in

ایک بادشاہ کو حاتم طائی کی شہرت سے بہت زیادہ حسد تھا ۔ بادشاہ نے سوچا کہ جب تک حاتم طائی زندہ رہے گا اس وقت تک بادشاہ کو شہرت حاصل نہیں ہو سکتی ۔ ایک دن بادشاہ نے۔۔۔

ایک بادشاہ کو حاتم طائی کی شہرت سے بہت زیادہ حسد تھا ۔ بادشاہ نے سوچا کہ جب تک حاتم طائی زندہ رہے گا اس وقت تک بادشاہ کو شہرت حاصل نہیں ہو سکتی ۔ ایک دن بادشاہ نے۔۔۔

ایک بادشاہ کو حاتم طائی کی شہرت سے بہت زیادہ حسد تھا ۔ بادشاہ نے سوچا کہ جب تک حاتم طائی زندہ رہے گا اس وقت تک بادشاہ کو شہرت حاصل نہیں ہو سکتی ۔ ایک دن بادشاہ نے ایک طاقت ور اور لڑائی کے داؤ پیچ کے ماہر شخص کو اپنے پاس بلایا اور اسے حاتم طائی کو قتل کرنے کا کام سونپ دیا ۔

کرائے کا یہ قاتل تیروں اور تلواروں کے ساتھ حاتم طائی کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا ۔ جب کرائے کا یہ قاتل حاتم طائی کے علاقے میں پہنچا تو اس کی ملاقات وہاں ایک اجنبی شخص سے ہوگئی ۔ اجنبی نے جب دیکھا کہ یہ شخص ایک مسافر ہے اور اس کے رہنے کا ٹھکانہ اور

کوئی بھی نہیں ہے تو وہ اجنبی اس شخص کو اپنے گھر لے گیا ۔ وہاں اس اجنبی شخص نے اپنے مہمان کی اتنی خاطر مدارت کی یہ کرائے کا قاتل اس اجنبی کے حسن اخلاق اور اس کی مہمان نوازی کا دیوانہ ہوگیا ۔
دوسرے دن مہمان نے جب اجنبی شخص سے رخصت چاہی تو اجنبی شخص نے

بہت اصرار کیا کہ آپ کچھ دن مزید ہمارے ہاں مہمان رہیں اور ہمیں مہمان نوازی کا موقع دیں ۔ کرائے کے قاتل نے اجنبی سے کہا کہ میرا بھی یہی دل کرتا ہے کہ کچھ دن مزید آپ کے ہاں رک جاؤں لیکن ابھی نہیں رک سکتا کیوں کہ بادشاہ سلامت نے میرے ذمہ انتہائی اہم کام لگایا ہوا ہے ۔ وہ اجنبی شخص جس

کے گھر کرائے کا قاتل رکا ہوا تھا اس نے کہا کہ اگر آپ مجھے کام بتا دیں تو شاید میں اس کام میں آپ کی کچھ مدد کر سکوں ۔
کرائے کے قاتل نے کہا کہ بادشاہ سلامت نے مجھے حاتم طائی کا سر کاٹ کر لانے کو کہا ہے ۔ اگر آپ کو حاتم طائی کا پتہ ہے تو مجھے بتا دیجیے ۔

مہمان نواز شخص نے فورا کہا کہ جناب میں ہی حاتم طائی ہوں آپ جلدی سے میرا سر کاٹ لیجیے اور بادشاہ کے دربار میں لے جائیں ۔ اگر آپ نے ابھی میرا سر نہ کاٹا تو شاید دوبارہ آپ کو اس کا موقع نہ ملے ۔ کرائے کا قاتل اسی وقت حاتم طائی کے

قدموں میں گر گیا اور کہا کہ میں ایسے مہمان نواز اور اچھے اخلاق والے شخص کا سر کاٹنے کا جرم نہیں کر سکتا اور وہیں اپنے تیر اور تلوار ایک طرف پھینک کر چلا گیا ۔
بے شک حسن اخلاق سے بڑھ کر کوئی بھی چیز نہیں ہے ۔ اسی لیے اسلام نے بھی سب سے زیادہ زور اپنے اخلاق و کردار کو بہتر بنانے پر دیا ہوا ہے۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

راحت فتح علی خان کو بھارت میں کیوں گرفتار کیا گیا؟؟11 سال بعد حقیقت بے نقاب

جنوبی ایشیا میں دوسرا مہنگا ترین ملک کون ؟ تہلکہ خیز رپورٹ منظر عام پر