”زبان کی لکنت ہو یا زبان کی ہکلاہٹ بس آپ کالی مرچ میں ملا کر چٹکی زبان پر لگائیں کوئی بھی ہوفرفر بولے گا۔“
اگر وہ لوگ جنہیں ہکلاہٹ کا مسئلہ ہے چاہے وہ بچے ہوں چاہے وہ جوان ہوں کوئی بھی ہو ان کے لئے بہت ہی آسان اور سستا سا نسخہ ہے جس سے انشاء اللہ ان کی ہکلاہٹ کا مسئلہ ٹھیک ہوجائے گا۔جتنے بھی بچے جن کی زبان کی لکنت کا مسئلہ ہے ہکلاہٹ کا مسئلہ ہے اس کے لئے علاج تو بہت ہی آسان ہے لیکن اس کی افادیت بہت ہی زیادہ ہے آپ یہ دوائی بنا لیجئے پنسار سے آپ کو آسانی سے مل جائے گا۔اکرکڑھا آپ نے لینا ہے
5 گرام اور دوسری چیز جو آپ کو چاہئے وہ ہے کالی مرچ کالی مرچ تو آپ کو پتہ ہے کہ ہر گھر میں موجود ہوتی ہے تیسرے نمبر پر جو چیز لینی ہے وہ ہے تیز پات اکثر اس کو بریانی وغیرہ میں بھی ڈالاجاتا ہے مطلب آپ ان تینوں چیزوں کو ہم وزن ہی لینا ہے ہم وزن لے کر تینوں چیزوں کو پیس کر پاؤڈر بنا لیجئے اور آپ نے کرنا کیا ہے اس تین چٹکیاں چھوٹا بچہ ہے تو ایک چٹکی لگا لیجئے اگر پندرہ سے بیس سال کا ہے یا کوئی جوان ہے تو آپ نے تین چٹکیاں زبان پر لگانی ہے
جب آپ زبان پر لگائیں گے جیسے ببل سے بنیں گے تو اس کی وجہ سے پریشان نہیںہونا لیکن آپ نے اس عمل کو کرنا ہے اس نسخہ کو ضرور استعمال کرنا ہے صبح دوپہر شام روزانہ آپ ایک سے تین چٹکیاں زبان پر لگائیے انشاء اللہ اس سے آپ کا جو ہکلاہٹ کا زبان کی لکنت کا مسئلہ ہے وہ بالکل ٹھیک ہوجائے گا اور اس کے ساتھ وہ جس کو زبان کی ہکلاہٹ کا مسئلہ ہے تو اسے پانی پر دم کر کے یا اس کے اوپر دم کریں
آپ نے سورہ طٰہٰ کی آیت نمبر پچیس سے اٹھائیس تک اس دعا کو جتنا ہوسکے کثرت سے پڑھنا ہے اور وہ دوائی جو بتائی گئی ہے اس کو ضرور آپ استعمال کیجئے اس کے ساتھ ساتھ تلاوت کا کرنا بہت ضروری ہے اس دعا کو زیادہ سے زیادہ آپ نے پڑھنا ہے انشاء اللہ زبا ن کی ہکلاہٹ یا زبان کی لکنت کا جو مسئلہ ہے وہ بالکل ٹھیک ہوجائے گا۔زبان کی لکنت یا ہکلانے سے مراد بولنے میں کسی قسم کی خرابی کا پیدا ہوجانا ہے
جس سے کوئی بھی انسان یا تو رک رک کر بولتا ہے یا الفاظ بار بار دہرانے لگتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے شخص کو دیگر مشکلات کا سامنا بھی رہتا ہے جیسے کے آنکھوں کا بار بار جھپکنایا ہونٹ کپکپانا۔ ایسے لوگوں کو دوسروں سے بات کرنے میں جھجک محسوس ہوتی ہے
جس کے باعث ان کی زندگی کا معیار بھی متاثر ہوجاتا ہے ۔ زبان میں لکنت آسانی سے ظاہر ہو جاتی ہیں۔ عام طور پر ایسے لوگ فون پہ یا کسی حجوم میں بات کرتے ہوئے ہکلانے لگتے ہیں ۔ البتہ گانے ، زور زور سے پڑھنے اور بات کرنے سے وقتی طور پر اس میں کمی آسکتی ہے ۔زبان کی لکنت کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں ۔
گھر ،اسکو ل یا دفتر میں ملنے والا ذہنی دباؤ ،جینز میں پایا جانے والا کوئی نقص یا کوئی جسمانی عضراس کی ممکنہ وجوہات میں شامل ہیں۔ بات کرنے کی اس تکلیف کا سب سے زیادہ شکار بچے ہوتے ہیں ۔ دو سے پانچ سال کی عمر میں اکثر بچے ہکلانے لگتے ہیں جب ان کی بولنے کی صلاحیت بڑھ رہی ہوتی ہے ۔
ایک اندازے کے مطابق پانچ فیصد بچے اس عمر میں ہکلانے لگتے ہیں ۔ یہ ہکلاناعموماً وقتی ہوتا ہے جو آہستہ آہستہ ٹھیک بھی ہو جاتا ہے ۔انسانی آواز کئی مربوط پٹھوں کی حرکت سے پیدا ہوتی ہے ۔ اس عمل میں سانس لینے، پٹھوں ، ہونٹوں اور زبان کے حرکت کرنے کا اہم کردار ہوتا ہے ۔ نرخرے اور اس کے اردگرد موجود پٹھوں کی حرکت کا تعلق ذہن سے ہوتا ہے ۔دماغ بولنے کے ساتھ ساتھ سننے اور چھونے کی صلاحیتوں کو بھی مانیٹر کرتا ہے ۔ زبان کی لکنت کی دو اقسام ہوتی ہیں ۔ ایک قسم کی لکنت و ہ ہوتی ہے جو عام طور پر بچوں کی زبان میں اس وقت پیدا ہوجاتی ہے جب ان کے بڑھنے کی عمر ہوتی ہے یعنی دو سے پانچ سال کی عمر میں۔ دوسرے قسم کی لکنت اعصابی ہوتی ہے جس کی وجہ سر پہ لگنے والی چوٹ، دل کا دورہ یا کوئی ذہنی دباؤ ہو سکتی ہے ۔ ایسے میں دماغ اور آواز پیدا کرنے والے پٹھوں میں رابطہ تعطل یا توقف کا شکا ر ہوجاتا ہے ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصرہو۔آمین