in

فوجی اسٹیبلشمنٹ ہر بار بھٹو خاندان سے معاملات طے کرنے سے کیوں ڈرتی ہے ؟ ایسے حقائق جو آپ کو چونکا دیں گے

فوجی اسٹیبلشمنٹ ہر بار بھٹو خاندان سے معاملات طے کرنے سے کیوں ڈرتی ہے ؟ ایسے حقائق جو آپ کو چونکا دیں گے

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار شفیق اعوان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔گو کہ چودہ جماعتی حکمران اتحاد اس بیان کو اپنے حق میں گردان رہا ہے اور واحد اپوزیشن جماعت اور اس کے لیڈر عمران خان کے خلاف ایک وارننگ قرار دے رہا ہے۔ لیکن تحریک انصاف اور ہر

جمہوریت پسند کا موقف یہ ہے کہ پر امن احتجاج ہر جمہوری معاشرے کا حق ہوتا ہے اور اسے کسی طور پر غصب نہیں کیا جاتا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہماری فوجی اسٹیبشلمنٹ کا ذائقہ بدلتا رہتا ہے۔گزشتہ 75 سال کی تاریخ پر روشنی ڈالیں

تو 70 سال مسلم لیگ ہی فوجی اسٹیبلشمنٹ کی پسندیدہ رہی ہے۔ بیچ میں پاکستان تحریک انصاف کا تین سالہ دور حکومت آیا جس میں بے وفا فوجی اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو گلے لگا لیا۔

کہتے ہیں ناں پرانی محبت نہیں مرتی اس لیے مسلم لیگ کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کو خدمات کے پیش نظر ایک بار پھر مسلم لیگ سے رجوع کر لیا اور آج ایک بار پھر نواز شریف ان کی آنکھ کا تارا ٹھہرے۔

گو کہ پیپلز پارٹی پر جو بھی الزام دھر لیں لیکن یہ کبھی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے در پر نہیں جھکی۔ گو کہ بھٹو خاندان کے عاقبت نااندیش آصف علی زرداری نے لاڑکانہ کی قبروں سے غداری کر کے کئی بار فوجی اسٹیبلشمنٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن انہیں اتنی ہی گھاس ڈالی گئی جس کے وہ حقدار تھے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے جو کچھ بھٹو خاندان سے کر دیا وہ لاڑکانہ کے پانچ قربان ہو جانے والوں بشمول دو خواتین کی قبریں گواہ ہیں۔ یہ خوف ہے یا کچھ اور کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ ان پر اعتماد نہیں کرتی اور ان سے معاملہ کرنے سے ڈرتی ہے۔ آصف علی زرداری کو جو تھوڑی بہت گھاس ڈالی گئی اس کی وجہ بھی یہ تھی کہ زرداری بھٹو تھا نہ ہے

اور نہ ہو سکتا ہے۔ لیکن ڈیل اور سازش کرنے میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے ان عناصر کو بھی ڈپٹی وزیر اعظم بنا لیا جن کو اس کی مرحومہ بیوہ بے نظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں موت کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ اسی اقتدار کی رسہ کشی کے لیے اس نے اپنے بیٹے بلاول زرداری کے نام کے ساتھ بھٹو کا لاحقہ بھی لگا دیا۔ نتیجتاً وہ بھٹو رہا نہ زرداری اور کوئی بیچ کی چیز بن گیا۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے خون سے اپنے ملک کی سالمیت اور خودمختاری کی حفاظت کی ہے، آج ہم جس مقام پرہیں وہ ہزاروں بیٹوں کی جانوں کی قربانیوں کی وجہ سے ہیں،

مادر وطن کے ایک ایک انچ کی حفاظت کریں گے۔ غالباً وہ بھول گئے کہ ملک کی بیٹیوں نے بھی مادر وطن کے لیے جانیں دیں ان کا بھی ذکر کر دیتے تو ان کے حوصلے بھی بڑھتے۔ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ ان مارشل لاؤں کی آبیاری ہمارے سیاستدانوں نے ہی کی ان کی آمد پر مٹھائیاں بانٹی گئیں بلکہ نواز شریف کا سیاسی جنم بھی ایک ڈکٹیٹر ضیاالحق کی گود میں ہوا۔ لیکن سیاستدانوں نے کوئی سبق نہ سیکھا اورآدھا وطن اور تین وزرا اعظم کھو کر بھی یہ آج بھی اسی ڈگر پر چل رہے ہیں ان پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے۔ اللہ ہی انہیں راہ ہدایت دے۔ آمین

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

یہ کون سا اسلام ہے؟ حلالہ ہوا نہیں، دوبارہ پہلے شوہر سے نکاح کروا دیا ۔۔

پاکستان میں ایک اور نئے کھلاڑی کی انٹری , سٹرائئک ریٹ میں بابر اور رضوان سے کئی گنا بہتر