نبی کریم ؐکو نرم بستر کیوں پسند نہ تھا ، ایک دفعہ حضرت حفصہ ؓ نے بستر کو نرم کرنے کیلئے
فہد نیوز! حضور اکر م ﷺ کا بستر مبارک ایک ٹاٹ تھا۔ جو رات کو دوہرا کردیاجاتا ۔ اور دن میں سید ھا کردیا جاتا۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا ام المومنین نے ایک رات اس کی ایک تہہ اور لگا دی۔
اور بستر ذرا نرم ہوگیا۔ تو آپ ﷺنے فرمایا: حفصہ رضی اللہ عنہا میرے بستر کے ساتھ کیا کیا ؟ فرمانے لگیں ! یا رسول اللہ ﷺ وہی ہے میں نے اس کی ایک تہہ اور لگا دی تھی تاکہ ذرا نرم ہوجائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
تو اپنے اللہ کے سامنے رات گزارنے والا بندہ ہوں۔اس بستر کی نرمی مجھے رات کو اٹھنے سے روک دے گی۔ اس لیے یہ جیسا تھا اسے ویسا ہی کردے۔ مجھے نرم ونازک بستر نہیں چاہیے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک انصاری عورت آئی اور اس نے آپ ﷺ کے گھر میلی پرانی اور پھٹی پرانی رضائی دیکھی تو فوراً گھر گئے اور اپنے گھر سے ایک نئی رضائی بھیج دی۔ آپ ﷺ تشریف لائے اور پوچھا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا یہ کیا ہے ؟
فرمایا: یا رسول اللہ ﷺ پڑوسن انصاری عورت نے آپ کے لیے بھیجی ہے۔ نئی اور پھولدار رضائی تھی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: عائشہ رضی اللہ عنہا اسے واپس کردے ۔ مجھے میری پرانی اوڑھنی رضائی ہی ٹھیک ہے ۔ میری پرانی گڈری ہی ٹھیک ہے۔ کہاام المومنین رضی اللہ عنہا نے کہا ! واپس نہیں کرنی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اے عائشہ رضی اللہ عنہا قسم ہےمجھے میرے رب کی !
مجھے اللہ جل وجلال نے کہا کہ اگر تو کہے تو احد کے پہاڑ سونے کا بنا دوں ۔ مگر میں نے تو خود ان چیزوں کو پسند نہیں کیا۔ اے عائشہ رضی اللہ عنہا ! اسے واپس کردے ۔یہ نئی رضائی اور محمدؐ ایک گھر میں جمع نہیں ہوسکتے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عورت سے نکاح (عموماً)
چار چیزوں کی وجہ سے کیا جاتا ہے۔ اس کے مال کی وجہ سے، اس کے خاندان کے شرف کی وجہ سے، اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے۔ تم دیندار عورت سے نکاح کرو، اگرچہ گرد آلود ہوں تمہارے ہاتھ، یعنی شادی کے لئے عورت میں دینداری کو ضرور دیکھنا چاہئے، خواہ تمہیں یہ بات اچھی نہ لگے۔