پہلے باپ اور پھر جڑواں بچوں کو کھویا، بیوی صدمے میں چلی گئی تھی ۔۔ اداکار فردین خان نے پہلی بار اپنی فیملی سے متعلق مشکل وقت بتا دیا
پہلے باپ اور پھر جڑواں بچوں کو کھویا، بیوی صدمے میں چلی گئی تھی ۔۔ اداکار فردین خان نے پہلی بار اپنی فیملی سے متعلق مشکل وقت بتا دیا
اولاد اپنے والدین کو کھونے کا دکھ اور والدین اپنی اولاد کو کھونے کا دکھ کبھی نہیں بھول پاتی اور اگر یہ دونوں دکھ ایک ہی وقت میں ایک ہی انسان کو مل جائے تو اس کی زندگی میں غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑتا ہے۔ شادی شدہ جوڑے ہمیشہ یہی خواہش کرتے ہیں کہ جب ان کی اولاد پیدا ہو تو وہ صحت مند بھی ہو اور خوش و خرم بھی رہے۔ اس کو کبھی تکلیف نہ ہو۔ لیکن جب اولاد قبل از وقت پیدا ہو جائے اور کسی کمزوری کی وجہ سے وہ آپ سے دور ہو جائے تو یہ
غم بھولنا آسان نہیں ہوتا۔ اداکار فردین خان نے بھارتی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ: ” پہلے میرے والد کا انتقال ہوا وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے۔ ان کے جانے کا غم اتنا گہرا تھا کہ اپنی طرف غور ہی نہ کرسکے۔ اس وقت میری بیوی حاملہ تھی اور خدا کی طرف سے ہمیں جڑواں بچوں کا تحفہ ملنے والا تھا لیکن کسی کو خبر نہیں تھی پاپا کے ساتھ وہ بچے بھی ہم سے چھن جائیں گے۔ پاپا کے انتقال کے کچھ ماہ بعد نتاشا کی طبیعت خراب ہوئی اور حمل کے 6 ماہ میں اس کی ڈیلیوری ہوگئی۔ چونکہ وہ بچے کمزور تھے اور پری میچور تھے اس لیے وہ زیادہ دیر تک ہمارے ساتھ نہ رہ سکے اوران کی موت ہوگئی۔ اس صدمے سے گزرنا میرے اور
اہلیہ کے لیے مشکل ترین وقت تھا۔ ہمیں لگتا تھا کہ شاید زندگی میں خوش رہنے کی وجہ ختم ہوگئی ہے۔ ” ” پہلے میرے والد کا انتقال ہوا وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے۔ ان کے جانے کا غم اتنا گہرا تھا کہ اپنی طرف غور ہی نہ کرسکے۔ اس وقت میری بیوی حاملہ تھی اور خدا کی طرف سے ہمیں جڑواں بچوں کا تحفہ ملنے والا تھا لیکن کسی کو خبر نہیں تھی پاپا کے ساتھ وہ بچے بھی ہم سے چھن جائیں گے۔ پاپا کے انتقال کے کچھ ماہ بعد نتاشا کی طبیعت خراب ہوئی اور حمل کے 6 ماہ میں اس کی ڈیلیوری ہوگئی۔ چونکہ وہ بچے کمزور تھے اور پری میچور تھے اس لیے وہ زیادہ دیر تک ہمارے ساتھ نہ رہ سکے اوران کی موت ہوگئی۔ اس صدمے
سے گزرنا میرے اور اہلیہ کے لیے مشکل ترین وقت تھا۔ ہمیں لگتا تھا کہ شاید زندگی میں خوش رہنے کی وجہ ختم ہوگئی ہے۔ ” ہم نے اپنے اس مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ نہ چھوڑا، میں خود والد کے جانے کا غم برداشت نہیں کر پا رہا تھا مجھے صبر نہیں آرہا تھا لیکن بیوی کو اس حالت میں دیکھ کر مذید سہم گیا، میں نے اسے ہر حال میں خوش رکھنے کی کوشش کی۔ کبھی کسی ملک گھمایا تو کبھی کہیں۔ کون کہتا ہے کہ صرف ایک عورت کی زندگی مشکل ہوتی ہے۔ ایک مرد کی زندگی بھی اسی طرح مشکل اور کٹھن ہوتی ہے لیکن
بس موڈز مختلف ہوتے ہیں۔ میں باپ کے جانے سے اکیلا ہوگیا تھا لیکن میں نے اپنے جذبات پر کنٹرول کیا اور
بیوی کو اس وقت سہارا دیا جب ہم اگر ایک دوسرے کی طاقت نہ بنتے تو آج ڈپریشن کے شدید مرض میں مبتلا ہوتے۔ اس کے بعد 2013 میں میری بیٹی پیدا ہوئی جس نے مجھے ہر خوشی دی پھر 2017 میں بیٹا پیدا ہوا یوں ہماری فیملی مکمل ہوگئی اور اب ہم ایک ایسی خوشحال فیملی ہیں جس میں میرے پاپ اکی کمی ہے۔