ایک بھولی بھالی دیہاتی لڑکی فوزیہ عظیم المعروف قندیل بلوچ کی اصل کہانی
ایک بھولی بھالی دیہاتی لڑکی فوزیہ عظیم المعروف قندیل بلوچ کی اصل کہانی
نوجوان خاتون صحافی تہمینہ خالد اپنی ایک تحریر میں لکھتی ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔
قندیل بلوچ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی “سیلفیز” کی بدولت ہزاروں کی تعداد میں فالوورز بنانے میں کامیاب ہوگئی تھیں ۔ پاکستان کی معروف ماڈل ،اداکارہ اور گلوکارہ قندیل بلوچ نے اپنی متنازعہ تصاویر اور ویڈیوز سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک پر شئیر کر کے
شہرت حاصل کی۔ جس کے باعث انہیں تنازعات کی کوئین کہا جانے لگا۔پنجاب کے جنوبی ضلع مظفر گڑھ میں پیدا ہونے والی فوزیہ عظیم المعروف قندیل بلوچ کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا۔ ان کے تین بھائی اور ایک بہن ہے۔انہیں زمانہ طالب علمی سے ہی شوبز میں آنے کا شوق تھا لیکن ان کے گھر والے ایسا نہیں چاہتے تھے۔ لہٰذا والدین نے 2008 میں ایک قریبی عزیز عاشق حسین بلوچ سے 17 سال کی عمر میں ان کی شادی کر
دی۔ قندیل بلوچ کی یہ شادی ایک سال ہی چل سکی۔ اس دوران ان کا ایک بیٹا بھی ہوا۔والدہ کے مطابق انہوں نے اپنے خاوند کے رویے اور تنگ نظر سوچ کے باعث ان سے علیحدگی اختیار کی تو گھر والوں نے بھی اسے اچھا نہیں سمجھا۔ جس پر وہ لاہور آ گئیں اور مختلف کمپنیوں کے لیے ماڈلنگ شروع کر دی۔اس کے ساتھ ساتھ ڈراموں میں بھی کام کا آغاز کر دیا۔ ان کے گھر والے ان سے ناراض تھے اسی لیے انہوں نے
شوبز کی دنیا میں اپنی خاندانی پہچان چھپانے کے لیے اپنا نام قندیل بلوچ رکھا۔ وہ کافی چنچل اور خوش مزاج تھیں۔انہیں سب سے زیادہ شہرت سوشل میڈیا سے ملی جہاں مختلف ویڈیوز کے ساتھ ساتھ مشہور شخصیات کے ساتھ سیلفیاں بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کرنا ان کا شوق تھا۔ قندیل بلوچ اُس وقت سب سے پہلے میڈیا کی نظروں میں آئیں۔ اور
جب انھوں نے نجی چینل پر گلوکاری کے ایک مقابلے میں آڈیشن دیا۔ تاہم اس پروگرام کی جج بشریٰ انصاری نے انہیں مقابلے سے ہاتھ پکڑ کر باہر نکال دیا تھا۔ قندیل بلوچ کو پاکستان میں 2014 میں اُس وقت شہرت ملی جب ان کی ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی۔ جس میں وہ سوال کرتی ہوئی نظر آئیں،”میں کیسی لگ رہی ہوں”؟ اس کے بعد انھوں نے “قندیل بلوچ آفیشل” کے نام سے اپنے فیس بک پیج پر کئی متنازع ویڈیوز اور تصاویر شیئر کیں۔ جن پر تنقید بھی کی گئی جبکہ ان کے مداح ان تصاویر اور ویڈیوز کو ماڈل کی آزادی قرار دیتے تھے۔قندیل بلوچ نے سوشل میڈیا پر لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کئی طریقے آزمائے۔ جن کا وہ برملا اظہار بھی کرتی تھیں۔ قندیل نے اپنی اسی کمائی سے بھائی کو موبائل کی دکان کھلوا کر دی تھی۔ ماں باپ کو ملتان میں گھر دلوایا، چھوٹی بہن کا جہیز جمع کرکے اُس کی شادی کی۔ وہ پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان سے شادی کی خواہش مند تھیں اور ریحام خان سے طلاق کے بعد انہوں نے عمران خان کے لیے کئی ویڈیوز بھی بنائیں۔ ماڈل نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والے میچ میں پاکستان کی فتح کے حوالے سے بھی ویڈیوز شیئر کی تھیں۔ انہوں نے پاکستان کے اس وقت کے کپتان شاہد آفریدی کے لیے بھی ویڈیو پیغام دیا تھا۔
کہ
