نماز فجر کے بعد صرف 7 مرتبہ یہ پڑھیں رزق میں ایک دم اضافہ ہوگا
روزانہ فجر کی نماز کے بعد یہ وظیفہ کریں اور انشاللہ رزق میں اضافہ ہوگا ، برکت وہ چیز ہے جس کی ضرورت ہوا اور پانی کی طرح ہر آدمی کو ہے۔ اس لیے کہ دنیا میں موجود ہر چیز اسباب راحت تو مہیا کر سکتی ہے، مگر راحت نہیں۔دنیوی ترقی سے خوشی کے اسباب تو جمع کیے جا سکتے ہیں
، مگر وہ اسباب، خوشی عطا کرنے سے قاصر ہیں۔ان اسباب کی کثرت تو ہمارے اختیار میں ہے، مگر ایسی برکت جس سے ہر حاجت پوری ہوجائے، یا کم اسباب میں زیادہ کام ہو جائے ، یہ صرف اللہ تعالی کے عطا کرنے سے ہی حاصل ہو گی۔قرآن و حدیث سے دس ایسے اعمال پیش کیے جاتے ہیں، جن کو اختیار کرنے سے ان شاء اللہ ضرور برکت عطا ہو گی۔
قرآن پاک میں کئی مقامات پر توبہ واستغفار کے ذریعے رزق میں برکت اور دولت میں فراوانی کا ذکر ہے، حضرت نوح علیہ السلام کا قول نقل کیا گیا ہے:’’میں نے ان (قوم)سے کہا:
اپنے رب سے معافی مانگو، بلاشبہ وہ بڑا بخشنے والا ہے، وہ تم پر خوب بارش برسائے گا، تمہیں مال واولاد کی فراوانی بخشے گا، تمہارے لیے باغ پیدا کرے گا اور نہریں جاری کرے گا۔‘‘( النوح، آیت:10،11) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص بکثرت استغفار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے ہر غم سے چھٹکارا اور ہر تنگی سے کشادگی عنایت فرماتے ہیں اور اسے ایسی راہوں سے رزق عطا فرماتے ہیں،جس کا اس کے وہم وگمان میں گزر تک نہیں ہوتا۔‘
‘ (ابوداؤد: 1518) توبہ واستغفار کی حقیقت یہ ہے کہ انسان گناہ کو گناہ سمجھ کر چھوڑ دے، اپنے کیے پر شرمندہ ہو، آئندہ ترکِ معصیت کا پختہ عزم کرے اور جہاں تک ممکن ہواعمالِ خیر سے اس کا تدارک کرے۔اگر اس گناہ کا تعلق حقوق العباد سے
ہوتو اس کی توبہ کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ صاحب حق سے معاملہ صاف کرے۔ ان شرائط کے بغیرتوبہ بے حقیقت ہے۔ ’’تقویٰ‘‘ اللہ کے احکام پر عمل او رشرعا ممنوع چیزوں سے اجتناب کا نام ہے۔ تقوی ان امور میں سے ایک ہے،
جن سے رزق میں برکت ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’جو اللہ سے ڈرے گا، اللہ اس کے لیے راہ نکال دے گا اور اس کو وہاں سے رزق دے گا، جہاں سے اس کو گمان بھی نہ ہو گا۔‘‘
(سورہ طلاق،آیت: 3،2)دوسری جگہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’اور اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقوی اختیار کرتے، تو ہم آسمان و زمین کی برکتوں کے دروازے ان پر کھول دیتے، لیکن انہوں نے جھٹلایا اس لیے ہم نے ان کی کمائی کی پاداش میں ان کو پکڑ لیا۔‘‘ (سورۃ الاعراف: 96)