تورات کے عالم نے
قبول اسلام سے قبل شام کے سفر میں حضرت ابو بکر صدیقؓ تشریف لے جا رہے تھے انہیں وہاں ایک جوگی ، جوتشی ملا ، پرانی آسمانی کتابوں تورات، انجیل زبور کا علم رکھتا تھااس نے حضرت ابو بکر صدیقؓ سے مخاطب ہوکر پوچھا کہ کیا آپ مکہ سے آئے ہیں؟آپؓ نے فرمایا’ہاں میں مکہ سے آیا ہوں‘
اس نے دوسرا سوال کیا کہ کیا قریشی ہیں؟آپؓ نے پھر فرما’ہاں قریشی ہوں‘اس نے تیسرا سوال کیا؟ کیا بنو تمیم سے ہیں؟آپ ؓ نے ایک بار پھر فرمایا ’ہاں بنو تمیم سے ہوں‘وہ جوتشی پھر آپ سے مخاطب ہوا اور کہا کہ یہ تین نشانیاں تو پوری ہو گئیں میں چوتھی نشانی دیکھنا چاہتا ہوں جو کہ آپ ؓکے پیٹ پر ہے ، آپؓ اپنے پیٹ سے کپڑا اٹھائیں تاکہ میں آپؓ کے پیٹ کو دیکھ سکوں جس پر آپؓ نے انکار کر دیا کہ میں اپنے پیٹ سے کپڑا نہیں اٹھائوں گا جس پر وہ جوتشی بولا کہ آخری نشانی جو میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ وہ آپؓ کی ناف کے اوپر موجود ایک تل ہے ، اگر وہ ہے تو پھر چوتھی نشانی بھی پوری ہو گئی۔ آخر ابوبکرصدیقؓ نے کپڑا اٹھایا اور دیکھا تو ناف کے اوپر تل موجود تھا۔ یہ دیکھ کر وہ جوتشی بولا کہ ایک نبی آئے گا ، آخری نبی ہو گا ، سچا نبی ہو گا، آپؓ اس کے قریبی ساتھی ہونگے اور سب سے پہلے ایمان لائیں گے، اور خیال کرنا کہ اس موقع پر ضائع نہ کر دینا،
آپؓ کے پاس پوری نشانیاں ہیں، مکہ کے ہیں، قریش کے ہیں، بنو تمیم قبیلے سے تعلق ہے اور آپؓ کی ناف کے اوپر تل بھی موجود ہے اور یہ ہماری پرانی کتابوں میں یہ سب علامات لکھی ہوئی موجود ہیں ۔ اس کے بعد اس نے اگلی بات عجیب کہی کہ جب تمہارے نبیؐ بیماری ہو جائینگے تو تمہیں نماز کی امامت کیلئے مصلے پر کھڑا کرینگے اور تمہاریجگہ نماز پڑھانے کیلئے ایک اور بندہ کھڑا ہو گا جس کو وہ مصلے سے ہٹا کر تمہیں امامت کی زمہ داری ادار کرنے کا کہیں گے۔
اور پھر یہ واقعہ پیش بھی آیا کہ جب اللہ کے نبیؐ بیمار ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ نماز پڑھائو، مسلمانوں نے سمجھا کہ کوئی بھی پڑھا لے اور حضرت عمرؓ مصلے پر کھڑے ہو گئے اور انہوں نے اللہ اکبر کہہ کر نماز شروع کرا دی جس پر حضورﷺ نے اندر سےآواز دی کہ عمرؓ کو ہٹائو صدیق ؓ کو کھڑا کرو اور پھر نبی کریمؐ کے حکم پر نماز تڑوائی گئی ۔اس جوتشی نے ابوبکر صدیق ؓ سے کہا کہ تمہارے جب وہ نبیؐ آئیں گے اور پھر جب وصال فرمائیں گے تو ان کے بعد ان کی نیابت اور خلافت بھی آپؓ کو ملے گی ، وہ اپنے بعد آپؓ کو اپنا نائب بنا کر جائینگے۔ حضرت ابوبکرصدیقؓ سفرِ شام سے واپس آئے اور کچھ عرصے کے بعد اللہ کے حبیبﷺ کی نبوت کا اعلان ہوا۔