ابو کرکٹ کے خلاف تھے، مگر ان کی وفات کے بعد ۔۔ شاہ نواز نے والد کے بعد کیسے کرکٹ کی دنیا میں قدم رکھا؟ ان کی زندگی سے متعلق دلچسپ معلومات
کرکٹ کی دنیا میں ایشیاء کپ کے چرچے ہیں لیکن پاکستان کے نئے کھلاڑی، نسیم، شاہ، خوش دل شاہ، شاہین شاہ آفریدی اور شاہ نواز دھانی کے کافی چرچے ہیں۔
ہماری اس خبر میں آپ کو شاہ نواز دھانی کی مشکلات اور اس مشکل سفر کے بارے میں بتائیں گے جس سے گزر کر آج وہ اپنے والد، گھر والوں کا نام روشن کر رہے ہیں۔
22 سالہ شاہ نواز دھانی نے پی ایس ایل 2021 سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا، اور آغاز ہی میں سب کی توجہ بھی حاصل کر لی، اور کرتے بھی کیوں نا کیونکہ کئی سالوں کی محنت جو تھی۔
پاکستان کے صوبے سندھ کے شہر لاڑکانہ کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے شاہ نواز دھانی اپنے والد اور بھائی کے ہمراہ کھیتی باڑی کا کام کرتے تھے، شاید کرتے ہیں بھی۔ بیٹے کا خواب تو کچھ کر دکھانا تھا اور خواہش تھی کہ کرکٹ کے میدان میں اپنی فیملی کا نام روشن کرے، تاہم والد کا ماننا تھا کہ سرکاری نوکری کر کے بیٹے کا مستقبل سنور جائے۔
عین ممکن ہے شاہ نواز دھانی کے والد کو کرکٹ کی دنیا کی اس حد تک سمجھ نہ ہو، یہی وجہ تھی کہ وہ گھر میں ٹی وی رکھنے کے بھی خلاف تھے، کیونکہ اس سے بیٹا ہر وقت کرکٹ دیکھتا رہے گا اور پڑھ نہیں پائے گا۔ شاید انہیں یہ خوف تھا کہ شاہ نواز دھانی کے پاس ٹیلنٹ اور جوش و ولولہ تو ہے لیکن اس چھوٹے سے گاؤں میں کون آئے گا۔
لیکن والد کے انتقال کے بعد دھانی کے بڑے بھائی جو پولیس کانسٹیبل ہیں، بڑے بھائی کو اندازہ تھا کہ دھانی کو روکنے کے بجائے اسے سپورٹ کرنا چاہیے، اس ہیرے کو مزید تراشنا چاہیے، بس پھر کیا تھا، بڑے بھائی نے والد کی کواہش یعنی بہتر تعلیم کے حوالے سے بھی دھانی کو سپورٹ کیا اور کرکٹ کے حوالے سے بھی بھائی کی سربراہی کی۔
یوں بڑا بھائی سچ مچ والد کا کردار بھی نبھا رہا تھا، شاہ نواز دھانی نے بتایا کہ جب ایک دن لاڑکانہ ریجنل کرکٹ کی جانب سے گاؤں کا دورہ کیا گیا تو میری صلاحیتوں کی بنا پر مجھے لاڑکانہ انڈر 19 ٹرائلز میں شامل کرنے کی آفر دی گئی۔ اس وقت میرے پاس جوتے اور موزے تک نہیں تھے، میرے دوست نے مجھے سپورٹ کیا، ہارڈ بال کرکٹ کبھی کھیلی نہیں تھی، لیکن جب پرفارم کیا تو کامیاب ہوا۔
شاہ نواز دھانی والد کے ہمراہ اپنے کھیت مین گندم اور چاول کی کاشت کرتے تھے اور پھر شام میں میرے دوست میرا انتظار کرتے تھے کہ کب دھانی کھیت سے فارغ ہوگا، تو اسے بائیک پر لے جائیں کھیت سے۔ شاہ نواز دھانی کی زندگی اگرچہ عام سی زندگی ہے، لیکن مشکلات اور تکالیف کے باوجود دھانی نے ہمت نہیں ہاری، اپنے چہرے کی مسکراہٹ کو کبھی ہٹنے نہیں دیا۔