اگر وہ ہندوستان سے میچ جیت کر آئیں گے تو وہ اپنے رقص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کریں گی۔اس قسم کی اطلاعات بھی گردش کر رہی تھیں کہ قندیل بلوچ ہندوستان کے مشہور رئیلٹی شو “بگ باس” کے نئے سیزن کا حصہ ہوں گی اور ماڈل نے اپنے فیس بک پیج پر بھی اس کا ایک اشارہ دیا تھا ۔2016 میں “ویلنٹائنز ڈے” پر بھی سوشل میڈیا پر قندیل بلوچ کے ایک ویڈیو پیغام کی دھوم تھی۔ جس میں وہ سرخ لباس پہنے”ویلنٹانئز ڈے”کے خلاف بیان دینے پر صدرِ پاکستان ممنون حسین کی”کلاس”لیتے ہوئی نظر آئیں۔واضح رہے کہ صدر ممنون حسین نے “ویلنٹائنز ڈے” کو اسلامی اقدار سے منافی اور مغربی تہوار قرار دے کر اسے منانے کی مخالفت کی تھی۔ مذکورہ ویڈیو پیغام میں قندیل نے سیاستدانوں کو “بیوقوف” کہتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وہ لوگوں کو باہر جانے سے روک سکتے ہیں،لیکن انھیں محبت کرنے سے نہیں روک سکتے۔ اگرچہ قندیل بلوچ کو پسند کرنے والوں اور ان کی مخالفت کرنے والوں کی تعداد تقریبآ برابر ہی تھی ۔لیکن ان کے اس پیغام کو ان نوجوانوں نے بھی اپنے دل کی آواز سمجھا۔جو اپنی زندگی کو اپنی مرضی سے گزارنا چاہتے ہیں لیکن انھیں ہر وقت یہی بتایا جاتا ہے کہ انھیں زندگی کیسے گزارنی چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ اس ویڈیو کو نہ صرف 830,000 مرتبہ دیکھا گیا بلکہ ویڈیو کو 7 ہزار لائیکس بھی ملے۔ 2016 میں جب مفتی قوی کے ساتھ قندیل بلوچ کی مختلف سیلفیاں اور ویڈیوز منظر عام پر آئیں۔
تو
مذہبی حلقوں میں اس معاملے پر مفتی صاحب کو کافی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور کئی علما نے ان کی رویت ہلال کمیٹی کی رکنیت ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مفتی صاحب کو رویت ہلال کمیٹی کی رکنیت سے بھی ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ مفتی عبدالقوی کو قندیل سے تعلقات پر کافی مشکلات سے بھی گزرنا پڑا۔ اس واقعہ کے کچھ روز بعد قندیل بلوچ کی دو شادیوں کی خبریں بھی سامنے آئیں تھیں۔سب سے پہلے پشاور کے رہائشی شاہد بلوچ نے دعویٰ کیا تھا کہ جولائی 2003 میں انھوں نے قندیل بلوچ سے کورٹ میرج کی تھی، لیکن ان کے خاندان والوں نے انھیں قبول نہیں کیا تھا۔ بعدازاں انھوں نے قندیل بلوچ کو طلاق دی تھی۔ دوسری بار کوٹ ادو کے علاقے شیخ عمر کے رہائشی عاشق حسین نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی 22 فروری 2008 کو فوزیہ عظیم المعروف قندیل بلوچ سے شادی ہوئی تھی اور ان کا ایک بیٹا بھی ہے جس پر قندیل نے اس کا اعتراف بھی کرلیا تھا۔ ایک ٹی وی انٹر ویو کے دوران قندیل کا کہنا تھا کہ ان کی کوٹ ادو کے رہائشی عاشق حسین سے شادی ہوئی تھی اور ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔قندیل بلوچ کے والدین مظفر گڑھ چھوڑ کر ملتان میں رہنے لگے۔ ان کی اپنی بیٹی سے بھی صلح ہو گئی تھی۔ میڈیا نے قندیل کا نماز جنازہ ادا کیے جانے کے موضوع کو بھی نہ بخشا۔ اسے بھی ٹاک شوز میں زیر بحث لایا گیا کہ کیا ایسی عورت کی نمازجنازہ ادا ہونی چاہیے جس کے جواب میں کہا گیا کہ اگر ایسی عورت کی نماز جنازہ نہ ادا کی جائے تو پھر ایسی عورتوں سے مستفید ہونے والے مردوں کی بھی نماز جنازہ ادا نہیں کی جانی چاہیے۔قندیل کے زندہ تھرکتے جسم کو دیکھنے والوں کی تعداد فیس بک پر سات لاکھ سے زیادہ تھی اور اس کے کفن میں لپٹے مردہ جسم کو کندھا دینے والے سینکڑوں بھی نہ تھے۔