in

ان کو سیلاب زدگان کے لیے پیسے نہ دو ان کے حکمران باتھ روم میں سونے کے نلکے لگوا لیں گے، انگریزوں کے ایسے کمنٹ جو سر شرم سے جھکا دیں

ان کو سیلاب زدگان کے لیے پیسے نہ دو ان کے حکمران باتھ روم میں سونے کے نلکے لگوا لیں گے، انگریزوں کے ایسے کمنٹ جو سر شرم سے جھکا دیں

پاکستان کا اس وقت دو تہائی رقبہ سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے خاص طور پر بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب اس سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں لاکھوں گھر سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔ کھڑی فصلیں تباہ ہو گئيں، باغات برباد ہو گئے سیکڑوں لوگ سیلاب میں بہہ کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سیلاب زدہ علاقوں کا انفرا اسٹرکچر ختم ہو گیا نہ کوئی سڑک رہی اور نہ کوئی پل بچا۔ کئی علاقے آج بھی ایسے ہیں جہاں تک پہنچا بھی نہیں جا سکتا اور وہاں لوگ امداد کے منتظر ہیں۔

تباہی اور بربادی اس حد تک کہ ہے اقوام متحدہ کو دنیا کی تمام اقوام سے یہ اپیل کرنی پڑی کہ پاکستان کے ان سیلاب متاثرین کی سرکاری طور پر مدد کی جائے تاکہ ان لوگوں کے کھانے پینے اور رہائش کا بندوبست کیا جا سکے۔ مگر سرکاری طور پر امداد کا مطلب ہے کہ مختلف حکومتیں سیلاب زدگان کے لیے جو بھی امداد دیں گی وہ امداد سرکاری طور پر موجود حکومت کے حوالے کی جائے گی-

دنیا بے وقوف نہیں ہے
اقوام متحدہ کے اس مطالبے کے بعد کئی حکومتوں نے بڑے بڑے اعلانات کیے اور مختلف ممالک سے امدادی سامان اور رقوم پاکستانی حکومت کے حوالے بھی کی جا رہی ہے۔ مگر بدقسمتی سے ہمارے حکمران اپنی کرپشن اور غیر عملی کے سبب دنیا بھر میں اس سیلاب کے بعد شدید تنقید کا نشانہ بن رہے ہیں۔

حکومتوں کے اعلان کے باوجود ان کی عوام کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ امدادی رقوم پاکستانی حکمرانوں کے حوالے کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ سارا پیسہ ان کے خزانوں میں اضافہ کر دے اور اس رقم اور اشیا کا ضرورت مندوں تک پہنچنا دیوانے کے خواب سے زيادہ نہیں ہے

سوشل میڈيا پر غیر ملکیوں کے شرمندہ کرنے والے تبصرے
اس حوالے سے سوشل میڈيا کی ایک پوسٹ پر جس میں بیرون ملک لوگوں سے مدد کی درخواست کی گئی ہے، تبصرے ہمیں شرمندہ کرنے کے لیے کافی ہیں- ان میں سے کچھ تبصرے ہم آج آپ سے شئیر کریں گے-

آسٹریلیا کے سوشل میڈيا پیچ لیڈ بائبل میں یہ پوسٹ شئیر کی گئی جس میں یہ درخواست کی گئی ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے 1100 سے زيادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس وقت پاکستان کے کئی علاقے سمندر کا منظر پیش کر رہے ہیں اور ان لوگوں کو اس وقت دنیا بھر کے لوگوں کی مدد کی ضرورت ہے اس کے جواب میں لوگوں کے کمنٹ کچھ اس طرح سے تھے-

جیکی پرس نامی ایک آسٹریلین صارف کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو پیسے دینے کے بجائے تیکنیکی مدد فراہم کی جائے۔ انجینئر بھیجے جائيں جو وہاں پر ایسے نکاسی آب کے راستے بنائیں جہاں سے پانی نکل سکے۔ کیوں کہ امداد میں دیا جانے والا پیسہ تو وہاں کے حکمرانوں کے باتھ روم میں سونے کے نلکے لگوانے پر خرچ ہو جانے ہیں جیسا کہ ماضی میں ہو چکا ہے-

ایک اور صارف ڈیلیا لیسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ماضی کے تجربات کے مطابق پاکستان میں جب بھی کسی آفت کے لیے رقوم جمع کی جاتی ہیں وہ کبھی بھی حقیقی ضرورت مند تک نہیں پہنچ پاتی ہے۔ پاکستان کی امیر اور ایلیٹ کلاس کو یہ رقم کرپشن کے ذریعے خرد برد کر لیتے ہیں۔

جیسن بیلی نامی ایک صارف کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے یہ مشکل نہیں ہے کہ ہم دس ملین ڈالر ان افراد کے لیے جمع کر لیں مگر اس کا یہ یقین ہے کہ یہ رقم کبھی بھی حقیقی حقداروں تک نہیں پہنچ پائے گی۔

مارک ٹرینیٹر کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا ملین ڈالر بھجوا سکتا ہے مگر وہ سارا پیسہ پاکستانی حکمرانوں کی جیبوں میں چلا جائے گا اور عوام تو اس پیسے کو دیکھ بھی نہیں پائے گی- جبکہ ایک صارف نے بہت ہی ٹھوس سوالات اٹھا دیے جو کہ پاکستان میں عوام کے ذہنوں میں ہے مگر اس کو زبان سے ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے

انیز انگل ہرڈ نامی ایک صارف کا کہنا تھا کہ اس ملک میں ہر سال مون سون آتا ہےاور ہر سال ہی یہ صورتحال ہوتی ہے کیا یہ لوگ اس کے لیے منصوبہ بندی نہیں کر سکتے ہیں؟ سیلاب کو روکنے کے لیے کوئی حکمت عملی نہیں بنا سکتے ہیں؟ ہر سال ہی مدد مانگتے ہیں مگر اس صورتحال سے بچنے کے لیے طویل عرصے کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کرتے ہیں۔

کیا حکمرانوں کو اب بھی شرم نہیں آئی
یہ تمام تبصرے صرف انٹرنیشنل میڈیا میں پاکستان کی مدد کی درخواست پر مذاق اڑانے کے مترادف ہے ۔ کسی بھی ملک کے لیے اس سے بڑا شرم کا مقام کیا ہوگا۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ حکمران بیرون ملک کے ان لوگوں کی رائے تبدیل کرنے کے لیے ایسے ٹھوس اور شفاف اقدامات کریں جس پر دنیا بھر میں ان کا اعتبار بحال ہو سکے- مگر اب جب کہ سیلاب کو تقریباً ایک مہینہ ہونے لگا ہے اب تک ایسی کوئی حکمت عملی نظر نہیں آرہی ہے جس کو دیکھ کر محسوس ہو رہا ہے کہ ان پر دنیا بھر کی اس تنقید کا کوئی اثر نہیں ہو رہا ہے اور ان کا مقصد اب بھی سیلاب کے اس سانحے کو استعمال کر کے کیش کروانا ہے اور زيادہ سے زيادہ امداد جمع کرنا ہے تاکہ اپنے بنک بیلنس میں اضافہ کر سکیں-

یاد رکھیں! جس ملک کے حکمران کرپٹ ہوتے ہیں اس ملک کی عوام کی کبھی کوئی عزت نہیں کرتا ہے اور ایسی ہی صورتحال سے اس وقت پاکستانی قوم دوچار ہے-

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

کرکٹر محمد رضوان کیا پسند کرتے ہیں؟ بھارتی لڑکی کا انکشاف

”جگر کی تمام گندگی دور کرنے کا آسان“