in

ملٹھی سے درجن سے زائد امراض کا علاج، لاکھوں روپے کے خرچے سے بچیں

ملٹھی سے درجن سے زائد امراض کا علاج، لاکھوں روپے کے خرچے سے بچیں

ملٹھی کو دنیا کا اہم ترین پودا تصور کیاجاتاہے۔ یہ مٹر کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ انگریزی میں اسے لیکورائس سویٹ وُوڈ اور اُردو میں اسے ملٹھی کہتے ہیں۔ ملٹھی عرب،ترکستان اور افغانستان میں عام پائی جاتی ہے۔ پاکستان میں صوبہ بلوچستان اور چترال کے علاقے میں قدرتی طورپر دنیا کی ملٹھی پائی جاتی

ملٹھی کو دنیا کا اہم ترین پودا تصور کیاجاتاہے۔ یہ مٹر کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ انگریزی میں اسے لیکورائس سویٹ وُوڈ اور اُردو میں اسے ملٹھی کہتے ہیں۔ ملٹھی عرب،ترکستان اور افغانستان میں عام پائی جاتی ہے۔

پاکستان میں صوبہ بلوچستان اور چترال کے علاقے میں قدرتی طورپر دنیا کی ملٹھی پائی جاتی ہے جبکہ بیشتر ممالک مثلاً عراق،اسپین،یونان،چین اور اٹلی میں بڑے پیمانے پر تجارت کے لیے کاشت کی جاتی ہے۔

اسپین میں ملٹھی کو پہلی بار تیرہویں صدی عیسوی میں کاشت کیا گیا جبکہ برطانیہ میں اس کی کاشت سولہویں صدی میں شروع کی گئی۔قدیم زمانے ہی سے ملٹھی کو جڑ کو استعمال کیا جارہا ہے۔

روم کی تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ چوتھی صدی میں ملٹھی کو بطور دوا استعمال کیا جاتا تھا اور کہاجاتا تھا کہ اس کی جڑ پیاس کو ختم کرنے میں جادوئی تاثیر رکھتی ہے اور اس کی جڑ چوسنے کے بعد انسان بغیر پانی کے بارہ دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔

ارسطو بھی ملٹھی کی جڑ کو پیاس کم کرنے اور شوگر میں مفید بیان کرتا ہے۔ قدیم چینی علم الادویہ میں بھی ملٹھی کو پیاس،کھانسی،بخار، درد ضیق النفس میں استعمال کیا جاتا تھا اور اس کا مسلسل استعمال عمر میں اضافے کا باعث سمجھا جاتا تھا۔ملٹھی پر بہت سی سائنسی تحقیقات کی گئی ہیں جس سے اس میں موجود درج ذیل کیمیاوی اجزاء دریافت کیے گئے۔ ان میں ایک زرد رنگ کا قلمی سفوف، ایک لیس دار مادہ،شکرانگوری،نشاستہ،فاسفورک،سلفیورک اور میلک ایسڈ،ترشے،کیلشیم اور میگنیشیم کے نمک اور گلاسیرایزین شامل ہیں۔ گلاسیرایزین شکر سے50سے200گنا زیادہ میٹھا ہوتا ہے۔ملٹھی اپنی گرم خاصیت کی بنا پر سوداوی امراض مثلاً بواسیر،تپ کہنہ اور دمہ خشک میں استعمال کی جاتی ہے

اور یہ اپنی محلل غشاء مخاطی خاصیت کی بدولت دقت بول،تقطیرالبول،سوزاک اور قروح الحلیل کی بیماری میں بھی مفید ہے۔ اس کے علاوہ ملٹھی کا استعمال یرقان میں آنکھوں کی زردی ختم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ اس کا جوشاندہ پینے سے بذریعہ قے بلغم خارج ہوتا ہے اور پھیپھڑے کی نالیاں صاف ہوجاتی ہیں۔ قے نہ آنے کی صورت میں بذریعہ دست پیٹ صاف ہوجاتا ہے اور سینہ و حلق کی ترشی زائل ہوجاتی ہے۔ ملٹھی اپنی مخرج صفرا خاصیت کی وجہ سے پیچش، یرقان،ورم صفراوی میں مفید ہے۔یورپ میں السر کے علاج کے لیے ملٹھی استعمال کی جاتی ہے۔ جدید تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ معدے کے زخمی خلیوں کو ٹھیک کرنے میں ملٹھی مدد دیتی ہے۔ اس کے علاوہ ملٹھی کا استعمال ہاتھ پاؤں کی جلن اور اخراج خون میں فائدہ مند ہے۔ نیزٹی بی،ورم ہرقسم،ورم گردہ،پتے کی پتھری اور آماس کے لیے بہترین ہے۔ملٹھی قبض کے لیے نہایت موثر ہے اسکا سفوف پانی اور چینی کے ساتھ لینا جلاب کا کام دیتا ہے ملٹھی دور کی نظر میں خرابی کی صورت میں نہایت کاآمد ہے پٹھوں کا درد دور کرتی ہے ملٹھی کی جڑوں کو رات بھر پانی میں بھگو کر رکھنے کے بعد صبح اسکا پانی پینے سے جوڑوں کے پرانے درد کو دور کرتا ہے، ملٹھی گنجا پن دور کرنے کے لئے انتہائی مفید ہے ملٹھی کے ٹکڑے پیس کر دودھ اور ایک چٹکی زعفران ملا کر پیسٹ بنا کر رات کو سوتے وقت سر کے گنجے حصے میں لگا لینے سے بال آنا شروع ہو جاتے ہیں۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ہفتے میں 6دن کام ۔۔ صرف اتوار کی چھٹی ہوگی،ملازمین پر بجلیاں گرا دی گئیں ۔۔ آج کی بڑی خبر

نشان حیدر پانے والے شیر دل بیٹے راشد منہاس کی والدہ انتقال کر گئیں ، پاک فضائیہ کے سربراہ کا اظہار تعزیت