیر ذمہ دار بیانات دیں گے
تو اس کے نتائج بھی ہونگے، کیا افواج پاکستان سے متعلق بیان دیکر آپ ان کا مورال ڈان کرنا چاہتے ہیں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دئیے
کہ بڑے ذمہ دار لوگ غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہیں، آپ نے قانون کے مطابق کام کرنا ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد کی مقامی عدالت نے
دفعہ 144 کے مقدمے میں سابق وزیراعظم عمران خان اور اسد قیصرسمیت دیگرملزمان کی ضمانتوں میں 27 ستمبر تک توسیع کردی۔۔عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی
درخوست منظور کرلی۔ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال نےعمران خان سمیت دیگرپی ٹی آئی رہنمائوں کی درخواست ضمانتوں پرسماعت کی،
عمران خان، اسد قیصر اورفیصل واوڈا کے وکلا نے حاضری سے استثنی کی درخواست دی۔وکیل بابراعوان نے موقف اپنایا کہ مقدمہ اوردلائل ایک جیسے ہی ہوں گے، عمران خان 9 حلقوں سے الیکشن لڑرہے ہیں۔
ضمنی انتخابات 25 ستمبرکو ہو رہےہیں۔ تھانہ آبپارہ میں درج مقدمہ میں دفعات قابل ضمانت ہیں۔عمران خان کیخلاف یہ 21واں مقدمہ ہے۔