in

وہ تین سوال جنہوں نے آدھی سلطنت کا مالک بنا دیا

وہ تین سوال جنہوں نے آدھی سلطنت کا مالک بنا دیا

ایک مرتبہ ایک بادشاہ نے اپنے وزیر سے کہا کہ وہ اپنی آدھی سلطنت اسے دے دے گا ۔ لیکن بادشاہ نے ساتھ ہی کچھ شرائط بھی رکھ دیں ۔ بادشاہ کے وزیر نے لالچ میں آکر شرائط جانے بغیر ہی بادشاہ کی بات مان لی ۔

بادشاہ نے اپنی شرائط 3 سوالوں کی صورت میں بتائیں۔

پہلا سوال بادشاہ نے پوچھا کہ دنیا کی سب سے بڑی سچائی کیا ہے؟
دوسرا سوال بادشاہ نے پوچھا کہ دنیا کا سب سے بڑا دھوکہ کیا ہے؟
تیسرا سوال بادشاہ نے یہ پوچھا کہ دنیا کی سب سے میٹھی چیز کیا ہے ؟

بادشاہ نے اپنے وزیر کو حکم دیا کہ وزیر ان تینوں سوالوں کے جواب ایک ہفتہ کے اندر اندر بتائے ورنہ وزیر کو سزائے موت سنا دی جائے گی۔ وزیر نے سب پہلے تو دنیا کی سب سے بڑی سچائی جاننے کے لئے ملک کے تمام دانشوروں کو جمع کیا اور ان دانشوروں سے سوالات کے جواب مانگے ۔دانشوروں نے اپنی اپنی نیکیاں گنوا ڈالیں ۔ لیکن کسی کی نیکی چھوٹی تو کسی کی نیکی بڑی نکلی ۔ لیکن وزیر کو سب سے بڑی سچائی کا پتہ نہ چل سکا۔

اس کے بعد وزیر نے دنیا کے سب سے بڑے دھوکے کے بارے میں پوچھا تو تمام دانشور اپنے دیئے ہوئے فریب کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ سوچنے لگے کہ کس نے کس کو سب سے زیادہ اور سب سے بڑا دھوکہ دیا ہے ۔ لیکن وزیر ان کے اس جواب سے بھی مطمئن نہ ہوا ۔

وزیر سزائے موت کے ڈر سے بھیس بدل کر وہاں سے فرار ہوگیا اور پھر چلتے چلتے بہت دور نکل گیا ۔ وہاں وزیر کو ایک کسان نظر آیا جو اپنی زمین کھود رہا تھا۔ اس کسان نے وزیر کو پہچان لیا اور وزیر سے اس کی پریشانی کا سبب پوچھا ۔ وزیر نے کسان کو اپنی مشکل بتائی ۔ جسے سن کر کسان نے وزیر کے تمام سوالوں کی جواب کچھ اس طرح دیئے ۔

کسان نے کہا! دنیا کی سب سے بڑی سچائی موت جبکہ دنیا کا سب سے بڑا دھوکہ زندگی ہے۔
تیسرے سوال کا جواب بتانے سے پہلے کسان نے وزیر سے کہا کہ میں اگر تمہارے تمام سوالوں کےجواب دے دوں تو پھر آپ مجھے کیا دو گے ؟ آپ کو تو سلطنت مل جائے گی لیکن مجھے کیا ملے گا ؟ یہ سن کر وزیر نے کسان کو پچاس گھوڑوں کی پیشکش کی اور کسان کو شاہی اصطبل کا نگران بنانے کی بھی پیشکش کی۔

کسان نے وزیر کی یہ پیشکش سن کر وزیر کو جواب دینے سے انکار کر دیا ۔وزیر نے سوچا کہ یہ کسان تو بہت شاطر ہے ۔ یہ تو میری آدھی سلطنت کا خواب دیکھ رہا ہے ۔ وزیر وہاں سے جانے لگا تو کسان نے وزیر سے کہا کہ اگر بھاگ جاؤ گے تو پھر عمر بھر بھاگتے ہی رہو گے اور بادشاہ کے بندے تمہارا تعاقب کرتے رہیں گے لیکن اگر بادشاہ کے پاس واپس جاؤ گے تو جان سے مارے جاؤ گے۔

یہ سن کر وزیر رک گیا اور کسان سے کہنے لگا کہ آدھی سلطنت تم ہی رکھ لو لیکن تیسرا جواب بھی بتا دو ۔ کسان نے وزیر سے آدھی سلطنت لینے سے بھی انکار کر دیا ۔اتنے میں کسان کا کتا وہاں آیا اور وہاں موجود پیالے میں رکھے ہوئے دودھ میں سے آدھا پی کر چلا گیا ۔کسان نے وزیر سے کہا مجھے آدھی سلطنت نہیں چاہیے بس آپ ایسا کریں کہ کتے کے اس چھوڑے ہوئے دودھ کو پی لیں ۔ پھر میں آپ کو تیسرے سوال کا جواب بھی بتا دوں گا ۔

یہ سن کر وزیر تلملا اٹھا مگر پھر وزیر کو اپنی موت اور جاسوسوں کا خیال آگیا اور وزیر نے ڈر کے مارے بچا ہوا دودھ پی لیا۔ وزیر نے دودھ پی کر کسان کی طرف دیکھا اور کہا کہ اب مجھے میرے سوال کا جواب دے دو ۔

کسان نے کہا تیسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ دنیا کی سب سے میٹھی چیز انسان کی اپنی غرض ہے ۔ جس کے لئے انسان ذلیل ترین کام بھی کر گزرتا ہے ۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

دانیہ کے بعد عامر لیاقت کی ایک نئی لڑکی کے ساتھ ویڈیو وائرل

41 سال تک جنگل میں رہا، خواتین کو کبھی دیکھا ہی نہیں تھا لیکن ۔۔ جانیے ٹارزن کی کہانی