کوئی شخص کہیں بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے لیے
وعن أبي هريرة رضي الله تعالیٰ عنه قال: قال رسول الله صلى الله تعالیٰ عليه وسلم: من صلي علي عند قبري ، سمعته ومن صلى علي نائياً ، كفى أمر دنياه وآخرته ، وكنت له شهيداً ، وشفيعاً يوم القيامة ، رواه البيهقی فی الشعب ، والخطيب وابن عساكر كذا في الدر ، وبسط طرقه السبكي في شفاء الأسقام ، وفی المواہب وشرحه عزاه ، إلى ابن أبی شيبة ، وعبد الرزاق (فضائلِ حج صـ ۱۹۲)
حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ جس کا مفہوم یہ ہے کہ ”جو شخص میری قبر کے پاس کھڑا ہو کر مجھ پر درود و سلام پڑھتا ہے تو میں اس کو خود سنتا ہوں اور جو (شخص ) کسی اور جگہ درود پڑھتا ہے تو اس کی دنیا و آخرت کی تمام ضرورتیں پوری کر دی جاتی ہیں اور میں اس کا قیامت کے دن گواہ اور اس کا سفارشی ہوں گا۔“
درود و سلام کو کثرت سے لکھنا انتہائی اعلیٰ مقام کے حصول کا بہترین ذریعہ ہو سکتا ہے ۔ حضرت جعفر بن عبد اللہ رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے (مشہور محدّث) حضرت ابو زرعہ رحمۃ اللہ علیہ کو خواب میں دیکھا کہ وہ آسمان پر ہیں اور نماز میں وہ فرشتوں کی امامت کر رہے ہیں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ یہ عالی مرتبہ آپ کو کس چیز کی وجہ سے ملا ہے ۔
انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں نے اپنے اِس ہاتھ سے دس لاکھ احادیث لکھی ہیں اور جب حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا نامِ مبارک لکھتا تو حضورِ اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کے نامِ نامی پر صلوٰۃ وسلام ضرور لکھتا اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ رب العزت اس پر دس مرتبہ درود (رحمت) بھیجتا ہے ۔ تو اس حساب سےاللہ رب العالمین کی طرف سے ایک کروڑ درود پاک ہو گیا۔ بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ کی تو ایک ہی رحمت سب کچھ ہوتی ہے پھر کہاں ایک کروڑ کی شان ۔ (القول البدیع،ص٤۸۹)