in

حضرت علی کا فر مان کہ جس گھر میں 10 مرتبہ

حضرت علی کا فر مان کہ جس گھر میں 10 مرتبہ

دوستو انا للہ وا نا الیہ راجعون اس کلمے کو مصیبت کا کلمہ کہا جاتا ہے۔ اکثر جب کبھی کوئی فوت ہو جاتا ہے تو اور ہمیں اس کی فوتگی کی خبر ملتی ہے تو ہماری زبان پر سب سے پہلے یہ کلمات آتے ہیں ۔ یعنی انا للہ وا نا الیہ راجعون ۔ مگر کیا آپ جا نتے ہیں کہ اس کلمے کی کتنی بڑی فضیلت ہے ؟ اس کو پڑھنے سے ہمیں کیا کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے اور حضرت علی  اس کو-

صبح سویرے سورج نکلتے وقت پڑھنے کے بارے میں کیا ارشاد فر ما یا ہے ؟ یہ ساری معلو مات آ پ کو آج ہی اس ویڈ یو میں تفصیل کے ساتھ بتائی جائے گی۔ پیارے دوستو۔ بات ہو رہی تھی کہ انا للہ وا نا الیہ راجعون کے

پڑھنے کے بارے میں تو سب سے پہلے آپ کو معلوم ہو نا چاہیے کہ انا للہ وانا الیہ راجعون کی فضیلت کیا ہے؟ انا للہ وا نا الیہ راجعون کا مطلب یہ ہے کہ اور جو چیز ہماری کہلاتی ہیں سب اللہ کی ملکیت ہیں اور اسی کی پیدا کی ہوئی ہیں اور ہم لوٹ کر اسی

کی طرف جا نے والے ہیں ۔ گو یا کہ اس آ یت میں یہ تسلیم کر نا ہے اور یہ اقرار کر نا ہے کہ خود ہماری جان اور ہماری ذات اور وہ چیزیں جن کا ہم اپنے کو ما لک سمجھتے ہیں اور ہمارے اختیار میں ہیں اور ہمارے طرف ان کی نسبت کی جاتی ہے وہ سب کی سب حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں ۔ ہمارے پاس تو وہ صرف اور صرف عارضی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی ہی طرف سے ہماری ابتداء ہوئی اور اس کی طرف ہماری انتہاء ہے۔ لیکن جو شخص اس مضمون کو اپنے قلب و دماغ میں راسخ کر دے ۔

بٹھا دے اور جس مصیبت میں وہ مبتلا ہو اس مصیبت میں صبر اور رضا کے دامن کو پکڑ ے رہے تو اس کے لئے وہی مصیبت اور ہر مصیبت آ سان اور صحل ہو جا تی ہے۔ لیکن اتنی بات جان لینی چایے کہ مصیبتیں اور بلا ؤں پر اس آیت پر محض زبان سے ادا کر نا مفید نہیں ہے ۔ اگر کسی شخص کو یہ اشکال پیدا ہوں کہ مذکورے با لا آیت و کلمات کے پڑھنے کا حکم بیان نہیں فر ما یا تو پھر ارشاد ِ گرامی اس جز اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطا بق یہ کہے ۔ اس کا کیا مطلب ہے۔

تو اس کا جواب مختصر طور پر یہ ہوگا کہ جب اس آیت ِ مذکورہ کو پڑھنے والے کی فضیلت بیان فر ما دی تو گو یا یہ حکم ہی فر ما یا گیا ہے۔ لفظ اجرنی (ء، ا) کے جز اور (ج) کے پیش کے ساتھ بھی منقول ہے۔ اور (ء)کے زبر اور (ج) کے زیر کے ساتھ بھی منقول ہے۔ مگر دونوں کا معانی اور مراد ایک ہی ہے ۔ حضرت ام سلماء  کے اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ میں نے آنحضرت ﷺ کی یہ حدیث مبارکہ پہلے سے سن رکھی تھی ۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

حمل کے دوران یہ چیز کھائیں بچہ خوبصورت اور حسین

نیک ، پرہیز گار ، فرماں بردار ، صالح اور متقی اولاد کے حصول کے لیے انتہائی مجرب وظیفہ