in

”حدیث ِ نبوی ﷺ ز ن ا کی وہ س ز ا جو دنیا میں ملتی ہے۔“

”حدیث ِ نبوی ﷺ ز ن ا کی وہ س ز ا جو دنیا میں ملتی ہے۔“

جیسا کہ ہم سب جانتےہیں اسلامی ممالک میں بھی ز ن ا بہت عام ہو چکا ہے زیادہ تر دیکھنے میں آتا ہے کہ ز ن ا کو بہت معمولی سا گ ن ا ہ سمجھا جا تا ہے حالانکہ ز ن ا کا شمار کبیرہ گ ن ا ہ وں میں ہو تا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ز ن ا کرنے سے سختی سے منع فر ما یا ہے جیسا کہ امام شافی ؒ فر ما تے ہیں اے اہلِ علم انساں اس کو جان لے بے شک ز ن ا تمہارے اوپر ایک قرض ہے

جس کی ادائیگی تمہارے اہلِ خانہ سے کی جا ئے گی اہلِ خانہ میں کن لوگوں کا شمار ہو تا ہے اہلِ خانہ میں تمہاری ماں بہن بیوی بیٹی اور بھائی وغیرہ شامل ہیں نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے آپ ﷺ نے فر ما یا اے مسلمانوں کے گروہ ز ن ا سے بچو۔ اس میں چھ خرابیاں ہیں تین دنیا میں اور تین آخرت میں دنیاوی خرابیاں یہ ہیں۔ چہرے کی رونق چلی جا تی ہے۔

عمر کم ہو جا تی ہے اور ہمیشہ کے لیے محتاج ہو جا تا ہے اور آخرت کے اعتبار سے خرابیاں یہ ہیں اللہ تعالیٰ اس پر ناراض ہو تا ہے برا حساب در پیش ہو تا ہے اور جہ نم میں ع ز اب دیاجا ئے گا۔ حضور پاک ﷺ نے فر ما یا اللہ اس شخص کے چہرے کو ترو تازہ کر ے جس نے میرے سے کوئی حدیث سنی پھر جیسے سنی ویسے اسے آ گے پہنچا دیا۔ زن ا کو اسلام میں ایک بہت بڑا گن اہ شمار کیا گیا ہے اور اسلام نے ایسا کرنے والوں کی س زا دنیا میں ہی رکھی ہے، م رنے کے بعد اللہ اس کی سخت س زا دیں گے۔

زنا کے بارے میں کچھ حدیث اور قرآن کی آیت دی ہیں۔زن ا کرنا گن اہ کبیرہ ہے اور اپنے محارم سے زن ا کرنا اور بھی قبیح ہے، اس کی س زا رجم ہے (اگر شادی شدہ ہے) ورنہ سو کوڑے ہیں، مگر آج کل حدود کا نفاذ نہیں، اس لیے ایسے شخص کو صدق دل سے توبہ واستغفار کرنا چاہیے، ایسا شخص اگر اپنے فعل پر نادم ہوکر توبہ واستغفار کرے اور آئندہ ایسی حرکت نہ کرنے کا عزم کرے تو اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ اس کی توبہ قبول فرمالیں گے۔حضرت محمدﷺ نے فرمایا مومن (مسلم) ہوتے ہوئے تو کوئی زن ا کر ہی نہیں سکتاآج کل دیکھنے میں آیا ہے کہ اس گن اہ میں بہت سے لوگ شامل ہیں، خاص کرکے اس بازار میں جہاں عورتیں اور مرد جاتے ہیں کس کا ہاتھ کس کو لگ رہا ہے، کہاں لگتا ہے کچھ معلوم نہیں ہوتا، چاہے لڑکا ہو یا لڑکی اور پھر اس گناہ کو کرنے کے بعد اپنے دوستوں کو بڑی شان سے سناتے ہیں بلکہ ان کو بھی ایسا کرنے کی رائے دیتے ہیں۔

اگر کوئی اکیلے لڑکے یا لڑکی کوئی غلط کام کرتا ہے تو اس کا گناہ اس کے ماں باپ کو بھی ملتا ہے کیونکہ انہوں نے ان کی جلدی شادی نہیں کی جس کی وجہ سے وہ غلط کام کرنے لگے اور شادی کی عمر ہونے کے بعد بھی ماں باپ ان کی شادی نہ کریں تو اللہ ناراض ہو جاتا ہے اور ان کے گھر کی برکت ختم ہوجاتی اور اللہ ان ماں باپ سے قیام ت کے دن حساب مانگے گا۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

عوام کو خوش کرنے کیلئے مذہب سے مذاق،

کسی کو بھی اپنی محبت میں بے چین کردینے والا وظیفہ انشاءاللہ ،پوری زندگی خوش رہو گے۔