کراچی دھ م ا ک ہ ، ہلاک ہونیوالوں کی تعداد کتنی ہو گئی؟ تشویشناک تفصیلات آگئیں
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک ) کراچی کے علاقے شیرشاہ میں ہونے والے دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 17ہوگئی ‘ واقعے کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے شیر شاہ میں دھماکے سے عمارت گرنے کے واقعے میں مزید 2 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں ، یہ لاشیں نالے میں گرنے والے ملبے کے نیچے سے نکالی گئی ہیں جس
کے ساتھ ہی اس افسوسناک حادثے میں اب تک جاں بحق ہونے والے شہریوں کی تعداد 17 ہوچکی ہے ، واقعے میں 16 افراد زخمی ہیں جب کہ اب بھی متعدد افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے ،
ملبہ ہٹانے کیلئے بھاری مشینری استعمال کی جا رہی ہے۔بتایا گیا ہے شہر قائد کے علاقے شیر شاہ میں ہوئے اس دھماکے سے عمارت گرنےکے واقعہ کا مقدمہ کراچی کے سائٹ بی تھانے میں درج کیا گیا ہے ، واقعے کا مقدمہ ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا۔یاد رہے کراچی کے علاقے شیر شاہ کے پراچہ چوک پر ایک عمارت میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں عمارت زمین بوس ہوگئی ، دھماکا ایک نجی بینک میں ہوا جس کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ عمارت کے پلرز اکھڑ گئے،
زوردار دھماکے سے قریبی واقع پیٹرول پمپ کے علاوہ متعدد گاڑیوں اور موٹر سائیکوں کو بھی نقصان پہنچا ، کراچی شیرشاہ دھماکے کی بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، جس کے تحت شیرشاہ میں نالے پر قائم بینک عمارت میں دھماکا ہوا، سیوریج لائن میں گیس کے اخراج کے باعث دھماکا ہوا، دھماکے سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔علاقے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ظفرعلی شاہ نے بتایا کہ بینک کی عمارت نالے پر تعمیر تھی جنہیں کچھ عرصے قبل نوٹس دیا گیا تھا کہ نالے کی صفائی کے لیے بینک کو خالی کردیں ، دھماکے کے فوری بعد علاقہ مکین اور ریسکیو ٹیمز جائے وقوع پر پہنچ گئے
اور زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا ، گورنر سندھ عمران اسمعیل اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ادھر تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ کراچی شیر شاہ دھماکے میں پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کے والد بھی جاں بحق ہوگئے ہیں،
عالمگیرخان کے والد کراچی کی کاروباری شخصیت ہیں،وہ ہیوی ڈیوٹی مشینری کا کاروبار کرتے تھے، جب دھماکا ہوا اس وقت وہ کسی ٹرانزیکشن کے سلسلے میں بینک میں موجود تھے۔