نبی پاکﷺ اس وقت تک نہیں سوتے تھے جب تک قرآن مجید کی ان سورتوں کی تلاوت نہ فرما لیں
سورۃ الملک کی فضیلت میں جامع ترمذی: (2891) میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قرآن مجید کی ایک سورت ہے جس کی تیس آیات ہیں، وہ آدمی کی
اس وقت تک سفارش کرے گی یہاں تک کہ اس کی مغفرت ہو جائے، اور وہ ہے سورت ” تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ المُلْكُ”) اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ترمذی میں حسن قرار دیاہے۔
ترمذی (2892) میں ہی سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:( نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک نہیں سوتے تھے جب تک سورۃ سجدہ اور سورۃالملک نہ پڑھ ، اس روایت کو بھی البانی نیچے ست پڑھیں۔ رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔
ایسے ہی نسائی (10479) میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں: (جو شخص سورۃ الملک ہر رات پڑھے تو اللہ تعالی اس سے عذ-اب قب-ر کو روک لے گا، اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اسے مانعہ کہتے تھے،
اور یہ قرآن مجید میں ایک ایسی سورت ہےجو اسے ہر رات پڑھ لے تو وہ بہت زیادہ اور اچھا عمل کرتا ہے) اس حدیث کو بھی البانی رحمہ اللہ نے صحیح ترغیب و ترہیب میں حسن کہا ہے۔
مقصود اور مطلوب یہاں پر حدیث سے ظاہر ہونے والا معنی ہے کہ یہ فضیلت اس شخص کے بارے میں ہے جو یہ سورت پڑھتا ہےتاہم اس بارے میں مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (26240) اور سوال نمبر: (191947) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔ لہذا پڑھنے کی بجائےصرف سننے والا شخص قاری یعنی اس سورت کی قراءت اور پڑھنے والا نہیں ہو سکتا
،اگرچہ قرآن مجید کی تلاوت سننا ایک شرعی اور مطلوب عمل ہے، لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ صرف سننے والے کو بھی پڑھنے والے کے برابر اجر ملے گا، ہمیں سننے اور پڑھنے والے دونوں کے اجر میں برابری کی کوئی دلیل نہیں ملی۔ اس بنا پر جو شخص ان احادیث میں وارد فضیلت پانا چاہتا ہے تو
وہ سورت پڑھے محض سننے پر اک۔تفا مت کرے۔ ور اگر وہ پڑھ نہیں سکتا، تاہم قاری کی آواز کے ساتھ یا پیچھے پڑھ سکتا ہے۔نمازنہ صرف ذہنی، قلبی سکون کا باعث ہے بلکہ گھر کے ماحول کو بھی پرسکون اور رحمتوں کے نزول کا باعث بنتی ہے۔