یہ نمازی شخص کون تھے جو اونٹ پر بیٹھے ہوئے غار میں داخل ہوئے مگر ہمیشہ کے لیے غائب ہو گئے اور واپس نہ آئے؟
لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان میں اولیائے اللہ کے کئی مزار پائے جاتے ہیں اور ان ہی اولیائے اللہ میں سے ایک حضرت زندہ پیر بھی ہیں،
آج ہم آپکو ان کے بارے میں وہ وہ معلومات فراہم کریں گے جنہیں سن کر آپ کا ایمان ایک مرتبہ پھر سے تازہ ہو جائے گا۔
حضرت زندہ پیر کا مزار کوہاٹ کے علاقے میں واقع ہے۔ ان کے بارے میں بات مشہور ہے کہ یہ اپنی چلہ گاہ سے اوپر ایک پہاڑ پر اونٹ پر بیٹھ کر آئے اور یہاں نماز پڑھی جس کے بعد
یہ پہار میں موجود ایک غار میں چلے گئے۔ جس کے بعد باہر نہیں آئے کبھی۔ اس بات کا ثبوت آج بھی موجود ہے کہ پہاڑ پر انکی اونٹ کے پیروں کے نشان موجود ہیں۔ یہی نہیں بلکہ یہاں اس دور کے مطابق ایک چولہا بھی بنا ہوا ہے جہاں یہ پیر صاحب
اپنے گزر بسر کیلئے کھانا بناتے تھے۔ اب بات کرتے ہیں کہ کیایہ ابھی بھی زندہ ہیں؟ اس کے بارے میں تو کسی کو کچھ نہیں پتا لیکن ایک عمل سے نظر آتا ہے کہ یہ واقعی غار میں ہی ہیں۔ کیونکہ علاقہ مکینوں کے مطابق جب بھی یہاں غار میں
آکر کوئی غلط کام کرتا ہے تو اسے پیر صاحب اپنا ڈنڈا مارتے ہیں جو اسی غار میں سے نمودار ہوتا ہے۔اب یہاں پہاڑ سے نیچے ان ہی کی نام سے ایک مسجد بنی ہوئی ہے اور 4 سے 5 ہزار فٹ اوپر جس غار میں یہ جا کر غائب ہو گئے یہی انکی چلہ گا ہ تھی۔ واضح رہے کہ یہاں پہار پر اوپر آنا کوئی آسان کام نہیں کیونکہ یہاں کا راستہ بہت دشوار گزار ہے
لیکن پھر بھی انکے ماننے والے ہر سال انکے عرس پر یہاں آتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس خبر سے متعلقہ تمام معلومات ہم نے ڈیجیٹل پاکستان نامی فیسبک پیج سے حاصل کیں ہیں اور اللہ پاک کے اس نیک بندے سے متعلق علاقہ میں جو جو رویت زبان زد عام تھیں، انہیں آپ تک پہنچایا گیا ہے۔