”96 سالوں سے خانہ کعبہ میں نماز پڑھنے والے بزرگ ماشااللہ“
دنیا بھر کے مسلمان کعبہ مشرفہ اور مسجد حرام سے والہانہ عقیدت رکھتے ہیں۔ خدا کے اس پاک گھر کی زیارت کیلئے مشرق ومغرب سے مسلمانوں کی آمد کا سلسلہ سال بھر جاری رہتا ہے۔
مگر خانہ کعبہ اور مسجد حرام کے ساتھ محبت و عقیدت کا جو اظہار ایک سعودی معمر شخص نے کیا ہے، اس کی مثال
تاریخ میں ملنا ناممکن ہے۔ ”عوض معوض الصبحی“ نامی اس معمر شخص کی عمر سوا سو سال سے زائد ہے۔ وہ گزشتہ 96 برس سے مسجد حرام میں باجماعت نمازیں پڑھ رہے ہیں۔ اس دوران صرف ایک بار ایسا ہوا کہ ”عوض الصبحی“ مسجد حرام میں باجماعت نمازیں نہ پڑھ سکے۔ یہ اس وقت (1979ء) کی بات ہے، جب حرم شریف پر باغیوں کا قبضہ ہو گیا تھا۔ اس دوران چند روز تک حرم
شریف میں باجماعت نمازوں کا اہتمام ہی نہیں ہو سکا تھا۔ اس کے علاوہ عوض الصبحی نے کبھی حرم شریف کی باجماعت نماز ترک کی۔ واضح رہے کہ مسجد حرام میں ایک نماز کا اجر ایک لاکھوں نمازوں کے برابر ہے۔ نیکیوں کے خوگر اس بزرگ نے کتنا اجروثواب کمایا ہے، اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ وہ اس وقت مسجد حرام میں داخل ہوئے تھے،
جب ان کی عمر صرف 16 برس تھی۔ اس کے بعد وہ حرم شریف کے ہو کر رہ گئے۔ اس دوران وہ ایک بار بھی مسجد حرام کی حدود سے باہر نہیں نکلے۔ اس لئے مکہ مکرمہ میں انہیں ”حمامة الحرم“ یعنی حرم شریف کے کبوتر کا نام دیا گیا ہے۔ مکہ مکرمہ سے شائع ہونے والے اخبار ”مکہ نیوز“ کے مطابق عوض الصبحی اپنی پیرانہ سالی کے باوجود ہر نماز میں مسجد حرام کی پہلی صف میں موجود ہوتے ہیں۔
وہ اپنے اس معمول پر گزشتہ چھیانوے برس سے عمل پیرا ہیں۔ نماز کے بعد وہ دیوانہ وار مختلف دعائیں پڑھتے ہوئے کعبہ شریف کے گرد چکر لگانا شروع کردیتے تھے۔ پہلے وہ بغیر کسی سہارے کے خود طواف کیا کرتے تھے۔ اب وہ بہت کمزور ہوچکے ہیں۔
مگر کمزوری کے باوجود بغیر وہیل چیئر کے صرف لاٹھی کے سہارے اپنے رب کے مقدس گھر کا چکر لگاتے رہتے ہیں۔ تاہم اب ان کی کمر بہت زیادہ جھک گئی ہے۔
”حرم شریف کے کبوتر“ کا قصہ بڑا عجیب ہے۔ ان کا تعلق سعودی علاقے القاحہ سے ہے۔ وہ تقریباً ایک صدی پہلے مکہ مکرمہ منتقل ہوئے۔ ان کے دل میں کعبہ شریف کی بے حد محبت تھی۔