جب چھٹی جماعت میں تھے تو والد کا انتقال ہو گیا، امی نے اکیلے پالا ۔۔ رانا ثناء اللہ کی اہلیہ کیوں پریشان رہتی ہیں؟ جانیے ان کی زندگی اور فیملی سے متعلق دلچسپ معلومات
پاکستان کی مشہور شخصیات میں ویسے تو اداکار اور اینکرز شامل ہیں لیکن کچھ سیاستدان ایسے بھی ہیں جو سوشل میڈیا پر سب کی توجہ حاصل کر رہے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا شمار ان چند مشہور شخصیات میں ہوتا ہے جو کہ تنازعات کی زد میں گھرے ہوئے ہیں، چاہے حال ہی میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ پر ہونے والے واقعات میں ان پر لگنے والے الزامات ہوں یا پھر ماڈل ٹاؤں واقعے پر ان پر لگے الزامات ہوں، سوشل میڈیا پر رانا ثناء اللہ چرچہ میں ہیں۔
لیکن چند ایسی باتیں بھی ہیں جو کہ رانا ثناء اللہ کو باقی سیاستدانوں میں منفرد بنا دیتی ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب سے تعلق رکھنے والے رانا ثناء اللہ کا شمار پنجاب کے سینئر رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ رانا ثناءاللہ مسلم لیگ ن کے دیرینہ کارکنوں میں سے ایک ہیں جو مشکل وقت میں بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ کھڑے تھے۔ رانا ثںاء اللہ کا تعلق ایک ایسے گھرانے سے ہے جو کہ سیاسی طور پر فعال گھرانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رانا ثناءاللہ ایک سیاسی کارکن ہیں اور جوانی ہی سے سیاست اور سیاسی طور پر فعال رہے۔ جنوری 1955 کو پیدا ہونے والے رانا ثناء اللہ کے والد بھی سیاسی کارکن رہ چکے تھے۔ رانا ثناء اللہ کا گھرانہ سیاسی گھرانہ ہے جو فیصل آباد میں مشہور ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے گریجویشن فیصل آباد گورمنٹ کالج سے کی جبکہ لاہور گورمنٹ لاء کالج سے ایل ایل بی کیا۔ رانا ثناء اللہ کے ایک کزن ایسے بھی ہیں جن کے بارے میں آپ حیران ہو جائیں گے۔ سابق چیف جسٹس چوہدری افتخار رانا ثناء اللہ کے کزن ہیں۔
رانا ثناء اللہ کی اہلیہ نبیلہ ثںاء کہتی ہیں کہ ان کی سب سے بڑی خامی ہے کہ یہ غصہ بہت ہوتے ہیں جس سے ان کا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے، اہلیہ کو رانا ثناء اللہ کی طبیعت کا خاص خیال رہتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ صرف یہ ہی کیوں میڈیا کے سامنے جواب دیتے ہیں کوئی دوسرا کیوں نہیں اپوزیشن کو جواب دیتا۔ رانا ثناء اللہ کی اہلیہ ایک ہاؤس وائف ہیں جو کہ شوہر اور بچوں کو بخوبی سنبھالنا جانتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ رانا صاحب کی کامیابیوں کے پیچھے ان کی والدہ کا ہاتھ زیادہ ہے۔ رانا ثناء اللہ اپنی والدہ سے زیادہ قریب تھے۔ چونکہ والد کا انتقال اس وقت ہوا جب میں چھٹی جماعت میں تھا، اسی لیے والدہ نے باپ اور ماں دونوں بن کر مجھے پالا، میری والدہ ہی کی پسند سے شادی کی تھی، اگرچہ اہلیہ اور میں ایک ہی محلے میں رہتے تھے، مگر پسند امی کی تھی۔ ان کی اہلیہ کہتی ہیں کہ ہو سکتا ہے مجھے کوئی ڈر ہو، جس کی وجہ سے میں انہیں منع کرتی ہوں، کہ بیان بازی اور جواب نہ دیں۔ کیوںکہ یہ ہائپر ہو جاتے ہیں۔ اہلیہ شوہر کی تعریف کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ بطور شوہر رانا صاحب نے ہر ذمہ داری پوری کی ہے۔ جبکہ گھر کا خرچہ رانا ثناء اللہ اہلیہ کو دیتے ہیں اور پھر حساب بھی نہیں مانگتے ہیں۔
بیٹی اقراء ثناء کہتی ہیں کہ بطور بیٹی والد نے ہر خواہش پوری کی ہے، والد نے سیاست میں جتنی جدوجہد کی ہے اتنی شاید کسی اور نے نہیں کی ہے۔
بیٹے شہریار کہتے ہیں کہ والد نے ہمیشہ ایک ہی سبق سکھایا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے جھوٹ نہیں بولنا ہے۔ شہریار کہتے ہیں کہ اگر ایک بات کسی چیز کے لیے کھڑے ہو جاؤ، لیکن سچ کے لیے، تو ہھر اس سچ کی خاطر پیچھے نہیں ہٹو۔ گورننس کے رول ماڈل سے متعلق رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ میں آج بھی یہی سمجھتا ہوں کہ حضرت عمر کا طرز حکومت ہم سب کے لیے ایک رول ماڈل ہے۔ اپنے حلقے کے تعلیمی اداروں سے متعلق رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ میرے حلقے میں 30 ادارے واقع ہیں جن کی بہتری کے لیے ہم کام کر رہے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ میرا ایک بھائی ہے جو کہ کینیڈا میں ہوتا ہے، ہماری ایک ذرعی زمین اور بطور وکیل میرا ایک چیمبر ہے۔ رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ عشق صرف ایک ہی کر سکتے ہیں سیاست سے یا پھر انسان سے۔ میں نے دو مرتبہ موت کو قریب سے دیکھا تھا، جب میں اس وقت نہیں لڑ کھڑایا تو اب کیوں، لیکن ہاں، مجھے خوبصورتی میں آںکھیں بے حد پسند ہیں وہی سب کچھ بتا دیتی ہے۔