in

والدہ نے میرا ہاتھ تھاما، مگر میں اب اکیلا ہو گیا ہوں ۔۔ بلقیس ایدھی کے بیٹے فیصل ایدھی اپنی والدہ کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے

والدہ نے میرا ہاتھ تھاما، مگر میں اب اکیلا ہو گیا ہوں ۔۔ بلقیس ایدھی کے بیٹے فیصل ایدھی اپنی والدہ کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے

گذشتہ روز پورا پاکستان سوگ میں ڈوبا رہا جب اچانک یہ خبر سامنے آئی کہ عبدالستارایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی مختصر علالت کے باعث اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ عام لوگوں سمیت سیاستدان، شوبز اداکار و گلوکاروں کی جانب سے بھی ان کی وفات پر اظہار افسوس کیا گیا۔

رنجیدہ لوگوں کا یہی کہنا تھا کہ عبدالستار ایدھی کے بعد بلقیس ایدھی بھی اس دنیا سے چلیں گئیں تو اب یتیم اور بے سہارا بچوں کا کون خیال رکھے گا۔

وہیں ان کے بیٹے فیصل ایدھی بھی اپنی والدہ کے انتقال پر شدید صدمے سے دو چار ہیں اور ایک موقع پر اپنی والدہ کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل ایدھی نے بتایا کہ والدہ کی خواہش کے مطابق ان کی تدفین میوہ شاہ قبرستان میں کی جائے گی۔ فیصل ایدھی سے سوال کیا جاتا ہے کہ باڈی کہاں لے کر جارہے ہیں تو اس کا جواب دیتے ہوئے فیصل ایدھی جذبات پر قابو نہیں رکھ پائے اور کہتے ہیں کہ ان کا گھر تو نہیں تھا تو انہیں میٹھا در بلقیس سینٹر ہی لے کر جا رہے ہیں۔

بلقیس ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ خواتین اور بچوں کا سارا کام ان کے ذمہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ والدہ ایک لاوارث لڑکی کی شادی کی تیاریاں کر رہی تھیں، رمضان کے بعد اس لڑکی کی شادی تھی تو وہ اب ہم کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ والدہ کا کام ہم آگے جاری رکھیں گے۔ والدہ سے متعلق بتاتے ہوئے فیصل ایدھی نے کہا کہ ایدھی صاحب کے بعد والدہ نے بہت سے کام سنبھالے ہوئے تھے، والدہ بہت کمزور تھیں اور انہیں 2014 سے دل کا عارضہ لاحق تھا۔

فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ ایدھی صاحب کے انتقال کے بعد والدہ نے مجھے بھی ہمت دی، میں اب اکیلا ہو گیا ہوں، انھوں نے سب سنبھالا ہوا تھا۔

خیال رہے کہ سماجی کارکن بلقیس ایدھی کے بیٹے فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ والدہ کی نمازِ جنازہ آج بعد نمازِ ظہر ادا کی جائے گی۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ڈپٹی اسپیکر کو لوٹے مارے اور بال بھی کھینچے ۔۔ پنجاب اسمبلی کی صورتحال کشیدہ، حکومتی اراکین نے ایوان میں ہر طرف لوٹے اچھال دیے

مجھے امی کی بہت یاد آتی ہے، اس لیے میں بھی ان کے پاس جا رہا ہوں ۔۔ جامشورو یونیورسٹی کے ایک طالبِ علم نے ماں کی یاد میں اپنی جان دے دی