اس عید پر بڑی اماں کے بغیر عید تو نہ ہوگی…۔۔ 4 چہرے جو اس عید پر داغ جدائی دے کر چلے گئے، عید تو ہوگی مگر ان کی دید نہ ہوگی
لاہور: (ویب ڈیسک) عید کا دوسرا نام خوشی کا ہوتا ہے مگر اپنوں کے بغیر عید کی خوشی بالکل ایسی ہی ہوتی ہے جیسے بغیر چاند کے آسمان، جیسے بغیر خواب کے نیند، جیسے بغیر دھڑکن کے دل، جیسے کہ بغیر روح کے جسم۔ اپنے پیاروں سے بچھڑنے کا دکھ ہر خوشی کے موقع پر اور بھی سوا ہو جاتا ہے۔عید کے موقع پر بچھڑنے والے کچھ پیارے جو پچھلے سال ہمارے ساتھ تھے-
عمر شریف: نوے کی دہائی میں عید کا مطلب کراچی والوں کے لیے عمر شریف کے نئے اسٹیج شوز کو دیکھنا ہوتا تھا جو اسٹیج ڈرامے لائیو دیکھنے نہیں جا سکتے تھے وہ یہ ڈرامے ویڈیو پر اپنے گھروں میں بیٹھ کر دیکھتے تھے۔ بکرا قسطوں پر یا بڈھا گھر پر ہے
اور اس جیسے بہت سارے ڈرامے جن میں عمر شریف کا مزاح عید کی خوشیوں کو دوبالا کر دیا کرتا تھا- گزشتہ سال بھی عید کے موقع پر عمر شریف ہمارے ساتھ تھے مگر اس بار ان کے گھر والوں اور پاکستانیوں کو یہ پہلی عید عمر شریف کے بغیر گزارنی ہوگی-
2 اکتوبر 2021 میں ایک طویل بیماری کے بعد علاج کے لیے امریکہ جاتے ہوئے راستے میں ہی عمر شریف کا انتقال ہو گیا- بلقیس ایدھی: بلقیس ایدھی جن کو ایدھی سنٹر کے سارے رضاکار اور رہائشی بڑی اماں کے نام سے پکارتے تھے۔ عام طور پر ہر ماں اپنے بچوں کے لیے عید کے دن نئے کپڑوں کا انتطام کرتی ہے لیکن بلقیس ایدھی یا بڑی اماں تو سب کی ماں تھیں۔
وہ ان بچوں کی بھی ماں تھیں جن کو ان کے ماں باپ جھولے میں ڈال کر چھوڑ جاتے تھے، وہ تو ان بچوں کی بھی ماں تھیں جن کو جھولوں سے اٹھا کر ان بے نام بچوں کو ایدھی صاحب کا نام دیا بہترین تعلیم دی اور اپنے پیروں پر کھڑا کر دیا- یتیم خانوں کے ننھے معصوم بچے ہوں یا دارالعوام کی بے سہارا عورتیں گزشتہ عید پر بڑی اماں نے ان سب کے ساتھ عید گزاری تھی لیکن اس سال عید ان سب کو بلقیس ایدھی کے بغیر ہی گزارنی پڑے گی کیوں کہ ان کی بڑی اماں 15 اپریل 2022 کو بیماری کے بعد ہم سب کو چھوڑ کر چلی گئیں-
دردانہ بٹ: دردانہ بٹ کا شمار ان خواتین اداکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے مزاحیہ اداکاری کو ایک نیا رنگ دیا۔ ان کو دیکھتے ہی عوام کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیر دینے والی دردانہ بٹ اس سال ہمارے درمیان نہیں رہیں- ستر سال کی عمر میں مسکراتے چہرے اور خوبصورت انداز والی دردانہ بٹ 12 اگست 2021 کو ہم سے جدا ہو گئيں- ڈاکٹر عبدالقدیر خان: آج اگر ہم دنیا بھر میں فخر کے ساتھ ایٹمی قوت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو اس دعویٰ کے پیچھے جو شخصیت ہے اس کا نام ڈاکٹر عبدالقدیر خان تھا۔ وہ مرد مومن جس نے اس قوم پر ایٹم بم بنانے کا احسان کیا- خودار قومیں اپنے محسنوں کو کبھی فراموش نہیں کرتی ہیں-
اس عید پر ڈاکٹر عبدالقدیر ہمارے ساتھ نہیں ہوں گے دس اکتوبر 2021 کو طویل بیماری کے بعد ہمارے یہ محسن ہم سے رخصت ہو گئے- اس سال کرونا کے سبب ہمارے ارد گرد کے گھروں میں بہت سارے ایسے لوگ ہیں جو ہم سے بچھڑ گئے بچھڑنے والوں کے جانے سے پیدا ہونے والے خلا کو تو کوئی پر نہیں کر سکتا ہے- لیکن ان تک اپنی نیک خواہشات پہنچانے کا بہترین ذریعہ ہماری دعا ہوتی ہے جو ان تک نہ صرف پہنچتی ہے بلکہ اس کی بخشش کا ذریعہ بھی بنتی ہے-