جو بیٹی کی اچھی پرورش کرے گا وہ قیامت کے دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے قریب ہو گا جیسے
لوگ لڑکی کی پیداٸش پر بہت شرمندہ ہوتے تھے اور لڑکی کو اپنے لیے اس قدر شرمندگی کا باعث سمجھتے تھے کہ بیٹی کو اپنے ہاتھوں سے زمین میں زندہ دفن کر دیا کرتے تھے ۔ جب لڑکی پیدا ہوتی تو اس کی پیداٸش پر لڑکی کا باپ اپنا منہ چھپاٸے پھرتا تھا ۔
بیٹی کی پیداٸش کو اس دور میں نحوست کا نام دیا جاتا تھا لیکن بیٹی کی پیداٸش پر ان لوگوں کا جو حال ہوتا تھا قرآن نے اس کے حوالے سے واضح بیان فرمایا ہے ۔
“اور جب ان میں سے کسی انسان کو اس کی لڑکی ( کی پیدائش) کی خبر دی جاتی تھی تو اس کا چہرہ سیاہ پڑ جاتا اور وہ غم سے بھر جاتا تھا:۔ (سورۃ النحل:58).
اسلام کا بیٹی پر ہمیشہ
یہ بہت بڑا احسان رہے گا کہ اس نے بیٹی کو اللہ پاک کی رحمت قرار دیاہے ۔ نبی کریم حضرت محمد ﷺ نے اپنی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے محبت کا عملی ثبوت دے کر دنیا والوں کو یہ بتایا کہ بیٹیوں کو بوجھ سمجھنے والو بیٹیاں تو رحمت ہوتی ہیں ۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا جب بھی نبی کریمﷺ کی بارگاہ میں تشریف لاتیں تو ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ ان کے لیے کھڑے ہوجاتے اور ان کے لیے اپنی چادر بھی بچھاتے ، اور اس طرح نبی کریم ﷺ نے دنیا والوں کو یہ بھی بتایا کہ بیٹی کی عزت کرنا اور اس کی عزت کو بڑھانا بھی سنت رسول ہے ۔ جبکہ بیٹیوں کی پیداٸش پر اپنی شکلیں بھگاڑنا ،
یہ سب کچھ اہل کفار کا طریقہ ہے ۔نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،”جس شخص کی دو یا تین بیٹیاں ہوں اور وہ ان کی بہت اچھے انداز سے پرورش کرے گا(اور جب شادی کے قابل ہو جائیں تو ان کی شادی کردے گا) تو میں اور پرورش کرنے والا وہ شخص جنت میں اس طرح داخل ہوں گے جس طرح یہ دونوں انگلیاں ملی ہوئی ہیں ۔(ترمذی، باب ماجاء فی النفقہ علی البنات) ۔
بیٹی ایک رحمت ہے اور یہی وجہ ہے کہ بیٹی کی پرورش پر اللہ کے نبی ﷺ جنت کی ضمانت دے رہے ہیں ۔ جی ہاں بالکل بیٹی ایک رحمت ہی تو ہے اسی لیے تو اللہ تعالیٰ جس انسان سے بہت زیادہ خوش ہوتا ہے اسے بیٹی سے نواز دیتا ہے تا کہ اللہ کا وہ بندہ اپنی بیٹی کی بہترین طریقے سے پرورش کر کے جنت کا حق دار ہو جاٸے ۔ جب کسی شخص کے اعمال اسے جہنم کی طرف دھکیل رہے ہوں گے تو یہ بیٹی ہی ہو گی جو اپنے باپ اور جہنم کے درمیان آڑ بن جاٸے گی۔
بیٹی ایک رحمت ہے تبھی تو اپنے ماں باپ کا ان کے بڑھاپے میں مضبوط سہارا بھی بنتی ہے اور جہاں بیٹے اپنے ماں باپ سے غافل ہوجاتے ہیں تو وہاں بیٹی آگے بڑھ کر اپنے ماں باپ کو سہارا دینا اپنا فرض اولین سمجھتی ہیں ۔ دکھ درد کا مارا باپ جب چاروں طرف سے مایوس اور بے بسی کی تصویر بن جاٸے تب بیٹیاں ہی تو ہوتی ہیں جو اپنے باپ کے دکھ درد بانٹنے والیاں ہوتی ہیں ۔ ماں کی ہم راز ماں کا دکھ درد بانٹنے والی بیٹیاں رحمت نہیں ہوتی تو اور کیاہیں ۔
بیٹے کی اہمیت اپنی جگہ لیکن بیٹوں کا پیار اپنی جگہ، لیکن آپ لوگ جانتے ہو کہ بیٹی کو لوگ کبھی کبھی بیٹا کہہ کر بھی پکارتے ہیں کیونکہ جانتے ہو بیٹی کا رشتہ ہی وہ واحدرشتہ ہے جو ضرورت پڑنے پر بیٹا بھی بن جاتی ہے ۔کمانے سے لے کر گھر چلانے تک،اپنے چھوٹے بہن بھاٸیوں کی پرورش اور فکر سے لے کر اپنے ماں باپ کے بڑھاپے کا سہارا بننے تک ، اپنی ذات سے لے کر اپنے ساتھ منسوب سبھی رشتوں تک بیٹی کو جہاں ،جب، اور جدھربھی ضرورت پڑتی ہے وہ وہاں بیٹی نہیں ںبیٹا بن کر دکھاتی ہے ۔
آپ جانتے ہو بیٹی رحمت اور بیٹا نعمت ہے کیونکہ بیٹے ہم اللہ پاک سے رو رو کر ، گرگڑا کر مانگتے ہیں یہی وجہ ہے کے وہ اللہ کی نعمت ہیں ۔جب کہ بیٹی ہمیں بن مانگے ،بغیر گڑگڑائے ،بغیر روئے عطا ہوتی ہے اس لیے بیٹی رب کی رحمت ہوتی ہے .اللہ پاک سب کو بیٹے اور بیٹی جیسی دونوں نعمت سے نوازے ۔ اللہ ہمیں بیٹیوں کی بہترین اور عزت کی پرورش کرنے والی سنت پر عمل کی توفیق دے آمین ۔ اللہ پاک سب کی بیٹیوں کے اچھے بھی نصیب کرے ۔ آمین