بزرگ عالم دین نے اپنی جمع پونجی اور تاجر بھائی نے کروڑوں مالیت کی قیمتی زمین اللہ کی رضا کیلئے وقف کر دی
اسلام آباد ( این این آئی) بزرگ عالم دین نے اپنی جمع پونجی جبکہ تاجر بھائی نے کروڑوں مالیت کی قیمتی زمین اللہ کی رضا کے لئے وقف کر دی، مسجد کے لیے قیمت کے تعین کے وقت مجھے بہت شرم محسوس ہوئی جس پر میں اللہ کے حضور معافی کا خواستگار ہوں ، وصول شدہ رقم بھی مسجد کی تعمیر میں خرچ ہوگی ریئل اسٹیٹ کے بزنس سے وابستہ ممتاز تاجر بھائی محمد طارق آفریدی کا جامع مسجد رحمت للعلمین کی سنگ بنیاد کی تقریب کے موقع پر اشکبار آنکھوں کے ساتھ جذباتی خطاب تفصیلات کے مطابق نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ
اسلام آباد کے قریب واقع مشہور گاؤں پنڈ رانجھا میں برلب سڑک واقع انتہائی قیمتی اور کمرشل زمین پر جب جامع مسجد رحمت للعلمین اورخانقاہ نقشبندیہ کی تعمیر کے لیے زمین کے مالک ممتاز تاجر اور رئیل اسٹیٹ کے بزنس سے وابستہ بھائی محمد طارق آفریدی سے بزرگ عالم دین اور محبوب العلماء والصلحاء مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی کے خلیفہ مجاز مولانا محمد قاسم منصور خطیب جامع مسجد مسجد اسامہ بن زید جی ایٹ ٹو اسلام آباد نے رابطہ کیا اور اس حوالے سے نشست ہوئی تو انہوں نے اس عظیم مقصد کے لیے زمین دینے پر آمادگی کا اظہار کیا جب زمین کی قیمت کی بات آئی تو انہوں نے زمین کی قیمت کے تعین میں کمرشل کی جگہ رہائشی ریٹ لگانے کی بات کی جو کہ تب بھی کروڑوں بنتی تھی پھر زمین کے لیے تین اطراف سے راستہ دیا گیا اور مین روڈ پر ایک بڑے فرنٹ کے ساتھ تقریبا سات کنال زمین کی بات فائنل ہوئی جس کا کم از کم ریٹ مقرر کیا گیا
اور پھر ایک ہی نشست میں تین کروڑ سے زائد کی رقم اللہ کی رضا کے لیے چھوڑ دی اس کے بعد پیر مولانا محمد قاسم منصور نے بیعانہ کے طور پر پر اپنی جمع پونجی (پنشن) 50 لاکھ روپے فوری ادا کر دیے اور بقایا رقم کی ادائیگی کے لیے ایک ٹائم فریم طے کیا گیا گزشتہ روز پنڈ رانجھا میں واقع مذکورہ مقام پر جامع مسجد رحمت للعلمین اور خانقاہ نقشبندیہ کی سنگ بنیاد کی تقریب منعقد تھی جس سے خطاب کرتے ہوئے بھائی محمد طارق آفریدی نے کہا کہ ٹاپ سٹی کے پہلے مالک چودھری افتخار مرحوم میرے دوست تھے جنہوں نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر خود کشی کر لی تھی میں ان کے ساتھ اس علاقے میں آیا تھا اگرچہ میں ان کے پروجیکٹ میں پارٹنر تو نہیں بن سکا لیکن یہاں میں نے کچھ رقبہ خرید لیا اللہ پاک نے اس زمین کے مقدر اچھے لکھے تھے اور آج بفضل خدا یہاں مسجد کی بنیاد رکھی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ بیت اللہ شریف میں حاضری کے موقع پر میں نے ملتزم پر کھڑے ہو کر اللہ کے حضور اس زمین کے لیے برکت کی دعا مانگی تھی لیکن برکت سے مراد واللہ یہ نہیں تھی کہ مجھے
