سردیوں میں مچھلی کھانے کے شوقین پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان پڑھ لیں
مچھلی دنیا بھر میں مرغوب غذاسمجھی جاتی ہے، اسکی کئی اقسام ہیں لیکن اسکی ہر قسم جدا طبی خصوصیات کی حامل ہے. طب نبوی ﷺ میں مچھلی کے
طبی فوائد کا ذکر ملتا ہے.نبی کریم ﷺنے بے پناہ غذائی اور طبی فوائد کی وجہ سے ہی مچھلی کے گوشت کی خاص طور پر اِجازت عطا فرمائی. سفید
مچھلی میں چکنائی بہت کم ہوتی ہے جبکہ تیل والی مچھلی میں غیرسیرشدہ چکنائی کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے. جو کہ کولیسٹرول کے تناسب کو خود بخود کم
کر دیتی ہے. اِس لئے ا س کا اِستعمال بھی اِنسانی صحت کے لئے مفید ہے. ایک واقعہ تو بہت مشہور ہے.حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے حدیث مروی ہے”رسول اللہﷺ نے ہم کو تین سو سواروں کے ساتھ بھیجا اور ہمارے کمانڈرحضرت ابو عبیدہ بن جراحؓ تھے. جب ہم ساحل بحر تک پہنچے تو ہمیں شدید بھوک نےآلیا اور اس بھوک میں ہم نے درختوں کے پتے جھاڑ کر کھائے.اتفاق سے سمندر کی موجوں نے ایک عنبر نامی مچھلی پھینکی‘ جس کو ہم نے ۵۱ دن تک کھایا‘ اور اس کی چربی کا شوربہ بنایا‘ جس سے ہمارےجسم فربہ ہوگئے‘حضرت ابو عبیدہؓ نے اس مچھلی کی ایک پسلی کو کھڑا کیا اور ایک شخص کو اونٹ پر سوار کرکے اس پسلی کی کمان کے نیچے سے گزارا تو اس کے نیچے سے وہ باآسانی گزرگیا“امام احمد بن حنبلؒ نے اور ابن ماجہؒ نے اپنی سنن میں حضرت عبداللہ بن عمرؓکی روایت میں کہا ہے ”نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہمارے لئے دو مرد اور دو خون حلال کئے گئے مچھلی اور ٹڈی‘ جگر اور طحال بستہ خون“ مچھلی کو عربی میں سمک کہتے ہیں. اسکا گوشت اورتیل دل کے امراض کلیسٹر ول، موٹاپا، ڈپریشن، کینسر، جلد، زخم اور دوسرے بہت سے امراض میں مفید ہے. مچھلی کے تیل میں موجود اومیگا دل کے امراض میں ایک بہت مفید چیز ہے.مچھلی کا تیل ماں کے پیٹ میں بچے کی آنکھوں اور دما غ کی نشوونما میں مدد گار ثابت ہوتاہے . محقق واطبا کہتے ہیں کہ سمندری مچھلیاں‘بہتر‘عمدہ‘پاکیزہ اور زود ہضم ہوتی ہیں .تازہ مچھلی بارد رطب ہوتی اور دیر ہضم ہوتی ہے. اس سے بلغم کی کثرت ہوتی ہے مگر دریائی اور نہر کی مچھلیاں اس سے مستثنیٰ ہیں. اس لئے کہ یہ بہتر اخلاط پیدا کرتی ہیں‘ بدن کو شادابی عطا کرتی ہیں‘منی میں اضافہ ہوتا ہے اور گرم مزاج لوگوں کی اس اصلاح ہوتی ہے. مچھلی کا سب سے عمدہ حصہ وہ ہے جو دم کے قریب ہوتا ہے .تازہ فربہ مچھلی کا گوشت اور چربی بدن کو تازگی بخشتی ہے.