پچھلی حکومتوں میں برفباری سے قبل انتظامیہ مری میں ہر طرف نمک کیوں پھینکتی تھی اور اس بار کیا ہوا ؟
اسلام آباد (ویب ڈیسک) نامور صحافی انصار عباسی اپنے ایک تبصرے میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔مری میں موسم سرما کے دوران ٹریفک اور برف باری کی صورت میں حفاظتی انتظامات کے حوالے سے کئی برس قبل بنائے جانے والے مفصل ایس او پیز، جن پر برسوں سے عمل بھی ہو رہا ہے، لیکن لگتا ہے کہ
بزدار حکومت نے انہیں نظر انداز کر دیا۔ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ انتظامیہ کی غیر مستعدی پکڑی گئی، 9؍ صفحات پر مشتمل مفصل ایس او پیز گزشتہ حکومت میں جاری کی گئی تھیں اور ان میں جامع انداز سے تمام متعلقہ اداروں کیلئے ایک مفصل ایکشن پلان اور میکنزم پیش کیا گیا تھا تاکہ برف باری کی صورت میں اسے ہٹایا جا سکے اور ملک کیلئے اہم سمجھے جانے والے اس ہل اسٹیشن پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھا جا سکے۔ بیوروکریسی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر سال موسم سرما سے قبل سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف مری میں تمام متعلقہ اداروں کا ایک اجلاس منعقد کرتے تھے جس میں ٹریفک کے بہائو کو برقرار رکھنے اور برف باری کی صورت میں برف ہٹانے کے انتظامات کا جائزہ لیا جاتا تھا۔ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ذمہ داریاں دی جاتی تھیں تاکہ ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے اور باقاعدگی کے ساتھ لاہور میں ایک مانیٹرنگ میکنزم تشکیل دیا جاتا تھا۔ سی اینڈ ڈبلیو اور ہائی وے ڈپارٹمنٹس کیلئے خصوصی طور پر فنڈز مختص کیے جاتے تھے۔ 2014ء کیلئے جاری کیے جانے والے ایس او پیز کے مطابق، مختلف محکموں کیلئے مختلف ذمہ داریاں ان کے متعلقہ دائرہ اختیار کو مدنظر رکھ کر تفویض کی گئی تھیں اور ان میں تمام پہلوئوں کو شامل رکھا گیا تھا۔ ایس او پیز میں خصوصی طور پر 30؍ سڑکوں کا ذکر کیا گیا تھا جنہیں برف ہٹانے کیلئے خصوصی طور پر مد نظر رکھا گیا تھا اور یہ کام مری میں
صوبائی ہائی ویز کی مشینری ڈویژن کا تھا۔ ایس او پیز میں تحصیل میونسپل اتھارٹی مری کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ مرکزی تحصیل کنٹرول روم قائم کرے جس میں ہر وقت تمام محکموں کے نمائندے موجود ہوں گے۔ ان ایس او پیز میں تحصیل میونسپل اتھارٹی کو 13؍ مختلف ذمہ داریاں دی گئی تھیں۔ صوبائی ہائی ویز ڈپارٹمنٹ کے مشینری ڈویژن کو کسی بھی ایمرجنسی کیلئے ایک کنٹرول روم تشکیل دینے اور تمام متعلقہ محکموں کے ساتھ رابطہ کاری کی ذمہ داری دی گئی تھی تاکہ ہر وقت مستعدی کے ساتھ اقدامات ممکن ہو سکیں۔ ان ایس او پیز میں کہا گیا ہے کہ جھیکا گلی اور سنی بینک پر دو مرکزی سنو کیمپ قائم کیے جائیں گے۔ ساتھ ہی، ہل اسٹیشن کے تمام مختلف مقامات سے برف ہٹانے کے آپریشن کیلئے 12؍ ذیلی کیمپ لگائے جائیں گے۔ ایس او پیز میں کہا گیا ہے کہ نمک چھڑکنے کیلئے 10؍ گاڑیاں ہوں گی، برف باری کے آغاز سے قبل ہائی ویز مشینری کو برف ہٹانے کیلئے مندرجہ ذیل مقامات پر پہلے ہی پہنچا دیا جائے گا، ان میں جھیکا گلی چوک، کلدانہ چوک، جی پی او چوک، بنسرا گلی اور سنی بینک کیمپ شامل ہیں۔ ہائی ویز مشینری کے ایس ڈی او کو نمک چھڑکنے کیلئے فور بائی فور جیپوں کا انتظام کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ برف باری سے قبل ہی نمک کی وافر اور ضروری مقدار خرید کر مختلف مقامات پر رکھنا ہائی ویز ڈپارٹمنٹ مری کا کام ہوگا۔
ٹریفک پولیس مری سے کہا گیا تھا کہ وہ موسم سرما کیلئے ایک علیحدہ ٹریفک پلان پیش کرے۔ اضافی ٹریفک پولیس کو برف باری کے سیزن میں تعینات کیا جائے گا۔ ایس او پیز میں کلدانہ چوک اور جھیکا گلی چوک سمیت مختلف مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی جہاں ٹریفک کے بہائو کو پرسکون رکھنے کیلئے دوگنا انتظامات کرنا تھے۔
اس کے علاوہ، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے ٹریفک کے انتظامات کے حوالے سے ایک مہم بھی چلانے کی بات ایس او پیز میں شامل تھی۔ ایس او پیز میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ برف باری کے دوران کون سی سڑک بند رہے گی اور کون سی سڑک یکطرفہ راستہ ہوگی۔ ایس او پیز میں کنٹونمنٹ بورڈ مری اور ہیڈکوارٹرز ڈویژن مری کیلئے بھی مختلف ذمہ داریاں مقرر کی گئی تھیں۔ ایس او پیز میں کہا گیا تھا کہ کنٹونمنٹ بورڈ اپنی مشینیں اور ٹریکٹرز استعمال کرکے برف ہٹائے گا
جبکہ ہائی ویز ڈپارٹمنٹ کو ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ ہیڈکوارٹرز ڈویژن مری کی معاون کرے گا تاکہ کینٹ کے مرکزی راستوں سے برف ہٹانے کو یقینی بنایا جا سکے۔ سخت ایمرجنسی یا پھر سڑکوں کی طویل بندش کی صورت میں ضرورت پیش آنے پر سول انتظامیہ کی مدد کیلئے فوج سے درخواست کی جائے گی۔ ایس او پیز میں ضلعی پولیس، ریسکیو 1122، محکمہ جنگلات، آئیسکو، واپڈا، تحصیل ہیڈکوارٹرز اسپتال کیلئے بھی ذمہ داریوں کا تعین کیا گیا تھا۔یہ وہ چیزیں ہیں جنکو نظر انداز کرکے اور معمولی سمجھ کر کوتاہی برتی گئی اور سانحہ مری سامنے آگیا۔