یہاں سے زیادہ مال آجائے بلکہ برکت سے مراد یہی چیز تھی جو آج یہاں قائم ہو رہی ہے اس کے علاوہ بھی یہاں ایک اور مسجد اور یتیم خانہ کا منصوبہ زیر غور ہے اللہ کریم قبول فرمائے انہوں نے کہا کہ جب حضرت اس مقصد کے لئے میرے دفتر تشریف لائے تھے تو مجھے بہت شرم آرہی تھی کہ ہم مسجد کے لیے زمین کے بدلے میں پیسے لے رہے ہیں جب ریٹ کی بات ہوئی تب بھی میرا یہی عالم تھا لیکن اس وقت میں کچھ نہیں کہہ سکا پھر حضرت نے اپنی جمع پونجی (پنشن) کی رقم اس مد میں خرچ کی وہ تو برکت والی رقم تھی جو واپس نہیں کی جائے گی اور اسلام آباد ہی میں اپنے گھر کے قریب تعمیر ہونے والی نئی مسجد میں ان مبارک پیسوں سے تعمیر کی ابتدا ئ کی جائے گی حضرت کے برکت والے پیسوں کے علاوہ اس زمین کی مزید کوئی بھی قیمت وصول نہیں کی جائے اور ان شائ اللہ العزیز اس زمین پر ہم اللہ کا گھر بنائیں گے انہوں نے کہا کہ یہ ساری زمین اللہ ہی کی ہے زمین اور آسمان میں اسی اللہ کی بادشاہت ہے اور سب کچھ اسی کا ہے ہم سب اسی کے ہیں یہ سب کچھ ہمارے رب کا ہے اللہ رب العزت اس خانقاہ
اور مسجد کو سارے عالم میں ہدایت کے پھیلانے کا ذریعہ بنائے قبل ازیں اجتماع سے مولانا پیر شفیق الرحمن ، مولانا ڈاکٹر نثار احمد ، مولانا مفتی محمد عبداللہ ہزاروی ، مولانا عبد الرحمن قاسم ، مولانا عبد الوہاب ، سینیئر صحافی حفیظ اللہ عثمانی نے بھی اس عظیم کام کی اہمیت اور افادیت پر قرآن و حدیث کی روشن میں اپنے خیالات کا اظہار کیا تقریب کا اختتام پیر طریقت مولانا پیر محمد قاسم منصور کے وعظ و ارشاد ، حلقہ ذکر اور دعا کے ساتھ ہوا انہوں نے کہا کہ یہ مساجد دنیا اور آخرت دونوں جہانوں میں مسلمانوں کی کامیابی ، راحت اور سکون کا ذریعہ ہیں اور ہر مسلمان کو اپنے اللہ سے مساجد کی تعمیر کے لئے دعائیں مانگنی چاہیے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے بھائی محمد طارق آفریدی کو یہ توفیق نصیب فرمائی کہ انہوں نے پہلے تین کروڑ بارہ لاکھ پچاس ہزار روپے اپنی طرف سے اللہ کی رضا کے لئے چھوڑ دیئے اللہ کریم قبول فرمائے اور آج بقیہ رقم بھی چھوڑ دی اللہ کریم قبول فرمائے اب قیامت تک ان شائ اللہ العزیز ان کے نامہ اعمال میں اس نیکی کا اجر لکھا جاتا رہے گا علمائے کرام نے کہا کہ مساجد زمین پر جنت کے ٹکڑے ہیں ان کو قائم کرنا بہت بڑی سعادت کی بات ہے اور مساجد کو آباد کرنا مساجد کی تعمیر میں حصہ لینا اور مساجد کی خدمت کرنا دنیا آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے اللہ کریم ہمیں مساجد آباد کرنے کی اور مساجد سے محبت نصیب فرمائے آمین۔