in

افغانیوں کے پاس جتنا بھی پاکستانی روپیہ موجود ہے وہ انہیں غیرملکی کرنسی میں منتقل کرکے لے جارہے ہیں، تہلکہ خیز انکشافات

افغانیوں کے پاس جتنا بھی پاکستانی روپیہ موجود ہے وہ انہیں غیرملکی کرنسی میں منتقل کرکے لے جارہے ہیں، تہلکہ خیز انکشافات

کراچی (این این آئی)پاکستان نے افغانستان کے ساتھ تجارت کے حوالے سے پالیسی نئے سرے سے مرتب نہ کی اورافغانستان سے کیشن ڈالر،افغانی کرنسی یا پاکستانی کرنسی میں تجارت پر پابندی عائد کرکے بینکنگ چینل اوربارٹرٹریڈکرنے کی حکمت عملی مرتب نہ کی گئی توپاکستان کی معیشت کو مزید جھٹکہ لگنے کا اندیشہ ہے،پاکستان سے ماہانہ 2 بلین ڈالر سرکاری اور غیر سرکاری تجارت،

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال اور سرحدوں کے ذریعے کرنسیوں اور سامان کی اسمگلنگ کی صورت میں افغانستان جاتے ہیں جس کا بوجھ پاکستان کی معیشت کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اس ضمن میں ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین اور فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک محمدبوستان نے میڈیا سے گفتگو میںکہا کہ افغانستان سے بارٹر یا بینکنگ چینل کے ذریعہ تجارت ہونے سے بلیک مارکیٹ کے افغانی اور پاکستانی کرنسی ڈیلرز کی بلیک میلنگ سے پاکستانی اور افغانی تاجروں کو نجات مل جائے گی جو دونوں ممالک کے تاجروں کو من مانے ریٹ پر ڈالرز فروخت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان حکومت افغانستان حکومت کو اعتماد میں لے کرکالی بھیڑوں کو بے نقاب کرے اور ایک دوسرے کے قدرتی وسائل استعمال کرکے باہمی معیشت کو مضبوط کرے تاکہ روزگار کے مواقع حاصل ہوسکیں۔ملک محمد بوستان نے بتایا کہ دوروز قبل میری قیادت میں ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے وفدصدر علاالدین اور سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے وزیرخزانہ اسحاق ڈارسے ملاقات کی تھی

جس میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمداورسابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ بھی موجود تھے،وزیرخزانہ نے1998،2014اور موجودہ حالات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایکس چینج کمپنیوںنے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا اور اب بھی جب میں پاکستان آیا اور وزیرخزانہ کاحلف لیا تو ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے ذمہ دارانہ بیان دے کر ڈالر کے بڑھتے ہوئے قدم روکے اورڈالر نیچے گرنا شروع ہوگیا مگر جب وہ واشنگٹن گئے تو ڈالر دوبارہ بڑھنے لگا،وزیر خزانہ نے ہم سے اس کی وجوہات معلوم کیں تو میں نے وزیرخزانہ کو بتایا کہ مارکیٹ کو سیاسی عدم استحکام، لانگ مارچ ،

سیلاب کی تباہ کاریوں کے سبب16ارب ڈالر کے نقصان سے دبا کا سامنا تھا ،وزیراعظم میاں شہباز شریف نے بیرون ممالک دوروں میں سیلاب کی تباہی بتائی جس پر دوست ممالک نے تسلیاں تو بہت دی ہیں مگر ڈالر کسی نے ابھی تک نہیں دیئے اور جب تک دوست ممالک سے ڈالرز ملکی خزانے میں نہیں آئیں گے اس وقت تک کرنسی مارکیٹ دبا میں رہے گی۔ملک محمدبوستان نے وزیرخزانہ کو یہ بتایا کہ پاکستان کو سب سے بڑاافغانستان کا بوجھ ہے جو اب ملکی اکنامی کیلئے ناقابل برداشت ہوچکا ہے اس لئے افغانستان کے ساتھ تجارت کیلئے پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے کیونکہ ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے افغانی بہت زیادہ فائدہ اٹھا رہے ہیں،افغانی ہمارے فارن ایکس چینج سے اپنے فارن ایکس چینج اکھٹا کررہے ہیں اور افغانی روپے کو بہت تیزی کے

ساتھ فارن ایکس چینج میں تبدیل کررہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ طالبان حکومت سے پہلے افغانی تاجراپنی سرمایہ کاری اور تجارت روپے میں رکھتے تھے اسی لئے افغانستان میں افغانی روپے کی قلت ہے اور افغانی روپیہ اب بھی فی ڈالر کے مقابلے میں88روپے ہے اور اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ انکے پاس تجارت کیلئے افغانی کرنسی نہیں ہے اور وہ فارن ایکس چینج کے ساتھ ہی لین دین کررہے ہیں،ہم ڈالر میں امپورٹ کررہے ہیں اور وہ ہم نے پاکستانی کرنسی میں خرید کر لے جارہے ہیں اور افغانیوں کے پاس جتنا بھی پاکستانی روپیہ موجود ہے وہ انہیں غیرملکی کرنسی میں منتقل کرکے لے جارہے ہیں

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

جان کر آپ کی آنکھیں نم ہو جائیں گی

’’اس نے جانوروں کی بولی سیکھ لی مگر ۔۔!‘‘