”بچپن سے آنکھوں کی پتلیوں کے سرطان میں مبتلا 2 بہنوں کا جنرل ہسپتال میں کامیاب آپریشن، آنکھوں کا نور بحال“
لاہور(این این آئی) لاہور جنرل ہسپتال شعبہ امراض چشم کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد معین اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر لبنیٰ صدیق میاں نے طویل عرصہ علاج اور کامیاب آپریشن کے بعد پیدائشی طور پر آنکھوں کی پتلیوں کے سرطان میں مبتلا 2سگی بہنوں کو اندھیروں کی دنیا سے نکال کر روشنی دے دی اور اب یہ دونوں اپنی آنکھوں سے مکمل طور پر دیکھ سکتی ہیں۔
اس حوالے سے پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے انتہائی حساس نوعیت کے کامیاب آپریشن پر پروفیسر محمد معین اور اُن کی ٹیم کو مبارکباد دی اور اکی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا ک نجی سیکٹر میں سرطان کی اس بیماری میں مبتلا افراد کی سرجری پر کم و پیش 20لاکھ روپے کے اخراجات آتے ہیں جو موجودہ حکومت کی پالیسی کے تحت ایل جی ایچ میں انہیں مفت طبی سہولیات فراہم کی گئیں ہیں۔
پروفیسر الفرید ظفر نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی پی جی ایم آئی، اے ایم سی اور ایل جی ایچ کے ڈاکٹرز مریضوں کو اعلیٰ معیار کی سہولتوں کی فراہمی کے لئے اپنی بھرپور توانائیاں صرف کریں گے اور اسی طرح ادارے کا نام روشن کرتے رہیں گے۔ اس موقع پر خوشاب سے تعلق رکھنے والے ڈرائیور احسن نے اپنی بیٹیوں کی آنکھوں کا نور بحال ہونے پر جنرل ہسپتال کے ڈاکٹرز،نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف کو دعائیں دیں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ میری نو عمر بچیاں اب دنیا کی روشنیاں دیکھ سکیں گی۔ والد ین کا مزید کہنا تھا
کہ وہ بچیوں کی آنکھوں کے معائنے کیلئے کئی ہسپتالوں میں گئے تو ڈاکٹرز نے بتایا کہ آنکھیں نکالنی پڑیں گی ورنہ کینسر جسم میں بھی پھیل سکتا ہے جس سے بچیوں کی جان بھی چلی جائے گی۔سربراہ امراض چشم جنرل ہسپتال پروفیسرڈاکٹر محمد معین نے بتایا عائشہ جس کی عمر اب 3سال ہے اُس کو 4ماہ کی عمر میں جنرل ہسپتال لایا گیا تھا اور اُس کا مکمل تشخیصی و طبی معائنہ کیا گیا اوربچی کو ہسپتال داخل کر کے ایک سال تک علاج معالجہ کیا گیا جس کے دوران بچی کو لاکھوں روپے کے انجیکشن مخیر شخصیت کی مدد سے لگائے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ بچی کی آنکھوں کا لیزر کرنے کے علاوہ کیمو تھراپی بھی کی گئی اور کامیاب آپریشن کے بعد اللہ تعالی
کے فضل و کرم سے بچی کو نابینا ہونے سے بچا لیا گیا ہے۔ ڈاکٹرز نے مزید بتایا کہ دوسری بہن آبرش احسن 3ماہ کی تھی تو والدین نے بہت ذمہ داری اور شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسی خدشے کے پیش نظر کہ بڑی بہن کی طرح چھوٹی بھی آنکھوں کی بیماری میں مبتلا نہ ہو،بچی کو ہسپتال لائے تو چیک اپ کے بعد پتہ چلا کہ یہ بھی دونوں آنکھوں کے کینسر میں مبتلا ہے اور اسے بھی روشنی کے پردے کا کینسر ہے چنانچہ چھوٹی بہن کا بھی علاج اور سرجری کر کے آنکھوں کو بچا لیا گیا اور اُس کی دنیا روشن کر دی۔انہوں نے بتایا کہ جنرل ہسپتال کے شعبہ امراض چشم میں جدید تشخیصی مشینیں اور آلات ایسے ہیں جو ملک کے کسی بھی پبلک سیکٹر ہسپتال میں موجود نہیں ہیں۔
پروفیسر محمد معین اور لبنیٰ صدیق کا مزید کہنا تھا کہ آنکھوں کی پتلیوں کا سرطان ایک موروثی بیماری بھی ہے اوردماغ کے ساتھ ساتھ یہ بینائی کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس بیماری کی علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر ماہر امراض چشم سے رجوع کریں
تاکہ بر وقت طبی و تشخیصی معائنہ کر کے علاج معالجہ شروع کیا جا سکے کیونکہ پردہ بصارت کے کینسر کا علاج کافی طویل اور پیچیدہ ہوتا ہے اور اس مرض پر قابو پانے کے لئے لمبے عرصے تک علاج کروانا ہوتا ہے کیونکہ رسولی ایک مرتبہ ختم ہونے کے بعد دوبارہ بھی بن سکتی ہے لہذا اس بیماری کی بر وقت تشخیص اور کامیاب علاج ہی واحد حل ہے
۔پروفیسر محمد معین نے کہا کہ جنرل ہسپتال کے شعبہ امراض چشم میں جدید تشخیصی مشینیں اور آلات ایسے ہیں جو ملک کے کسی بھی پبلک سیکٹر ہسپتال میں موجود نہیں ہیں اور انہی کی مدد سے شہریوں کو امراض چشم کے علاج معالجے کی مفت اور بلا تفریق سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