in

رسول اللہ ﷺ نے کن 6 چیزوں کے بارے میں فرمایا تھا کہ یہ انسان کے اعمال کو ضائع کر دیتی ہیں ۔

رسول اللہ ﷺ نے کن 6 چیزوں کے بارے میں فرمایا تھا کہ یہ انسان کے اعمال کو ضائع کر دیتی ہیں ۔

نور کے پیکر ، رحمۃ اللعالمین ، راحۃ العاشقین ، خاتم النبیین ، تمام نبیوں کے سَرْوَر صاحب الجود والکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کا فرمانِ خوشبو دار ہے جس کا مفہوم ہے ’’ 6 چیزیں انسان کے عمل کو ضائع کر دیتی ہیں۔

1 ) مخلوق کے عیوب کی ٹوہ میں رہنا
2) دل کی سختی
3) دنیاکی محبت
4) حیاکی کمی
5) لمبی امید
6) حد سے زیادہ ظلم۔

جب انسان آخرت کی بہتری کی غَرَض سے دنیا میں سے کچھ لے تو اُس آدمی کو ہم دنیا دار ہرگز نہیں کہیں گے بلکہ اس کے حق میں یہ دنیا آخِرت کی کھیتی ہے لیکن اگر ذاتی خواہِش اور حصولِ لذّت کے لیے کوئی انسان دنیا سے کوئی چیز حاصل کر لیتا ہے تو وہ شخص دُنیا دار ہے۔دنیا کی محبت دل سے کم کرنے کا علاج یہ ہے کہ انسان دنیا کی مندرجہ ذیل حقیقتوں کو ہمیشہ پیش نظر رکھے۔

دنیا ایک سائے کی طرح ہے اور سائے سے دھوکہ کھانا حماقت کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔
دنیا ایک خواب کی طرح ہے اور خوابوں سے محبت کرنا کسی صورت دانش مندی نہیں ہوتی ۔
دنیا دراصل ظاہری زیب و زینت سے آراستہ ایک بدصورت بوڑھی عورت کی طرح ہے لہٰذا دنیا کی اس اصلیت کو جان لینے کے بعد بھی دنیا کا پیچھا کرنے والے کو ندامت اور پشیمانی ہی حاصل ہوتی ہے ۔

دنیا میں انسان کی حیثیت اس سوار کی طرح ہے جو درخت کی چھاؤں میں کچھ دیر آرام کرتا ہے اور اس کے بعد اسے وہیں چھوڑ کر اپنا سفر آگے شروع کردیتا ہے ۔ دنیا کو اس نظر سے دیکھنے والے کا دل کبھی بھی دنیا کی محبت میں گرفتار نہیں ہو گا ۔
دنیا ایک سانپ کی طر ح ہے جو چھونے سے تو نرم و ملائم لگتا ہے لیکن اس کا زہر ہمیشہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے ۔
جس طر ح پانی میں چلنے والے کے قدم سوکھے نہیں رہ سکتے بالکل اسی طرح دنیا سے الفت و محبت رکھنے والا بھی مصیبت اور آفات سے چھٹکار ا نہیں پا سکتا ۔

طالب دنیا کی مثال سمندر کے پانی سے پیاس بجھانے والے کی طرح ہوتی ہے کہ جس قدر وہ پانی پیتا جاتا ہے اتنا ہی اس کی پیاس میں اضافہ ہوتا جاتا ہے ۔
جس طرح عمدہ اور لذیذ کھانے کا انجام ہمیشہ غلاظت اور گندگی ہوتا ہے بالکل اسی طرح خوش نما دنیا کا انجام بھی تکلیف دہ موت پر ہی ختم ہوتا ہے۔
دنیا لوگوں کو دھوکہ دیتی ہے اور لوگوں کے ایمان کو کمزور کرتی ہے ۔ لہذا دنیا سے بچنا انتہائی ضروری ہے ۔
دنیا میں حد سے زیادہ مشغولیت انسان کو ہمیشہ آخرت سے غافل کر دیتی ہے ۔ دنیا ایک مہمان خانہ ہے لہٰذا اس مہمان خانے میں پر سکون رہنے کے لیے خود کو مسافر سمجھنا ضروری ہے ۔ اگر دنیا کو مستقل ٹھکانہ سمجھ کر اس سے دل لگا لیا جائے تو پھر جدائی کے وقت زیادہ غم اور تکلیف اور درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

دنیا کا سب سے کم عمر ارب پتی شخصیت کا اعزاز حاصل کرنے والا 25 سالہ لڑکا ارب پتی کیسے بنا؟

جانیئے شاہ زیرہ کے وہ فوائد جو آپ کے ہوش اڑا دیں ۔