بابا جی کہنے لگے کہ ہر عورت کے نیچے خاص چیز ہوتی ہے جس کا استعمال ہو وہ اس وقت کرتی ہے
ایک مرتبہ میر ا گزر ایک سنسان راستے سے ہوا ، دو پہر کا وقت تھاجب سورج سر پر آ گیا تو سفر جاری رکھنا دشوار ہو گیا میں نے ایک درخت کے نیچے دیر آرام کر نا مناسب سمجھا ، ابھی لیٹا ہی تھا کہ ایک ضعیف لیکن چمکدار آنکھوں والا بزرگ ناجانے کہاں سے آنکلا ، اس کی شخصیت ایسی تھی کہ میں اس کو دیکھ کر احترام سے کھڑ اہو گیاوہ میرے پاس آکر بغور مجھے دیکھ کر بولا ہ مسافر لگتے ہو ؟
میں نے کہاجی سر کار مسافر ہوں میں نے اپنی بوتل سے ان کو پانی پیش کیا چند گھونٹ پی کر انہوں نے میرا شکر یہ ادا کیا اور جاتے وقت مسکرا کر کہنے لگے کہ بیٹا ایک بات یادر کھناجو شخص اپنے محسن انسان کا شکر یہ ادا نہیں کر تاوہ اپنے خالق کا شکر ادا نہیں کر تا ان کی بات میرے دل کو لگی تو میں نے کہا اے نیک دل بزرگ مجھے کچھ نصیحت ہی کرتے جائیں جو میرے کام آ جائے تو د ورک کر پوچھنے لگے کہ بیٹا شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ ہو تو میں نے کہا
کچھ ہی دنوں میں میری شادی ہونے والی ہے تو انہوں نے غور سے میری طرف دیکھ کر کہا کہ بیٹا یادر کھنا عورت کے اندر 2 چیز میں ہوتی ہیں ایک عقل اور دوسر افریب ! عقل اس کے اوپر والے حصے میں یعنی دماغ میں ہوتی ہے جبکہ فریب اس کے نیچے والے حصے یعنی شہوت کے پیچھے چھپاہو تا ہے عورت وہ دیکھتی ہے کہ وہ عقل سے کام نہیں نکال سکتی وہاں وہ اپنی شہوت کا فریب استعمال کرتی ہے
لیکن غیرت مند مرد ہمیشہ عورت کی عقل سے گھائل ہو تا ہے نہ کہ اس کی شہوت کے فریب سے ، یہ کہہ کر وہ بزرگ چلتے بنے لیکن مجھے زندگی بھر کے لئے نیا سبق دے گئے