in

ایک دفعہ طوفان آیا تو چڑیا کا گھونسلہ سمندر میں گر گیا، چڑیا نے اپنے سارے بچے بچا لئے مگر ایک بچا ابھی بھی سمندر میں ہی تھا۔ چڑیا نے سمندر سے کہا کہ میرا بچہ واپس کر دو تو سمندر بولا۔۔۔

ایک دفعہ طوفان آیا تو چڑیا کا گھونسلہ سمندر میں گر گیا، چڑیا نے اپنے سارے بچے بچا لئے مگر ایک بچا ابھی بھی سمندر میں ہی تھا۔ چڑیا نے سمندر سے کہا کہ میرا بچہ واپس کر دو تو سمندر بولا۔۔۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی سمندر کے کنارے موجود ایک درخت پر کسی چڑیا نے اپنا گھونسلہ بنایا، جہاں اس چڑیا کے ننھے ننھے بچے رہتے تھے۔

وہ ہر ایک مصیبت سے اپنے بچوں کی حفاظت کرتی تھی، ایک دن اچانک تیز ہوا چلی۔ اتنی تیز ہوا کہ اس کا گھونسلہ اچانک سمندر میں گر گیا۔ چڑیا نے اپنے باقی بچوں کو تو بچا لیا مگر ایک بچہ اب بھی سمندر میں موجود تھا۔

چڑیا سمندر میں گئی اور اپنے بچے کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی مگر اس کے پر گیلے ہونے کی وجہ سے وہ اپنے بچے کو بچانے میں کامیاب نہ ہو سکی۔ پھر چڑیا سمندر سے بولی کہ اے سمندر اپنی لہروں سے کہہ کہ مجھے میرا بچہ لوٹا دے۔

سمندر بولا کہ تجھ میں ہمت ہے تو اپنے بچے کو خود بچا لے، چڑیا نے سمندر کی بات سن کر ایک بار دوبارہ کوشش کی۔ مگر اس بار بھی وہ ناکام لوٹی۔ اب کی بار چڑیا نے سمندر سے التجا کی کہ اے سمندر اس ماں کی فریاد سن اور مجھے میرا بچہ لوٹا دے۔

سمندر اب بھی اپنی طاقت کے غرور میں بولا کہ تو بچا سکتی ہے تو بچا لے، میں تیری کوئی بھی مدد نہیں کرسکوں گا، ایک بار پھر چڑیا نے اپنے ننھے ننھے بازو سمندر کی لہروں میں لیجا کر اپنے بچے کو بچانے کی بھرپور کوشش کی، مگر کامیابی اب کی بار بھی ہاتھ نہیں آئی۔

وہ پھر سمندر سے بولی کہ تو میرے بچے کو نہیں بچائے گا تو میں تیرا سارا پانی پی کر تجھے خشک کر دوں گی۔ سمندر چڑیا کی بات سن کر ہنسا اور بولا کہ چلو میں بھی دیکھتا ہوں کہ تو کیسے مجھے خشک کرے گی۔ چڑیا ایک گھونٹ سمندر کا پانی پیتی اور پھر درخت پر بیٹھ جاتی۔

اور پھر تھوڑی دیر بعد دوسرا گھونٹ پیتی اور پھر درخت پر بیٹھ جاتی یہ عمل اس چڑیا نے تیس یا پینتیس بار دہرایا۔ تو سمندر بولا کہ اچھا چڑیا رُکومیں تمہیں تمہارا بچہ لوٹا رہا ہوں اتنے میں ایک بڑی لہر آئی اور چڑیا کا بچہ کنارے پر چھوڑ کر چلی گئی۔

پاس کھڑا درخت جو کافی دیر سے مسلسل یہ منظردیکھ رہا تھا، سمندر سے بولا کہ کیا بات ہے سمندر، تم تو بڑے طاقتور ہو لیکن تم کیوں چڑیا کے کہے میں آکر ہار مان گئے۔

سمندر بولا کہ مجھ میں اتنی طاقت ہے کہ تجھے جڑ سے اکھاڑ دوں۔ تو تجھے کیا لگتا ہے کہ میں ایک چڑیا سے ڈروں گا، نہیں ہر گز نہیں۔

میں اس چڑیا سے نہیں بلکہ اس ماں سے ڈرا ہوں جو اس وقت میرے مقابلے میں کھڑی تھی۔ اس ماں کی ممتا سے ڈرا ہوں جس کی آہ عرش تک کو بھی ہلا دے، تو میری کیا مجال کہ میں اس سے مقابلہ کروں۔

جس طرح وہ مجھے پی رہی تھی مجھے لگا کہ ایسا ہی چلتا گیا تو میں خشک ہو کر ریگستان بن جاؤں گا۔

یہ تو محض فرضی کہانی تھی مگر حقیقتاً ماں ایک ایسی عظیم ہستی ہے جو اپنی اولاد کے لئے ہر مشکل وقت کو کاٹ سکتی ہے۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

’’ تم کیسی اولاد ہو؟‘‘مرحوم عامر لیاقت اور انکے بیٹے کی ایسی ویڈیو وائرل کے لوگ آبدیدہ ہوگئے

اگر آپ قصوری میتھی کے فوائد جان لیں تو سونے کے بھاؤ بھی خرید لیں گے ۔۔ جانیئے قصوری میتھی کے وہ حیرت انگیز فوائد جو آپ نے پہلے کبھی نہیں سُنے ہوں گے