عمران خان خطاب کے بعد کہاں چلے گئے؟؟ کارکنان کا یقین کرنے سے صاف انکار
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے جناح ایونیو پر خطاب کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان بنی گالہ چلے گئے ،کنٹینر بھی واپس پشاور بھیج دیا گیا ،ڈی چوک پر موجود کارکنان حیران دکھائی دیئے اور کہاکہ میڈیا کی خبروں پر اعتبار نہیں ، عمران خان کا انتظار کررہے ہیں ۔ کارکنان نے کہاکہ جب تک عمران
خان نہیں آئینگے ہم یہی ہیں۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت کو اسمبلیاں تحلیل کر نے اور6 روز میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہاہے کہ 6 روز میں الیکشن کا فیصلہ نہیں کیا تو 20 لاکھ افراد کے ساتھ دوبارہ اسلام آباد آؤں گا،حکومتیں جھوٹے کیسز اور گرفتاریوں سے ڈراتی تھیں،
پہلی بار دیکھا میری قوم سارے خوف سے آزاد ہوچکی ہے،ہماری پارٹی کو ممی ڈیڈی کہتے تھے، میں نے سارے راستے اپنے ساتھ ہر طرح کے لوگ دیکھے، کارکنوں نے آنسو گیس کا جس طرح مقابلہ کیا اس کی کوئی مثال نہیں ،گزشتہ 24 گھنٹوں میں دیکھا کہ یہ لوگ ملک کو انتشار کی جانب لے کر جا رہے ہیں،لوگ فوج اور پولیس سے ہماری لڑائی کروانا چاہتے ہیں ،
یہ پولیس بھی ہماری ہے، فوج بھی ہماری ہے اور عوام بھی ہمارے ہیں، ہم ملک کو تقسیم کرنے نہیں آئے ،قوم کو بنانے کیلئے آئے ہیں،بھیک نہ مانگی اور قرضے نہ ملے تو ملک نہیں چلے گا۔قوم کسی صورت امریکی سازش کے تحت امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کرے گی۔عمران خان کی زیر قیادت گزشتہ روز صوابی سے شروع ہونے والا’حقیقی آزادی لانگ مارچ اسلام آباد میں ڈی چوک کے قریب پہنچا، جہاں جناح ایونیو پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خاننے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کو پیغام ہے کہ 6 روز میں انتخابات کا اعلان کریں،
6 روز میں فیصلہ نہ کیا تو ساری قوم کو لے کر واپس اسلام آباد آئوں گا۔انہوں نے کہا کہ میں آپ کی ہمت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میں 20 گھنٹے میں خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پہنچا ہوں، میں نے دیکھا کہ میری قوم نے اپنے خوف پر قابو پالیا ہے۔انہوں نے کہا کہ
ہماری حکومتیں جھوٹے کیسز اور گرفتاریوں سے ڈراتی تھیں، میں نے پہلی بار دیکھا کہ میری قوم ان سارے خوف سے آزاد ہوچکی ہے، جب تک قوم خوف سے آزاد نہ ہو تب تک اس سے آسانی سے غلامی کروائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کو ممی ڈیڈی کہتے تھے، میں نے سارے راستے اپنے ساتھ ہر طرح کے لوگ دیکھے، انہوں نے آنسو گیس کا جس طرح مقابلہ کیا اس کی کوئی مثال نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری اس تحریک کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی
لیکن میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ قوم آزادی کیلئے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں پر ایک بڑی ذمہ داری ہے۔دنیا میں ایسی کون سی جمہوریت ہے جہاں پرامن احتجاج کی اجازت نہیں دی جاتی اور مظاہرین کو آنسو گیس کی شیلنگ، پولیس کے چھاپوں اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟انہوں نے کہا کہ میں اپنی عدلیہ اور سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ان کا شکریہ کہ حکومت کی جانب سے ہمارے کارکنان کی پکڑ دھکڑ
کا انہوں نے نوٹس لیا۔عمران خان نے کہا کہ کیا جمہوریت میں اس طرح کے طریقے اپنائے جاتے ہیں۔ایک ساتھی کو اٹک میں اور ایک کو دریائے راوی میں گرا کر شہید کیا گیا، 3 لوگوں کو کراچی میں شہید کیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں، ہمارے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔انہوں نے سپریم کورٹ سے سوال کیا کہ ہم کون سا جرم تھے؟ 26 سال کی سیاست میں کب میں نے قانون توڑا؟ میں ہمیشہ اپنے جلسوں میں فیملیز کو بلاتا ہوں، آزای مارچ میں خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی ہے، میں اپنی خواتین کو سلیوٹ کرتا ہوں
۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے اعلان تو کیا تھا کہ الیکشن کے اعلان تک اسلام آباد میں بیٹھیں گے لیکن گزشتہ 24 گھنٹوں میں دیکھا کہ یہ لوگ ملک کو انتشار کی جانب لے کر جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں یہاں بیٹھ گیا تو یہ لوگ تو خوش ہوں گے کیونکہ یہ لوگ فوج اور پولیس سے ہماری لڑائی کروانا چاہتے ہیں لیکن یہ پولیس بھی ہماری ہے، فوج بھی ہماری ہے اور عوام بھی ہمارے ہیں۔ہم ملک کو تقسیم کرنے نہیں آئے بلکہ قوم کو بنانے کے لیے آئے ہیں۔عمران خان نے کہا
کہ امپورٹڈ حکومت کو پیغام ہے کہ 6 روز میں انتخابات کا اعلان کریں، 6 روز میں فیصلہ نہ کیا تو ساری قوم کو لے کر واپس اسلام آباد آئوں گا، جون میں الیکشن کا اعلان کریں اور اسمبلی تحلیل کریں، اعلان نہ کیا تو 20 لاکھ لوگ اسلام آباد میں اکھٹا کریں گے۔ دوسری جانب کارکنوں سے خطاب کے بعد عمران خان بھی اپنے گھر چلے گئے جس کے بعد دھرنا ختم ہوگیا