حضورﷺنے فرمایا:ان اقسام کی عورتیں جتنی لمبی نماز بے شک پڑھ لیں لیکن ان نماز قبول نہیں ہوتی جس میں یہ نشانیاں ہوں
رسول اکرم ﷺ نے یہ بات بھی بیان کی تھی جو عورت جوان ہوجائے جب تک سرپر دوپٹہ نہیں ہے اس کی نماز نہیں ہوتی اور آپ نے یہ بھی فرمایا جو اپنی بالوں کو نہیں ڈھانپتی اس کی نماز بھی قبول نہیں ہوتی رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی فرمایا دیا اگر کوئی مسجد میں جاتی ہے عورت عطر اور خوشبو لگا کر جب تک یہ غسل نہیں کرلیتی نماز اس کی بھی قبول نہیں ہوتی اس لئے فرمایا
اے عورتوں کی جماعت تم میں سے کوئی مسجد میں جانا چاہے تو خوشبو لگا کر نہ جائے جب تک یہ غسل نہیں کرلیتی یہ نماز یا عبادت قابل قبول نہیں خاوند کی نافرمانی کرنے والی حدیث کے الفاظ ہیں تین ایسے لوگ ہیں ان کی نماز قبول ہونا تو دور کی بات کانوں سے بھی اوپر نہیں جاتی کون سے لوگ غلام مالک کی اجازت کے بغیر دوڑ گیا ہے وہ جاکر تہجد بھی پڑھے گا کانوں سے اوپر نہیں جائے گی ۔
ایسی عورت جو اپنے خاوند کو ناراض کر کے رات گزارتی ہے اس کی نماز بھی کانوں سے اوپر نہیں جاتی اور ایسا انسان جو لوگوں کو نما ز تو پڑھاتا ہےلیکن لوگ اس کی امامت پر خوش نہیں ہیں پسند نہیں کرتے شرط یہ ہے کہ کوئی شرعی سبب ہو ویسے مزاج کی بات نہ ہو ایسا انسان اگر کسی سبب کی وجہ سے لوگ اسے پسند نہیں کرتے توایسے انسان کی نماز بھی کانوں سے اوپر نہیں جاتی ۔ ایسے انسان کی نماز بھی کانوں سے اوپر نہیں جاتی جس کو کہا نہیں گیا کہ تم جنازہ پڑھا ؤ وہ جنازہ پڑھاتا ہے کہتا ہے میں ہی پڑھاؤں گا ضد کیا ہے دعا اخلاص سے کردے اللہ اس کی بخشش فرما اس کے درجات بلند فرمادے یہ کوئی جھگڑا کرنے والی بات تو نہیں ہے کہ میں پڑھا ؤں گا کسی عام مسلمان جو کلمہ گو ہے عقیدے والا ہے اس کے پیچھے ہم سب کی نماز ہوجاتی ہے اگر علم والا بھی یہ سوچے کہ نہیں ایسے نہیں ایسے ہوگا تو پڑھوں گا تو پھر علم کارنگ تو نہ ہوا علم کا رنگ تو یہ ہے کہ میرا یہ پیارا بھائی بھی پڑھائے گا-
میں اس کے پیچھے بھی پڑھوں گاہوسکتا ہے یہ مجھ سے سو گنا نیک ہوں میں کیوں اس طرح اپنی سوچ بنائے بیٹھا ہوں کہ مجھ سے بڑا کوئی نیک نہیں نہیں اللہ ذوالجلال نے ایسے دنیامیںنیک بندے رکھے ہیں ہم نے کبھی ان سے ملاقات نہیں کی ہو گی اللہ کے بڑے بڑے نیک بندے ہیں امام بغوی کہا کرتے تھے کہ تقویٰ ایک یہ بھی ہے میں ہی پڑھاؤں گا ضد کیا ہے دعا اخلاص سے کردے اللہ اس کی بخشش فرما اس کے درجات بلند فرمادے یہ کوئی جھگڑا کرنے والی بات تو نہیں ہے کہ میں پڑھا ؤں گا کسی عام مسلمان جو کلمہ گو ہے عقیدے والا ہے اس کے پیچھے ہم سب کی نماز ہوجاتی ہے اگر علم والا بھی یہ سوچے کہ نہیں ایسے نہیں ایسے ہوگا تو پڑھوں گا تو پھر علم کارنگ تو نہ ہوا علم کا رنگ تو یہ ہے کہ میرا یہ پیارا بھائی بھی پڑھائے گا میں اس کے پیچھے بھی پڑھوں گاہوسکتا ہے یہ مجھ سے سو گنا نیک ہوں میں کیوں اس طرح اپنی سوچ بنائے بیٹھا ہوں کہمجھ سے بڑا کوئی نیک نہیں نہیں اللہ ذوالجلال نے ایسے دنیامیں نیک بندے رکھے ہیں ہم نے کبھی ان سے ملاقات نہیں کی ہو گی اللہ کے بڑے بڑے نیک بندے ہیں امام بغوی کہا کرتے تھے کہ تقویٰ ایک یہ بھی ہے